جاگو جاگو مسلم ممالک جاگو!!!

0
214
شمیم سیّد
شمیم سیّد

شمیم سیّد،بیوروچیف ہیوسٹن

اگر ہم مسلمان جو پوری دنیا میں بہت بڑی تعداد میں ہیں اگر ایک ہوتے تو آج دشمنان اسلام کو ہمت نہ ہوتی کہ وہ ہمارے نبی کے خلاف کوئی ایسی ناپاک سازش کر سکتے لیکن ہم تو صرف نام کے مسلمان ہیں، فرقوں اور مسلکوں میں بٹے ہوئے ہیں اور 58 ممالک جو مسلمان ہیں وہ بھی آپس میں ایک نہیں ہیں اگر تمام مسلم ممالک مل کر ایک فیصلہ کرلیں اور کوئی بھی ملک ہمارے خلاف بات کرے تو سب مل کر پوری دنیا کو ایک پیغام دےدیں صرف ایک دفعہ مل کر اقدام کریں تو کسی بھی دشمن اسلام کی ہمت نہ ہو کہ وہ ہمارے پیارے نبی کی شان میں کوئی نازیبا حرکت کر سکے جیسا کہ ہر دور میں یہ ہوتا رہا ہے اور ہم صرف احتجاج کر کے رہ جاتے ہیں جس سے ان کا حوصلہ بڑھتا ہے اور وہ جب جی چاہتا ہے اسلام کےخلاف اور ہمارے پیارے نبیﷺ کیخلاف نازیبا کارٹون بناتے ہیں آخر اس کے پیچھے کون سے عوامل تھے جس کی بناءپر فرانس کے صدر نے اعلان کیا اور تمام اسکولوں میں ہمارے پیارے نبیﷺ کے کارٹون چلانے کا اعلان کیا ایک اسکول میں ٹیچر نے وہ کارٹون دکھائے اور وہاں ایک چیچن مسلمان نے اس ٹیچر کو قتل کر دیا کیونکہ ہم مسلمانوں کا ایمان ہی ہمارے پیارے نبیﷺ کی محبت میں اپنا سب کچھ قربان کر دیتنے کا ہی نام ہے ہم توہین رسالت برداشت نہیں کر سکتے یہی اس لڑکے نے کیا اور اس قتل پر صدر میکرون نے اعلان کر دیا کہ اب ہر جگہ یہ کارٹون نسب کئے جائینگے جبکہ ان کو احساس نہیں ہے کہ فرانس میں بھی مسلمانوں کی بڑی تعداد موجود ہے اور پوری دنیا میں احتجاج شروع ہو چکے ہیں اور یہ آگ کم نہیں ہوگی یہ آگ بڑھتی ہی جائیگی آفرین ہے سوڈان کے مسلمانوں پر اور ہمارے مسلمانوں کے لیڈر تُرکی کے صدر جنہوں نے سب سے پہلے عملی اقدام کیا اور فرانس کے سفیر کو واپس کر دیا اور اپنا سفیر واپس بُلا لیا، اگر ہمارے تمام مسلمان ممالک یہ اقدام کر لیں تو فرانس تو کیا دنیا کے کسی ملک کی جرا¿ت نہٰن ہو سکتی کہ وہ مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کر سکے، لیکن اس کیلئے حوصلہ کی ضرورت ہے اگر اپنے نبی کیلئے بھی مسلمان ایک نہ ہوئے تو پھر کوئی بات ان کو اکٹھا نہیں کر سکتی، پاکستان نے قرارداد تو منظور کر لی لیکن کوئی اقدام نہیں کیا حکومت کو چاہیے تھا کہ فوراً اپنے سفارتی تعلقات ختم کر دینے چاہئیں، اگر ہمارے مسلمان ممالک اپنے ممالک سے فرانس کے قونصل خانے بند کر دے اور ان سے تمام بزنس ختم کر دے تو فرانس کا صدر تو کیا کسی بھی ملک کا صدر گھٹنے ٹیک دیتا۔ مگر ہمارے مسلم ممالک صرف اپنے اقتدار کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں ان کی نظریں صرف اپنی بادشاہت قائم رکھنا افضل ہے نہ کہ اپنے نبیﷺ کےخلاف توہین آمیز کارٹون کیخلاف کھڑے ہوں اور پوری دنیا کو پیغام دےدیں کہ ہم اپنی تمام تر یہاں تک کہ اپنے نبیﷺ کی ذات پر اپنی جان تک قربان کرنے کو تیار ہیں اگر فرانس کے صدر نے اس پر مسلمانوں سے معافی نہ مانگی تو فرانس کا حشر خراب ہونےوالا ہے، ہم مسلمان صرف اپنے نبی آخر الزمان پر ہی نہیں بلکہ تمام پیغمبروں پر یقین رکھتے ہیں اور کسی بھی نبی کےخالف کوئی بات نہیں سن سکتے یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے کیونکہ جب بھی کچھ ہوتا ہے تو وہ صرف مسلمانوں کےساتھ ہی ہوتا ہے کیونکہ مسلمان کمزور ہے اور متحد نہیں ہے اگر یہی حال رہا اور اس بار بھی صرف احتجاج کر کے ختم کر دیا گیا تو یہ سلسلہ بند نہیں ہوگا اس وقت سخت اقدام کرنے ہونگے، فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کریں، کیونکہ تمام مسلمان پوری دنیا میں آگ بگولہ ہیں اور زیادہ تر اسلامی ممالک میں احتجاج شروع ہو گئے ہیں سوائے جہاں بادشاہت ہے اور یہ احتجاج ان کو مجبور کر دےگا کہ وہ بھی آگے آئیں، ورنہ ہم مسلمانوں کی داستان بھی باقی نہیں رہے گی، وقت آگیا ہے کہ اب بھی جاگ جائیں اور تمام مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔ اسلام زندہ باد !
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here