رعنا کوثر
کھانا انسانی زندگی میں کتنی اہمیت رکھتا ہے یہ تو ہم اس بات سے اندازہ لگا سکتے ہیں کے انسانی زندگی کی بقاءکے لیے کھانا ضروری ہے مگر آج میں بات کر رہی ہوں اس کھانے کی جو ہم عام طور پر بہت اہمیت دیتے ہیں۔مثلاً کسی کو بلانا ہو تو آج آپ کھانے پر آئیے گا۔کیا کھانا پکا ہے آپ کو کھانا پکانا اچھا آتا ہے تو بہت تعریف نہیں اچھا آتا تو شرمندگی۔اگر کسی نے کھانے پر نہیں بلایا تو ناراض۔اگر کسی کے گھر گئے اس نے کھانے پر نہیں پوچھا تو برائی۔کیا کچھ اس کھانے کی وجہ ہسنا پڑتا ہے۔دوسری جانب امریکن قوم کھانے کو یوں اہمیت دیتی ہے۔ناشتہ کہاں کیا جائے۔لنچ پر کس ریسٹورنٹ میں جانا ہے۔کیک کہاں سے خریدا جائے۔کون سا ہوٹل نیا کھلا ہے۔جہاں اس ہفتے جایا جائے۔لوگ کسی اور کی دعوت کم ہی کرتے ہیں اپنی دعوت میں شغول رہتے ہیں۔کوئی بغیر بتائے یا بغیر بلاوے کے پہنچ جائے تو کھانا گھر سے کھا کر جائے۔کھانا پینا زندگی کا لازمی جزو ہے۔ہر تھوڑی دیر بعد سوڈا پینا ہے جوس پینا ہے چپس کھانے ہیں۔اور ہر طرح کا اہم کھانا ہے۔اگرdietپر ہیں تو بھی کھانے پینے کے ذخائر موجود ہیں ایس کھاﺅ اور ایسا پیو پرزور ہوتا ہے۔اس کے برعکس ہمارے ملک پاکستان اور اس کے پڑوسی ممالک میں ثقافت اور ہمانداری کا لازمی جزو کھانا ہے۔اس کے بغیر آپ کچھ کی تواضع مکمل نہیں ہوتی۔اگر آپ کسی کے گھر دوپہر کو پہنچ گئے اور اس نے کھانے کو نہیں پوچھا تو گویا مہمان کی عزت نہیں کی گئی۔بارات اور شادی کے کھانے برسوں یاد رکھے جاتے ہیں۔عربی ثقافت بھی ہمانداری اور رواداری ہی کھانے پینے کا بہت خیال رکھتی ہے۔ولیمے کی دعوتوں میں بڑے بڑے بکرے بھونے جاتے ہیں۔عام طور پر بھی کھانے کھلا کر بے حد خوش ہوتے ہیں۔گویا پوری دنیا میں کھانے پینے کا انسانی رشتوں سے بہت بڑا تعلق ہے۔کھانا نہ صرف آپ کو تندرست رکھتا ہے۔بلکہ آپ کے لیے خوشی کا پیغام بھی لاتا ہے۔کوئی اچھی چیز بنا کر آپ کے گھر بھیجے آپ خوش ہو جاتے ہیں۔کوئی تہوار ہو کھانا لازمی ہے۔حتیٰ کے شب برات کے حلوے آج بھی یاد کیے جاتے ہیں۔کونڈوں کی کھیر پوری رجب میں آتے ہی انتظار رہتا تھا کسی کے گھر کونڈے ہوں۔غریب سے غریب بھی عید بہتر عیدیں کھانے بناتا ہے۔غرض کے کھانا بے حد اہمیت کا حامل ہے۔اور ہمارے مذہب میں کسی کو کھانا کھلانے کا بے حد ثواب بھی شامل کر دیا گیا ہے۔غریب امیر کی کوئی قید نہیں ہے۔آپ خلو میں دل س کسی کو کھانے پر بلائیں تو وہ نیکی ابریں شامل ہوتی ہے کیونکہ انسانی فطرت میں کھانے کو اولیت دی گئی یہ ہمارے لیے خوشی فراہم کرتا ہے مگر اس کے ساتھ ہی کھانے کا زیاں بالکل پسند نہیں کیا گیا۔جیسے کے امریکہ میں جہاں کھانے پینے کی افراط ہے بہت کھانا پھینکا جاتا ہے جہاں بھی کھانے کی فراوانی ہے وہاں کھانا بہت برباد ہوتا ہے۔حالانکہ کھانا روٹی چاول اور اناج کا نام ہے جو مشکل سے بویا جاتا ہے اور بازارمیں بکتا ہے۔
جہاں کھانے کی کمی ہے وہاں فاقے بھی ہوتے ہیں،لوگ اچھا کھانا اسی وقت کھا سکتے ہیں جب پیسے کی فراوانی ہو۔اناج کے لیے زمین زرخیز ہو،بارش ہوتی ہو اور کسان ہل چلا کر ہزا رہا قسم کے پھل سبزیاں، میوہ جات آپ کے لیے تیار کرے ورنہ زندگی میں سے اگر اچھا کھانا نکال دیا جائے تو وہ پھیکی ہو جاتی ہے ، اس لیے کھانے کی قدر کریں۔
٭٭٭