سردار محمد نصراللہ
قارئین وطن! اس سے پہلے کہ میں نواز شریف بھگوڑے کی تقریر جو اس نے ایم سیکس اور را کی گود میں بیٹھ کر کی جس میں میری افوج کی کھل کر تضحیک کی خاص طور پر سالارِ عسکر اور آئی ایس آئی کے سربراہ کی، میں فوج کے سربراہ سے سوال کرنا چاہتا ہوں “جرنل باجوہ صاحب کیا آپ پاکستان کے مٹنے کا انتظار کر رہے ہیں ؟”میں نے جو نصاب کی اور تاریخ کی کتابوں میں پڑھا کہ فوج نظریاتی اور سرحدی سلامتی کی ضامن ہوتی ہے دوسری بات جو میرے ذہن میں اٹکی ہوئی ہے کہ افواجِ پاکستان کو “حضرت قائد اعظم کے مزار کی اہمیت معلوم ہے کیا ؟” حضور قائد کا مزار پاکستان ہے اور کل جو ہ±لڑ بازی ، نعرہ بازی، بدمعاشی اور شور شرابہ ہوا نواز شریف کی بیٹی کی قیادت میں اصل میں یہ “را” کا ہاتھ پاکستان کی گردن تک پہنچ گیا ہے اگر آپ لوگ مٹھی بھر غداروں کو ٹھکانے نہیں لگا سکتے تو پھر آپ لوگ جن کو قوم اپنی سلامتی کی ضامن مانتی ہے بتائیں کہ ہم کیا کریں کیا ہم ۱۹۴۷ والا واقعہ دہرائیں کہ اپنی ماو¿ں بہنوں کو نہروں اور دریاو¿ں میں کود جانے کو کہ دیں کہ ہم برداشت نہیں کرسکتے کہ ہندو¿ں کے ہاتھ ہماری ماو¿ں بہنوں تک پہنچیں- جرنل باجوہ صاحب میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ ” کور کمانڈر کراچی “ کیا سوئے ہوئے تھے انہوں نے ان مٹھی بھر غداروں کی سرزنش کیوں نہیں کی خدارا اس ہلڑ بازی کو کوئی معمولی واقعہ مت سمجھیں یہ ہندوستان، اسرائیل، برطانیہ اور امریکہ کی طرف سے آپ کو چتاو¿نی ہے اس واقعہ کو بلکل آسان مت سمجھیں اگر یہ غنڈے اس طرح کھلے چھوڑ دئیے گئے تو پاکستان مٹ جائے گا جس کو قائد اعظم نے بنایا تھا ہماری مائیں بہنیں بزرگ قائید کے پاکستان کے لئیے آگ اور خون کا دریا عبور کر کے آئے ہیں یہ مٹھی بھر غدار نہیں ہیں یہ بھارت کا ہراول دستہ ہے اس کے یہیں پر ہاتھ کاٹنے بڑے ضروری ہیں نہی تو ہم اپنے قل پڑھنے شروع کردیں۔
قارئین وطن! بہت زمانہ گزرتا ہے جب مجھے نوائے وقت کے مجید نظامی مرحوم کی مندرجہ ذیل بات یاد آتی ہے تو مرحوم کے ویژن پر رونا بھی آتا ہے اور ہنسی بھی،میں مجید نظامی صاحب کو ان کی بیگم اوررمیضہ کو بوسٹن لے کر جا رہا تھا تو نواز شریف کے حوالے سے گفتگو شروع ہو گئی خود ہی کہنے لگے کہ میاں صاحب10 منٹ سے زیادہ گفتگو نہیں کرسکتے ا±س کے بعد “ا±ول ف±ول” بکنا شروع ہو جاتے ہیں یہ ان دنوں کا قصہ ہے جب نواز مسلم لیگ کی کرسی صدارت جونیجو مرحوم کی جگہ سنبھالنا چاہتا تھا ۔ میں نے ان کو کہا انکل تو پھر آپ اس کو مسلم لیگ کا صدر بنانا چاہتے ہیں ا±س بزرگ کا جواب سن کر جو یہ تھا کہ “میاں صاحب کا چہرہ بڑا معصوم ہے خدا کی قسم میرا دل کیا کہ گاڑی دریا ب±رد کر دوں کہ جس کے اخبار کو پڑھ کر ہم نے نظریہ پاکستان کو سمجھا وہ اس خائین کو اس لئے مسلم لیگ کا صدر بنانا چاہتا ہے کہ اس کا چہرہ معصوم ہے ۔اس معصوم بھگوڑے کی تقریر تو پوری قوم نے سن لی ہے جس میں اس نے افواج پاکستان اور آئی ایس آئی کے سربراہوں کو جس طرح لتاڑا ہے اس کے بعد اس بھگوڑے غدار کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہیے اس کو اور اس کی “ن کارپوریشن” پر فوراً پابندی لگا دینی چائیے جس طرح ایم کیو ایم کے الطاف حسین پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے چائیے ورنہ چھوٹے چھوٹے غدار بھی سر اٹھانا شروع ہو جائیں گے۔
قارئین وطن ! یہ وہ سانپ ہے جس کو تین مرتبہ وزیر اعظم کے عہدے پر براجمان کیا لیکن یہ سانپ اپنے بنانے والے کو ڈسنے سے بعض نہ آیا ، پاکستان میں بیٹھے چند اس کہ گماشتے جرنل قمر باجوہ کو للکارنے پر جشن منا رہے ہیں سی آئی اے، را اور ایم سیکس کی گود میں بیٹھ کر کتا بھی شیر کو آنکھیں دکھانا شروع ہو جاتا ہے میں نے ان کو کہا میں اپنے ڈوگی کو تھوڑی سی شہ دیتا ہوں تو وہ شیر بن جاتا ہے اگر یہ اتنا ہی بہادر ہے تو وطن واپس آ کر للکارنے تو پھر بات بنتی ہے ، ان لوگوں کی بہادری کا عالم یہ ہے کہ چھوٹا خود اپنی بیل منسوخ کروا کر پی ڈی ایم کی خالی بڑکوں سے بچنے کے لیے نیب کی جیل میں بیٹھ کر ترلے اور معافی مانگ رہا ہے ، اب وقت آگیا ہے کہ ان لعنتیوں سے نجات حاصل کر نے کا ورنہ آج قائید کے مزار پر حملہ کیا ہے کیا ہم انتظار کریں کہ یہ جی ایچ کیو پر حملہ کریں حکومت اور افواج پاکستان کو سر جوڑ کر ان غداروں کے خلاف سخت سے سخت اقدام کرنا پڑے گا ورنہ حاکم بدہن یہ تو پاکستان کو مٹانے کے درپے ہیں میں ایک ننتواں شخص ہوں خدا کی قسم مقدور ہوتا تو ان غداروں کی گردن خود نوچ دیتا، میرے قائد کے مزار پر جو پاکستان ہے میرا جو کچھ ہوا دوبارہ نہیں ہونا چاہئے مزار پر پہرہ دینے والے نیوی کے دستہ سے پوچھا جائے پولیس سے پوچھا جائے اور سب سے زیادہ خبر گیری “کور کمانڈر “ کراچی سے پوچھا جائے جو ہماری نظریاتی اور سرحدی سلامتی کا ضامن ہے ۔
٭٭٭