اُتار چڑھاﺅ!!!

0
122
رعنا کوثر
رعنا کوثر

رعنا کوثر

امریکہ ایک خوبیوں سے بھرا ہوا ملک ہے یہاں تعلیم عام ہے ،کالجوں اور یونیورسٹیوں کا جال بنا ہوا ہے۔اس کے علاوہ یہاں کھانے پینے کی بہتات ہے۔یہ ایک ایسا ملک ہے جہاں ہر طرح کی آسائش ایک انسان کو مل جاتی ہے۔اور سب کا دل بہلانے کے ہزار ذریعہ ہیں اس ملک میں اتنا کچھ ہے کے لوگ مختلف علاقوں سے پیچھے چلے آتے ہیں۔بے شمار پاکستانی بھی یہاں آباد ہیں پاکستان میں رہنے والے جب امریکہ آکر آباد ہوئے تو ان کے لئے یہاں کی مشکل زندگی سے لڑنا آسان تو نہیں تھا مگر وہ ہر طرح کے حالات سے گزرنا ضرور جانتے تھے۔شاید اس کی وجہ وہاں کا رہن سہن حالات کی سختی اور بہت اچھا خاندانی نظام تھا جب بہت سے خونی رشتے ایک دوسرے سے مل جل کر رہتے ہیں۔تو زندگی بہت کچھ سکھا دیتی ہے لوگ ایک دوسرے کے دکھ تکلیف دیکھتے ہیں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو ہمت دلاتے ہیں تو ان کے اندر بہت زیادہ قوت آجاتی ہے ایسے ہی لوگ جب یہاں آئے تو حالات کے ساتھ لڑے اور مضبوطی سے جمے رہے ہر طرح کی سختیاں ہیں۔کبھی ایک گھر میں بہت سے لوگ بھی رہے دوکانوں پر کام کیا۔ہر طرح کے حالات سے گزرنے کے بعد کامیابی حاصل کی اور بہت عرصے کے بعد ایک ایسا مقام بنانے میں کامیاب ہوگئے کے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کے یہ وہ شخص ہے جو کے جب اس ملک میں آیا تھا تو محض دو سو ڈالر اس کی جیب میں تھے۔محنت اور لگن سے بہت سارے لوگوں نے روپیہ پیسہ کمایا اپنے بچوں کو پڑھایا آج بے شمار ان پڑھ لوگوں کے بچے ڈاکٹر وکیل اور بہت کچھ ہیں۔اسی لیے اس ملک کو ایسی سرزمین قرار دیا گیا جو کے اس شخص کے لیے کامیابی کی دلیل ہے جو کے محنت کرتا ہے یہاں تعلیم یافتہ اور غیر تعلیم یافتہ دونوں کماتے ہیں۔صرف محنت اور لگن ہونا چاہئے ورنہ یہاں ایسے بھی لوگ ہیں جو یہیں پیدا ہوئے اور یہیں کے سکولوں میں گئے مگر آج بہت حد تک غربت کے زمرے میں آتے ہیں کیونکہ ان کو کوئی صحیح راہ دکھانے والا نہیں تھا۔خاندانی نظام نہیں تھا ایک ماں یا ایک باپ پالنے والا تھا یا نشہ کرنے والے والدین تھے اولاد کے لیے محنت کرنے والے والدین نہیں تھے۔ایسے میں بچے کچھ نہیں بن پاتے ہیں۔پھر یہاں ہر بات اچھی ہونے کے باوجود ماحول بہت آزادی دیتا ہے ایسے میں والدین کی سرپرستی نہ ہو تو کون پڑھے گا اور کون ترقی کرےگا۔اسی لیے میں ایسے والدین کو بہت قابل فخر سمجھتی ہوں جو اپنے بچوں کو دوسرے ملک سے آنے کے باوجود ایک بہترین مستقبل دے پائے اور خود بھی معاشرے میں مقام بنایا۔مگر امریکہ میں پلنے والے بچوں میں ہر چیز آسانی سے حاصل ہو جانے کی وجہ سے وہ قوت ارادی اور حالات سے لڑنے کی قوت نظر نہیں آتی جو ان کے والدین میں ہے۔وہ بہت جلد گھبراہٹ اور تناﺅ کا شکار ہو جاتے ہیں۔حالات صحیح نہ ہوں تو ہنسنا بھول جاتے ہیں۔شاید ہمارے بچوں کو بھی خاندانی مضبوطی نہیں ملی۔غربت نہیں دیکھی پانی بجلی کی قلت نظر نہیں آتی یہاں اس ملک میں بہت برکت ہے مگر شکر کی عادت نہیں ہے۔اس خوشحال ملک میں ہم کو اپنے بچوں میں شکر کی عادت ڈالنی ہے۔اتار چڑھاﺅ سے ہنسی خوشی گزرنے کی عادت ڈالنی ہے۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here