سانحہ مچھ اور اقدامات!!!

0
134
عامر بیگ

عامر بیگ

کوئٹہ میں ہزارہ برادری کا شہیدوں کی لاشیں سامنے رکھ کر جاری دھرنا شہیدوں کے لواحقین کی رضا مندی اور حکومت کی یقین دہانی سے سات دن بعد ختم ہو گیا انکے تمام مطالبات مان لیے گئے ، یہ پاکستانیوں کی جیت ہے، صد افسوس کہ کچھ لوگوں نے اسلام اور ملک کے نام پر دی گئی شہادت کو مذاق بنانے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوئے الحمدللّٰہ تدفین کا عمل بخیر و خوبی انجام پایا ،رقت آمیز مناظر،جنازے میں موجود ہر آنکھ اشک بار اور پورا ملک سوگوار، شہیدوں کی میتوں کا تقدس پامال ہونے سے بچا لیا گیا ۔وزیر اعظم عمران خان وعدے کے مطابق تدفین کے بعد کوئٹہ تشریف لے گئے ،فاتحہ پڑھی، شہیدوں کے بلند رتبوں کے لیے دعا کی اور لواحقین کے ساتھ انکا دکھ بانٹا ،ان کی فریادیں سنیں انکے خدشات کو ایڈریس کیا ،ایک روتی ہوئی بچی جس کے پانچ بھائی شہید ہوئے اسے دلاسہ دیتے ہوئے خان نے اسکے خاندان کا ہر طرح سے خیال رکھنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ تحریری معاہدہ کیا گیا ہے ۔خان نے آئندہ کے لیے ایک پیٹرن سیٹ کر دیا ،بلیک میلنگ کے لفظ کی بھی وضاحت کر دی کہ یہ اپوزیشن کے لیے تھا کہ جس طرح سے انکا ڈھائی سال سے رویہ ہے اور وہ اس ایشو پر بھی باز نہیں آتے ، مزید بتایا کہ وہ ہر لمحہ نظر رکھے ہوئے تھے اور احکامات جاری کر رہے تھے گو کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کی رو سے امن وامان کی ذمہ داری صوبوں پر ہے لیکن وفاق اپنے شہریوں کی حفاظت کی ذمہ داری سے روگردانی کیسے کر سکتا ہے؟ ہزارہ برادری اور بلوچستان حکومت کے درمیان معاہدے کی رو سے جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جس میں شہدا کے دو لواحقین بھی شامل ہوں گے ،ہزارہ کے لوگوں کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے ،فرقہ ورانہ کیسز میں ملوث لوگوں کو جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، شہیدوں کے حقدار لواحقین کو نوکریاں دی جائیں گی ،یہ سب اقدامات ان پیاروں کو واپس تو نہیں لاسکتے مگر حکومتی سطح پر سوگواروں کی اشک شوئی تو ہو سکتی ہے۔ ایک ایسے ملک میں جہاں دہشت گردی سے سو بلین ڈالرز سے زیادہ کا نقصان اور 80 ہزار شہید کہ جن میں زیادہ تر پاک فوج کے جوان شامل ہیں، ایران ،عراق، شام اور افغانستان میں زیادہ شہری شہید ہوئے تھے، ہمیں اپنی قوم کے مجاہدوں پر فخر ہونے کے ساتھ اب اس بات کو بھی نہیں بھولنا چاہئے کہ ابھی تک ہمارا دشمن سکون سے نہیں بیٹھا، وہ مسلسل وارداتیں کئے جا رہا ہے ،لشکر جھنگوی جو کہ اب داعش کے ساتھ ملکر ملک میں فرقہ وارانہ فسادات پھیلانا چاہتا ہے ،انڈیا اور صیہونی طاقتیں بھی اس خطے میں اپنی ریشہ دوانیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، اوپر سے سعودیہ اور ایران کی آپس کی چپقلش جس میں فنڈنگ بھی ہوتی ہے ،خلیجی ممالک کی بندرگاہیں جو اب گوادر کے ساتھ تقابل میں ہیں وہ کب پاکستان کو پھلتے پھولتے دیکھنا چاہتی ہیں،پاکستان کو جو اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ان میں سے ایک بہترین اقدام جو اُٹھایا گیا ہے ،وہ پاک افغان بارڈر کے ساتھ ڈھائی ہزار کلو میٹر طویل اور گیارہ سے تیرہ فٹ اونچی آہنی باڑ ہے جو کہ مکمل کر لی گئی ہے جس پر نگرانی کے لیے233چوکیاں بھی تعمیر کی گئی ہیں اسی قسم کی950کلومیٹر لمبی باڑ پاکستان ایران بارڈر پر بھی لگائی جا رہی ہے جس سے دہشت گردی اور سمگلنگ کا خاتمہ ہو گا، کراس بارڈر دہشت گردی کی کارروائیوں سے نجات بھی ملے گی، انشااللہ !
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here