ٹرمپ کا بیٹا باپ کی جنگ لڑیگا!!!

0
126
حیدر علی
حیدر علی

بات اٹک کر رہ گئی، ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو با ئیڈن نے جو خواب دیکھا تھا وہ تقریبا”ملیا میٹ ہوگیا، اُنہوں نے توقع کی تھی کہ وہ 4 دسمبر کے علی الصبح قوم سے خطاب کرکے اپنی فتح کا اعلان کرینگے، اُنہوں نے خطاب کیا لیکن رونی سی صورت بنا کر ، شکل تو اُن کی ہمیشہ رونی سی ہی لگتی ہے بہر کیف اُنہوں نے کہا کہ معاملہ کچھ ٹیڑھا سا لگتا ہے، میں نے جہاں سے جیتنے کی توقع کی تھی ، وہاں سے ڈونلڈ ٹرمپ جیت گئے لیکن جہاں سے وہ جیتے ہیں میں وہاں اُنہیں اٹکا کر رکھ دیا ہے، اب کورٹ کچہری کی بات آگئی ہے لہٰذا ڈیموکریٹک پارٹی کے کارکن گھر جاکر ناشتہ وغیرہ کر لیں اور آرام سے سوئیں ، عدالتی فیصلہ ہونے میں وقت لگتا ہے، کارکن تو اُن کے ہیڈ کوارٹر اِس امید پر گئے تھے کہ اُن کی تواضع حلوہ پوری اور گرما گرم چائے سے کی جائے گی، خوشخبری کے ساتھ ساتھ حلوہ پوری اور گرما گرم چائے بھی فضا میں تحلیل ہوگئی لیکن دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹی وی کے اسکرین پر جب یہ دیکھا کہ اعداد و شمار میں کچھ ہیرا پھیری ہورہی ہے جہاں سے اُن کے جیتنے کا فیصلہ صادر کیا جاچکا تھا وہاں کا نمبر اچانک غائب ہوگیا، جیسے کہ اُن کے کمپیوٹر کو کسی نے ہیک کر لیا ہو یا کسی طالب علم کا رول نمبر اخبار میں یہ شائع کرنے کے بعد کہ وہ سیکنڈ ڈویژن سے پاس کر گیا ہے لیکن بعد میں اُسے یہ اطلاع دی جائے کہ دراصل وہ فیل کرگیا ہے اِسی صورتحال سے ٹرمپ بھی دوچار ہوگئے، اُنہوں نے اپنے ٹی وی کے اسکرین پر ایک زوردار کِک لگائی اور کہا کہ وہ ملیٹری کو مداخلت کا حکم دے سکتے ہیں، وہ صدر امریکا ہیں، وہ اُسی غصے کے عالم میں پوڈیم پر پہنچ گئے اور دھواں دار تقریر کرنا شروع کردی، اُنہوں نے کہا کہ وہ صدارتی انتخاب جیت گئے ہیں لیکن اب سازشی عناصر امریکی عوام کے اِس فیصلے کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ اِس دھاندلی کو امریکا کے سپریم کورٹ میں لے جائینگے جہاں آٹھ میں چھ ججز اُنکے چمچے ہیں اور اُنہیں ریپبلکن پارٹی نے نوکریاں دلوائیں ہیں، وہ ضرور اُنکے حق میں ہی فیصلہ دینگے۔
صدارتی انتخاب کے حتمی فیصلہ آنے کا انتظار تو سب کو تھا لیکن میڈیا کے اہلکاروں کو سب سے زیادہ ایک اخبار کے ایڈیٹر نے تو اپنا اداریہ بھی بعنوان ” ترقی جو بائیڈن کے مرہون منت ہے “ لکھ کر تیار کر لیا تھا، تاکہ فیصلہ آتے ہی وہ اُسے چھاپ کر سر خرو بن جائے لیکن فیصلہ آنے کا نام نہیں لے رہا تھا، اِس لئے ایڈیٹر نے مجبورا”ادارئیے کا عنوان ” ترقی عوام کے مرہون منت ہے“ میں تبدیل کردیا اور جہاں جہاں جو بائیڈن کا نام آتا تھا ، وہاں اُس نے عوام کے لفظ سے اُسے بدل دیا، امریکی عوام کو زبردست دھچکا اُس وقت پہنچا جب وہ اپنے پسندیدہ پروگرام کو دیکھنے کیلئے ٹی وی کھولا لیکن اُنہیں اُنکے پروگرام کے بجائے اُس چینل پر نا ختم ہونے والی صدارتی انتخاب کی خبروں کی بھر مار نظر آئیں بعض ٹی وی کے صارفین تو غصے میں آکر اپنی کیبل کی سروس بھی منقطع کروالی اُنکی دلیل یہ تھی کہ وہ کثیر رقم کی فیس اپنے پسندیدہ پروگرام کو دیکھنے کیلئے ادا کرتے ہیں ، صدارتی انتخابات کی گاربیج خبروں کیلئے نہیں۔
