رعنا کوثر
حسد ایک ایسی بیماری ہے جس کا بروقت علاج نہ ہونے سے یہ بیماری بڑھتی جاتی ہے اور ہم حسد وغم میں مبتلا ہو کر نہ صرف اپنی صحت تباہ کرتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔حسد ویسے تو ایک فطری چیز ہے کسی کو آگے بڑھتا دیکھ کر جب ہم کچھ نہیں کرسکتے تو اپنی بے بسی کا اظہار حسد کرکے کرتے ہیں۔مگر سوال یہ ہے کہ حسد کیوں دن بدن بڑھتا جارہا ہے لوگوں میں مقابلے کا رحجان کیوں اتنا زیادہ آگیا ہے۔ہم کیوں کسی کی چھوٹی سی بات پر بھی خوش نہیں ہوسکتے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم میں علم کی کمی ہے ایک ایسے علم کی جو ہم کو وسعت قلب عطا کرے ایک ایسا علم جو ہم کو مایوسی کے اندھیرے سے نکالے۔اب حسد کا عالم یہ ہے کہ جیسے ہی لوگ کسی کی اچھی زندگی کا عکس فیس بک پر دیکھتے ہیں تو حسد دل میں آجاتا ہے کسی کے بچے کی کامیابی کا سنتے ہیں تو حسد دل میں آجاتا ہے کسی کی کوئی بھی کاوش کوئی بھی خوبی جو اس کے لیے قابل فخر اور قابل خوشی ہوتی ہے۔دوسرے کو حسد میں مبتلا کر دیتی ہے کسی نے خوبصورت گھر خرید لیا تو دل میں حسد آگیا اگر یہ حسد محض چند لمحوں کا ہے تو فطری ہے مگر یہ اتنا بڑھ جائے کے آپ اس شخص کو نقصان پہنچانے لگیں تو اس کا مطلب ہے ،یہ ایک بیماری پیدا ہو رہی ہے۔جو علم کی کمی سے ہے حسد ختم کرنا ہے تو آپ ان نعمتوں کو نہ گنیں جو کسی اور دکھ دی گئی ہیں۔ بلکہ ان نعمتوں کو گنیں جو آپ کے پاس ہیں۔کسی سے حسد ختم کرنا چاہتے ہیں تو اس شخص کے بارے میں سوچنا چھوڑ کر اپنے بارے میں سوچیں آپ کو وہ کیا ملا ہے جو دوسرے شخص کو نہیں ملا ہے اللہ کی تقسیم میں ناانصافی نہیں ہے آپ کے پاس ضرور کچھ ایسا ہوگا جو کسی بھی دوسرے شخص کے پاس نہیں ہوگا۔آپ ان پر غورو غوض کریں اور خوش ہوں بے شمار نعمتیں ہیں جو آپ کے پاس ہیں۔اور اگر کوئی ایسی چیز جو کسی دوسرے کے پاس ہے اور آپ اسے حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس سے حسد کرنے کی بجائے اللہ سے فضل مانگیں۔وہ بہت مہربان ہے اپنے فضل سے آپ کو اس سے زیادہ عطا کردے گا۔ہمارے پاس اسی علم کی کمی ہے ہم دوسرے کی ترقی اس کی خوبی دیکھ کر اس سے جلنے لگتے ہیں۔حالانکہ علم یہی سکھاتا ہے کے اپنی نعمتوں پر خوش ہو۔اور دوسرے کی نعمت دیکھ کر اللہ سے مانگو۔اگر دنیاوی حساب سے دیکھا جائے تو ہم دوسروں سے جلنا اور حسد کرنا اسی طرح چھوڑ سکتے ہیں۔کے اپنا دل وسیع کرلیں۔اور اتنی ہی محنت کریں جتنی اس شخص نے کی ہے جس سے آپ روپے پیسے یا تعلیم کے بڑھ جانے سے کر رہے ہیں۔اور اگر آپ اس کا مقابلہ نہیں کرسکتے تو اس سے تھوڑی دوری اختیار کرلیں تاکے آپ کے دل ودماغ کو سکون ملے۔ورنہ یہ حسد انسان کو ہمیشہ غم میں مبتلا رکھتا ہے۔حسد ایک ایسا گناہ ہے جو جھوٹ اور غیبت کو ساتھ لے کر چلتا ہے۔آج کی دنیا میں حسد بڑھنے کی وجہ ضرورت سے زیادہ دکھاوا ہے ہمارے پاس جیسے ہی کوئی اچھی چیز آتی ہے یا ہم کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں تو بے حد تشہیر کرتے ہیں۔کسی بھی طرح لوگوں تک بڑھا چڑھا کر اپنے گھر کپڑے شکل وصورت گھومنے پھرنے کو تصویروں کے ذریعے نہیں بک کے ذریعے بڑی تقریبات کے ذریعے اظہار کرتے ہیں۔ جس کو ہر شخص نہیں برداشت کر پاتا اور حسد میں مبتلا ہوجانا فطری بات ہوتی ہے۔مگر یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ دنیا چاہیے جیسی بھی ہو ہم کو حسد میں مبتلا نہیں ہونا۔
اپنی خود اعتمادی اپنی عزت اور وقار بحال رکھنے کا آج کل کے دور میں یہی طریقہ ہے کے اپنی صلاحیتوں کو ابھا دیں ان پر خوش ہوں اور اللہ سے دعا کریں کے وہ ہم کو بھی حاسدوں سے بچائے۔
٭٭٭٭