سردار محمد نصراللہ
قارئینِ وطن ! گیارہ لاشیں مچھ میں پڑی ہیں لواحقین سے زیادہ اہلِ کرم کا شور ان بیچاری لاشوں پر سیاست گری کا میدان گرم کر کے بیٹھے ہیں اس اندوہناک واقعہ کی جتنی بھی مذمت کریں کم ہے ، اللہ پاک ان مرحومین کی مغفرت فرمائے ،ان کے درجات بلند کرے اور ا±ن کے اہلِ خانہ اور عزیزوں و عقارب کو صبرِ جمیل عطا فرمائے ، ان کان کنوں کو جس بے دردی سے قتل کیا گیا ہے اس ظلمت کی مثال بہت کم ہے لیکن اس سے زیادہ بے حسی ، بے دردی، بے شرمی اور تماش بینی کا شرم ناک مظاہرہ مذمت کی آڑ میں اپوزیشن کے نمائیشی کرداروں کا دیکھنے کو ملا ،سب چھوٹے بڑے مریم صفدر بنتِ نواز شریف ، بلاول زرداری ، جماعت اسلامی کے امیر مولانا سراج الحق وغیرہ کے مذمتی لبادے میں سیاسی غلازت اُگلتے رہے ہیں یہ جانتے ہوئے کہ یہ قتل و غارت گری “ہندو را” کا کیا دھرا ہے لیکن جہاں ہماری اپوزیشن جس کی پشت پناہی “را” کر رہی ہے وہیں پر ہمارا وزیر اعظم± اور اس کی ٹیم نے اس لرزہ خیز واقعہ پر کھلنڈرانہ عمل پیش کیا ہے ان کی کرسی سے قوم بہت توقعات رکھتی ہے ان کو چاہیے تو یہ تھا کہ جیسے ہی ان کو اس اندوہناک حادثہ کی خبر ملی ان کو سب کام چھوڑ کر ہلاک ہونے والوں کے ورثا سے مل کر ان کے دُکھوں کا مداوا کرتے لیکن اتنی سمجھ بوجھ رکھنے والا وزیر اعظم وہاں نہ پہنچ کر اتنی لیت و لعل سے کام کیوں لے رہا ہے میں ان کی اس منطق کو سمجھنے سے قاصر ہوں ۔
قارئین وطن ! آج پاکستان کا ہر ذی شعور ہی نہیں بلکہ طورخم سے کراچی تک ہر شخص ایک ایک لاش پر اتنا ہی غم زدہ ہے جتنا مرنے والوں کے ورثا، سوائے لاشوں پر سیاست کرنے والے مریم صفدر، بلاول ،زرداری، اچک زئی، مولانا فضل الرحمان اور کلبھوشنی کلب کے ممبرز حضرات، کاش ان لوگوں کو اپنی موت کی بھی فکر ہو جو لاشوں پر کھیلا کھالی کر رہے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں کیا کر رہی تھیں ہم سب جانتے ہیں کہ ہندوستان بلوچستان میں کیا ایجنڈا رکھتا ہے ان کو ہر وہ راستہ بند کر دینا چاہئے تھا جو اس قطعہ میں نازک ہے ، صرف ایک کلبھوشن کو پکڑ کر ان کا کام ختم نہیںہو جاتا ،ہماری انٹیلی جنس کو ہر گھر سے کلبھوشن کو دبوچ کر نکال کر اسی انداز میں مار دینا چاہئے جس طرح انہوں نے میرے ہزارہ بھائیوں کو جس اذیت ناک انداز میں قتل کیا تاکہ را کے کاپردازوں کو بھی درد محسوس ہو جو انہوں نے پاکستان کے24 کروڑ عوام کو دیا اور یہ اسٹیٹ کرافٹ کا تقاضہ ہے کہ” ٹٹ فار ٹیٹ“ ہونا چاہئے ورنہ ریاست کی کوئی حیثیت نہی رہتی ، عمران خان اپنی ذمہ داریوں کو سمجھو آگے بڑھو اور سیاسی فتنہ گروں کو شکست دو ، سخت سے سخت قدم اٹھاو¿ اگر حکومت کرنی ہے ،یہ اپنے زلفی کلفی اپنے ڈرائنگ روم میں سجا رکھو ورنہ یہ تمھاری کلفی بنا دیں گے ۔
قارئین وطن! ہا ہا ہا جمہوریت کے دعوے داروں کا حشر پوری دنیا دیکھ چکے ہیں کہ دنیا کے فیصلے کرنے والوں کی پارلیمنٹ پر جو حملہ آور ہوئے وہ سادہ زبان میں ہمارے گلوں بٹوں سے کم نہیں تھے اور تماشہ کروانے والا کسی طور بھی نوازی خصوصیت کا حامل ہے لیکن سب کچھ ہونے کے باوجود امریکہ نے اپنی رٹ کو بحال رکھا اور ڈونلڈ ٹرمپ کو بلا آخر اپنے گلوں بٹوں کو اپنے بلوں میں واپس بھیجنے کا حکم جاری کرنا پڑا، کاش ہمارے قومی ادارے بشمول عمرانی حکومت اب آگے بڑھیں اور رٹ قائم کریں جو آئے دن ہماری جمہوریت اور ریاست کو نقصان پہنچا رہے ہیں ،آخر میں آئیں ایک بار پھردعا کریں کہ اللہ پاک مچھ میں مرنے والوں کی مغفرت فرمائے ،ان کے درجات بلند کرے اور ان کے اہل خانہ کو صبرِ جمیل عطا کرے آمین !
٭٭٭