جب بھی ہم اکیلے ہوتے ہیںتو ہم میں سے ہر ایک کی سوچ مختلف ہوتی ہے۔کچھ لوگ خوش ہوتے ہیں کے ہم اکیلے ہیں انسانوں کے ہجوم سے دور بہت سارے کام انجام دے سکتے ہیں۔اپنی مرضی سے کام کر سکتے ہیں۔کوئی روکنے والا ہے نہ کوئی ٹوکنے والا۔کچھ لوگ اس اکیلے پن اور تنہائی سے گھبرا کر پریشان ہوجاتے ہیں۔وہ انسانوں کے عادی ہوتے ہیں اور ان کے بغیر نہیں رہ سکتے ان کو اپنے اردگرد لوگ چاہئے ہوتے ہیںاور وہ اپنے خاندان میں خاندان والوں کے ساتھ ہی رہتے ہیںاور ذرا بھی تنہائی برداشت نہیں کرسکتے کچھ ایسے لوگ ہیں کے وہ چاہتے ہیں سب کے ساتھ رہیں مگر اتفاق کہہ لیں کے ان کے ساتھ کوئی نہیں رہ پاتا ، کوئی بھی وجہ ہوسکتی ہے۔بچے بڑے ہو کر اپنی زندگی میں مصروف ہوگئے ہیں۔کسی اور ملک یا شہر چلے گئے۔اب میاں بیوی اکیلے ہیں یا پھر ان میں سے بھی کوئی ایک ساتھ چھوڑ گیااور ایک ہی اکیلا رہ گیا۔بعض دفعہ ہم خود ہی اپنی فیملی کو چھوڑ کر کہیں چلے جاتے ہیں۔ماں ، باپ ، بہن ،بھائی سب چھوٹ جاتے ہیں اور کوئی ایک اکیلا ہی کسی شہر یا ملک میں اپنی زندگی گزار رہا ہوتا ہے۔یہ ایک قدرتی بات ہے کہ اگر آپ محض تنہا رہ گئے ہیں کسی بھی وجہ سے آپ ضرور یہ سوچتے ہیں کہ میں اکیلا ہوں میرا کوئی رشتہ دار یا بہن بھائی میرے ساتھ نہیں ہے۔اگر یہ سوچ ایک حد تک ہو تو صحیح ہے لیکن اگر شدت سے یہ سوچ ہمارے اوپر حاوی ہوجائے تو پھر ہم اپنی ہستی کو بھولتے جاتے ہیں ،اپنے اوصاف خصوصیات، محسوسات اور اپنی صحت اسی ایک سوچ کے پیچھے برباد کر لیتے ہیںکہ ہم اکیلے ہیںاور ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیںلیکن بحیثیت مسلمان کیا ہم جانتے ہیں کے ہم اکیلے نہیں ہیں ہم جہاں بھی ہوں اللہ ہمارے ساتھ ہوتا ہے۔اگر ہم اکیلے ہیں تب بھی اور اگر ہم اکیلے نہیں ہیں تب بھی اگر دو ہیں تو تیسرا اللہ ہمارے ساتھ ہے۔اگر ہم چار ہیں تو پانچواں اللہ ہمارے ساتھ ہے اور اگر ہم بالکل اکیلے ہیں تو ہمارے ساتھ اللہ ہے۔یعنی ہم اکیلے ہوکر بھی اکیلے نہیں ہیں۔
لیکن بات صرف کامل یقین ہے کیونکہ ہم جیسا اللہ کے بارے میں سوچتے ہیں وہ ویسا ہی معاملہ ہمارے ساتھ رکھتا ہے۔مثلاً اگر ہم سوچیں کے ہم اکیلے نہیں اللہ ہمارے ساتھ ہے وہ رحیم ہے وہ کریم ہے تو اس کو ہم رحیم وکریم ہی پائیں گے۔اللہ تعالیٰ کی ایک قربت تو یہ ہے جو اس کائنات کی ہر اچھی برُی چیز کو حاصل ہے ،ہر مومن وکافر کو ہر وقت حاصل ہے۔کوئی چیز بھی کسی وقت اللہ سے دور نہیں ،اللہ ہر چیز پر محیط ہے۔ہر وقت اور ہر جگہ حاظر وناظر مگر اس کی موجودگی کا احساس ہمیں اس وقت ہوتا ہے جب ہم یہ سوچتے اور یقین کرتے ہیں کے ہم کو اس کی قربت حاصل ہے پھر ہی اس کی موجودگی ہمیں فائدہ دیتی ہے۔ہم اس کو محبت سے یاد کریں یہ سوچیں کے وہ ہمارے قریب ہے تو اس کی رضا اور اس کا قرب حاصل ہوتا ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کے میرا معاملہ بندے کے ساتھ اس کے یقین کے مطابق ہے اور میں اس کے بالکل ساتھ ہوتا ہوں۔جب وہ مجھے یاد کرتا ہے پھر بھی کیا ہم اکیلے ہیں؟
٭٭٭