”یہ قدرتی تحفے“

0
183
رعنا کوثر
رعنا کوثر

 

رعنا کوثر

ہم جیسا کے ہم سب جانتے ہیں زمین گول ہے اور اس زمین پر ہم جیسے جاندار رہتے بستے ہیں جہاں انسانوں کی بقاءکے لیے ہوا پانی اور خوراک کا انتظام قدرت کی طرف سے کیا گیا ہے۔اسی طرح انسانوں کی روح کو سکون دینے کے لیے بھی قدرت کا انتظام موجود ہے۔ہوا ،پانی اور کھانا یہ تو جسم کو پروان چڑھاتے ہیں۔طاقت دیتے ہیں دنیاوی کام کرنے کے لیے ہاتھ پیر اور دماغ مضبوط کرتے ہیںاور ہم اس کے لیے تگ وتدر بھی کرتے ہیں۔پانی کے لیے کنوئیں نل اور آج کل کے حساب سے بوتلوں کا انتظام کرتے ہیں۔کھانے کے لیے کھیتوں میں اناج اگتے ہیں۔بازاروں میں بکتے ہیں اور پھر ہم اس کو گھر لا کر پکاتے ہیں کھاتے ہیں اور پھر یہ ہمارے جسم کا حصہ بن کر ہمیں طاقت دیتے ہیں۔لیکن اس کے ساتھ ہی ہمیں قدرت نے ایک ایسی نعمت سے نوازا ہے وہ جس کو ہم قدرتی نظارے کہتے ہیں۔یہ قدرتی نظارے چار مختلف موسموں میں بانٹ دیئے گئے ہیں اور یہ ہماری روح کے دل اور دماغ کے سکون کے لیے ہیں ان قدرتی نظاروں کو دیکھ کر دل کو عجیب سا سکون ملتا ہے۔طبیعت ہشاش بشاش ہوجاتی ہے اور ہم سوچ بچار فکر اور پریشانی سے نکل آتے ہیں۔یہ حالانکہ ان قدرت نظاروں کو دیکھنا اور ان سے محفوظ ہونا کچھ مہنگا بھی نہیں پڑتا ہے۔صرف تھوڑی محنت یہ کرنی ہوتی ہے کے اپنے گھر سے باہر تمام گھریلو مصروفیات کو چھوڑ کر نکلنا پڑتا ہے۔چار موسموں کا آغاز بہار کے موسم سے ہوتا ہے جب ہلکی پھلکی سردی ہوتی ہے پھول پتے اور سبزہ نکل دیا ہوتا ہے۔پتے اور درخت کی کونپلیں اپنا رنگ بدل رہی ہوتی ہیں۔یہ نظارے دیکھنے والے ہوتے ہیں اس کے لیے صرف اپنے قریبی پارک ہی چلے جائیں یا جہاں بھی درخت پھول اور پودے ہوں چاہے آپ کے آگے پیچھے کے صحن میں ہی کیوں نہ ہوں۔وہ بہت خوشی اور روحانی سکون دیتے ہیں۔صرف دیکھنے کی فرصت ہونی چاہئے۔
پھر گرمی کا آغاز ہوتا ہے بے شک بے تحاشہ گرم موسم پریشان کن ہوتا ہے۔مگر دن بھرA.Cمیں بیٹھنے کے بعد اگر شام کو سیر کی جائے تو قدرت کی طرف سے ٹھنڈی رات جو آتی ہے وہ عجیب ہی سکون دیتی ہے آسمان پر ستارے بھی خوب چمکتے ہیںاور چاند بھی اپنی چمک دکھا رہا ہوتا ہے موسم گرما میں کچھ اچھے دن بھی ہوتے ہیں۔جب زیادہ گرمی نہیں ہوتی باہر نکل کر دیکھیں ہر طرف سبزہ ہوتا ہے پھول پودے ہوتے ہیں سمندر پر جائیں تو نیلا سمندر اور لہریں یہ سب قدرت کے تحفے ہیں جو ہمیں بہت سکون دیتے ہیں۔
گرما کے بعد خزاں کا موسم آتا ہے جیسا کے آج کل ہے باہر نکل کر کسی بھی پارک میں چلے جائیں۔ہر طرف رنگ بدلتے پتے پھول اور گھاس نے عجیب ہی سماں پیدا کیا ہوا ہے۔زرد پتے اور لال درختوں نے قدرت کے حسین نظاروں کا ہر طرف جال بچھایا ہوا ہے۔دل اور دماغ کچھ اس طرف یوں مائل ہوتے ہیں کے کون سی پریشانی کدھر کی فکر سب پھول کر انسان خوش ہوجاتا ہے۔
اور پھر اسب سردی کا موسم آنے والا ہے۔سردی کو بھی لحافوں میں یا گرم گھروں میں گزارنے والا موسم نہ جائیں۔یہاں بھی قدرتی نظارے ہمی خوش کرنے کو موجود ہیں جب برف پڑتی ہے تو ٹنڈ منڈ درخت سفید ہو جاتے ہیں۔برف گرتے ہوئے گھر کی کھڑکی سے ہی دیکھ لیں تو ان روئی کے گالوں سے قدرت کی پاکیزگی کا احساس ہوتا ہے۔
ہر موسم جدا جدا ہے مگر یہ کسی شاعر یا ادیب کے لیے نہیں بنایا گیا ہے ایک عام انسان کے لیے بنایا گیا ہے تا کے وہ اپنے آپ کو اس سے خوش رکھے اور جسم کے ساتھ ذہن کو بھی فرحت حاصل ہو۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here