مجیب ایس لودھی، نیویارک
دنیا میں ایک نئے سال کا اختتام ہونے جا رہا ہے لیکن یہ سال ایک تاریخی اہمیت اختیار کر گیا ہے اور اس میں سب سے اہم کردار ڈونلڈ ٹرمپ کا رہا ہے جبکہ دوسرا کردارکورونا کا ہے ،ہمارے مذہب اسلام میں ایک حدیث ہے کہ جیسی قوم ہوگی ویسے ہی حکمران ان کو میسر آئیں گے لیکن امریکہ میں صورتحال خاصی مختلف دکھائی دیتی ہے ، یہاں شاید ہی ایسے لوگ رہائش پذیر ہوں جن کے لیے ٹرمپ بطور صدر(عذاب ) منتخب کیا گیا ہے ، ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہوتے ہی دنیا ہیجانی کیفیت کا شکار ہوئی ، بڑی طاقتوں نے سر پکڑ لیے ، خود امریکہ کے بڑے سیکیورٹی ادارے ٹرمپ کے صدر بننے پر حیران رہ گئے اور پھر اقتدار سنبھالنے کے بعد ٹرمپ نے امریکہ سمیت دنیا بھر میں جو اُچھل کود مچائی اس کی کوئی مثال نہیں ملتی ہے ، ایران ، چین اور روس سے کشیدگی میں ٹرمپ نے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ، ایران کے معاملے پر امریکہ کے سب ے بڑے اور دنیا میں بااثر سمجھے جانے والے ادارے سی آئی اے کو ناسمجھ اور سادہ قرار دے دیا ، ایف بی آئی اور دیگر سیکیورٹی ایجنسیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ، ٹرمپ کے جارحانہ رویے کی عکاسی اس سے باخوبی کی جا سکتی ہے کہ ایران سے معاملات خراب ہونے پر انھوں نے فوج کو حملہ کرنے کے احکامات دے دیئے تھے لیکن عین وقت پر ان کو واپس لے لیا ، ٹرمپ نے ہر معاملے میں خود کو اول اور بہترین ثابت کرنے کی کوشش کی یہاں تک کہ اپنی شریک حیات ملانیا ٹرمپ سے بھی ان کی نہیں بن پائی اور اکثر اوقات دونوں کو ٹی وی پر براہ راست ایک دوسرے کا ہاتھ جھٹکتے اور تکرار کرتے دیکھا گیا ۔
یہ سب معاملات ایک طرف لیکن کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں ٹرمپ کی بے پرواہی نے آج امریکہ کے 13لاکھ سے زائد افراد کو موت کے منہ میں دھکیل دے دیا ہے ، ماہرین کے مطابق بروقت اقدامات ، ایمرجنسی کے نفاذ ، غیر ملکی پروازوں پر پابندیوں سے کورونا کے پھیلا ﺅ کو روکا جا سکتا تھا اس کے بعد ٹرمپ نے غیر ملکی تارکین سے جو بدترین سلوک کیا ہے وہ بھی اپنی مثال آپ ہے ، ٹرمپ نے تیسری دنیا کے ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخل ہونے پر پابندی عائد کر دی جبکہ امریکہ میں رہائش پذیر غیرقانونی تارکین کو ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کیے ، اس بہتی گنگا میں برطانیہ نے بھی خوب ہاتھ دھوئے تھے اور لاکھوں مہاجرین کو ملک بدر کیا تھا ، یہ ان تارکین کی بددعائیں ، آہیں اور سسکیاں ہی ہیں کہ برطانیہ اور امریکہ میں اس عذاب الٰہی سے اموات سب سے زیادہ ہیں ،برطانیہ میں تو کورونا کے بعد ایک نئی قسم بھی سامنے آگئی ہے جس کے بعد دوبارہ بازار اور گلیاں ویران ہوگئے ہیں ۔رواں برس شروع ہونے والا کورونا وائرس اپنے اختتام کی جانب گامزن ہے ، وائرس کیخلاف ویکسین مارکیٹ میں آ چکی ہے ، لوگوں کو ویکسین لگانے کا کام بھی شروع کر دیا گیا ہے ،امید ہے کہ آئندہ برس تک اس موذی مرض پر قابو پا لیا جائے گا۔
یہ تو سبھی جانتے ہیں کہ 2020 صحت کے اعتبار سے انتہائی خطرناک اور تباہی والا ثابت ہوا ہے۔ اب ’ٹائم‘ میگزین نے 14 دسمبر 2020 کا کور (صفحہ اول) جاری کیا ہے جس میں 2020 کو ’بدترین‘ ظاہر کرنے کے لیے کور پر ’2020‘ لکھ کر ’ریڈ کراس‘ یعنی X کا نشان لگا دیا ہے۔ ساتھ ہی نیچے لکھا گیا ہے ’اب تک کا بدترین سال‘۔ قابل غور بات یہ ہے کہ 100 سال میں یہ صرف پانچواں موقع ہے جب ’ٹائم‘ نے میگزین کے کور پر ریڈ کراس کا نشان لگایا ہے۔کورونا نے جہاں دنیا کے معمولات کو بری طرح متاثر کیا وہاں مذہبی مقامات بھی اس کی حدت سے نہ بچ پائے ، مسلمانوں کے سب سے بڑی عبادت گاہ خانہ کعبہ کو مہلک وائرس کی وجہ سے بند کرنا پڑ گیا ، اس کے ساتھ ساتھ عیسائیوں ،یہودیوں اور ہندوﺅں کی عبادت گاہوں میں بھی لوگوں کا داخلہ ممنوع کر دیا گیا جس سے دنیا میں ایک عجیب ہیجانی کیفیت پیدا ہو گئی تھی جس کے متعلق اب امید کی جا رہی ہے کہ یہ ہیجانی کیفیت گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہوتی جائے گی۔ امریکہ میں رہائش پذیر مسلم شہریوں پر بھی فرض ہے کہ وہ نئے سال کے خوش آئند اور خیر خیریت سے گزرنے کے حوالے سے دعا ئیں کریں ، خاص طور پر نئے سال کے پہلے جمعہ کے موقع پر مسلم کمیونٹی اور مساجد کے اماموں کو خاص طور پر نئے سال کے لیے خصوصی دعاﺅں اور دعائیہ تقریبات کا انعقاد کرنا چاہئے تاکہ نیا سال پوری مسلم کمیونٹی کے ساتھ امریکہ کے لیے پرامن ثابت ہو۔
٭٭٭