بے شمار امریکیوں کو یہ شکوہ ہے کہ تاہنوز کسی اخبار یا ٹی وی کے ماہر نفسیات نے امریکی صدارتی امیدواروں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن کی شخصیت کا تجزیہ نہیں کیا ہے جب ایک رسالے نے اِس ضمن میں ایک ماہر نفسیات سے رجوع کیا تو اُس نے معذرت چاہ لی اور کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شخصیت کے تجزیہ کیلئے کسی ماہر حیوانات کی ضرورت ہے ، ایک ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن کو ایک کتے کی ضرورت ہے جو اُنہیں اُنکے کمرے کے راستے کی رہنمائی کرسکے تاہم ورلڈ چرچ انٹرنیشنل کے پادری نے اپنے خطبہ میں مشورہ دیا ہے کہ انتخابی تنازع کو ختم کرنے کیلئے امریکا میں دوصدور کو منتخب کیا جائے ، ایک صدر کا تعلق ریپبلکن اور دوسرے کا ڈیموکریٹک پارٹی سے ہو بالفرض اگر چرچ انٹرنیشنل کے پادری کے مشورے کو عملی جامہ پہنا دیا جائے تو وائٹ ہا¶س میںڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن دونوں براجمان نظر آئینگے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ اوپر اور جو بائیڈن نیچے کی منزل میں بود و باش اختیار کرینگے، اوول آفس میں بھی دونوں آمنے سامنے بیٹھا کرینگے، یقینا ڈونلڈ ٹرمپ کو بارہا جو بائیڈن کو ٹوکنا پڑیگا کہ وہ کچھ کام کاج نہیں کرتے ، بلکہ ہمیشہ اونگھتے رہتے ہیں جوابا”جو بائیڈن جواب دینگے کہ وہ بھی سنجیدگی سے کسی کام کو نمٹانے سے گریز کرتے ہیںاور ہمیشہ ٹیلی فون پر عورتوں سے گفتگو کرکے وعدہ وعید کرتے رہتے ہیں۔ نوک جھونک میں ٹرمپ یہ بھی کہنے سے باز نہیں آئینگے کہ ہنٹر بائیڈن یوکرین کے گیس ڈیلنگ سے کروڑوں ڈالر ہاتھ مارا تھا، جو بائیڈن فورا”یہ جواب دینگے کہ ساری دنیا جانتی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ سینکڑوں ملین ڈالر نفع کمانے کے باوجود ایک پائی بھی ٹیکس ادا نہیں کئے تھے۔ٹرمپ سے یہ برداشت نہ ہوگا ، اور وہ فورا”یہ اُگل دینگے کہ ہنٹر بائیڈن ایک ناجائز بچے کا باپ ہے، جو بائیڈن کا جواب یہی ہوگا کہ ڈونلڈ ٹرمپ تو درجنوں ناجائز بچوں کا باپ ہے، جب کسی بیرونی ملک کے سربراہ امریکا کا دورہ کرینگے تو ڈونلڈ ٹرمپ اُسکا وائٹ ہا¶س میں استقبال کرینگے لیکن دورہ کے اختتام پر جو بائیڈن غیر ملکی سر براہ کو الوداع کرنے کیلئے جائینگے، اِسی طرح ہر معاہدے یا بِل پر دستخط کیلئے دو خانہ بنا ہوگا جس میں ایک خانہ پر صدر نمبر ون اور دوسرے پر صدر نمبر دو کا دستخط ہوا کریگا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here