کوثر جاوید
بیورو چیف واشنگٹن
پوری دنیا کے ممالک میں کہیں بادشاہت ہے کہیں سیاسی حکومتیں ہیں اور کہیں فوجی حکمران ہیں اگر جمہوریت کا مشاہدہ کرنا ہو تو امریکہ سے بہتر جمہوریت کہیں نہیں ہے۔آج کل امریکی صدارتی انتخابات کے سلسلہ میں جلسے اور آن لائن میٹنگز نعروں شوروں پر ہیں۔امریکہ میں صدر کے انتخابات کے ساتھ کانگریس کی چار سو پینتیس نشستوں اور سینیٹ کی پینتیس سیٹوں پر عوام کے براہ راست ووٹوں سے فیصلہ ہوگا ،امریکہ میں جہاں کہیںبھی امیدوار اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں اس کا فوکس ملکی مفاد اور عوام کے لئے سہولتوں پر ہوتا ہے،عوام کی بہتری بھلائی کے لئے ہوتا ہے۔ان ایشوز میں صحت تعلیم روزگار سستی اشیاءکاروبار تجارت اور دیگر شعبوں میں زیادہ سے زیادہ عوام کی بہتری کے لئے جدوجہد ہوتی ہے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے2016کی انتخابی مہم میں جو اپنی قوم سے جو وعدے کئے وہ پورے کئے جن میں بارڈر پر دیوار کی تعمیر ٹریول پابندی امیگریشن کو محدود کرنا امریکہ کے روزگار اور کاروبار دوسرے ممالک سے واپس امریکہ لانا اور دوسرے ممالک سے امریکی افواج کو واپس بلاک شامل ہے ان تمام وعدوں میں وہ کسی حد تک کامیاب رہے کرونا وائرس کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ سے جو غلطیاں ہوئیں۔ڈیموکریٹک امیدوار انہیں غلطیوں کو موضوع بنا کر ٹرمپ کو تنقید کانشانہ بنا رہے ہیں امریکی عدالتیں انصاف پر مبنی وہی فیصلے کرتی ہیں جو ملکی اور عوامی مفاد میں ہوں۔تمام تفصیلات کے بعد اب پاکستان کے سیاسی منظرنامے پر نظر ڈالیں تو عوام کی بھلائی بجائے سیاسی رہنما اپنی ذاتی جیبیں بھڑنے میں مصروف ہیںاور لوٹ مار کے ذریعے ملک کا عوام کا بیڑہ غرق کر رہے ہیں۔زرداری اور نوازشریف نے ملک کو ایسے لوٹا جس طرح کبھی ان کو پوچھنے والا نہیں ہوگا۔2018میں عمران خان نے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا کرپشن اور لوٹا ہوا مال واپس لانے کا وعدہ کیا نیب کا ادارہ جو نوازشریف اور زرداری کی مرضی سے قائم ہوا اور چیئرمینوں کی مرضی سے لگائے گئے ججز بھی اپوزیشن کی مرضی سے تعینات ہوئے اور الیکشن کمیشن بھی ان کے مطابق ہی قائم ہوا دونوں پارٹیوں نے آپس میں ایک دوسرے کے خلاف کیسز بنائے نوازشریف اور زرداری نے پاک افواج سے این آر او کی کوشش کی ناکامی کی صورت میں غداری پر اتر آئے اب اپوزیشن جلسے جلوسوں میں مصروف تاکہ حکومت پر دباﺅ ڈال کر اپنے اپنی کرپشن اور لوٹ مار سے توجہ ہٹانا اپوزیشن میں مولانا ڈیزل مریم نواز اور بلاول بھٹو زور شور سے جلسے کر رہے اربوں روپے خرچ کر رہے ہیں جبکہ کرونا کے دوران کسی بھی سیاسی رہنما نے غریب عوام کے لئے ایک روپیہ بھی نہیں نکالا اب گوجرانوالہ میں گیارہ سیاسی پارٹیوں کے ملکر جلسہ کیا پھر کہیں جاکر لوگوں کو اکٹھا کر سکے۔جب سے اپوزیشن چیخ پکار کر رہی ہے صرف اور صرف ذاتی دولت کرپشن لوٹ مار کا مال چھپانے کے لئے رونا رو رہے ہیں کہیں بھی کسی نے عوام کی بھلائی کے لیے ایجنڈا پیش نہیں کیا۔اور اینڈ آرڈر انصاف مہنگائی تعلیم صحت اور عوام بہبود کے لئے ایک جملہ تک نہیں بولا اور نہ ہی عوام کی فکری صرف اور صرف ذاتی مفاد کا رونا اور حکومت چھن جانے کا غم بیان کیا جارہا ہے۔پاکستانی عوام کو اب ان چوروں ڈاکوﺅں اور لیٹروں کو سمجھنا چاہئے اور ان کی آئندہ انتخابات میں ان چوروں اور لیٹروں کے کسی چکر میں نہیں آنا ہوگا۔یہ فرق ہے سیاسی رہنماﺅں کا واشنگٹن سے گوجرانوالہ تک۔