مجیب ایس لودھی، نیویارک
دنیا میں عروج و زوال کی ایک طویل داستان ہے ، روزاول سے ہم دیکھتے آ رہے ہیں کہ دنیا کے بڑے بڑے بادشاہوں اور حکمرانوں کا تختہ آخر کار اُلٹ گیا ہے ، دنیا کے تاریخ میں بڑے بڑے طاقتور حکمران گزرے ہیں لیکن کچھ ہی عرصہ تک ان کی حکمرانی قائم رہ سکی ، ہم دیکھتے آ رہے ہیں کہ درجنوں مسلم ممالک میں مضبوط ترین حکومتوں کا بھی تختہ اُلٹا گیا ، کرنل قذافی ، صدام حسین کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں لیکن اس موقع پر یہ بات ذہن نشین رکھنے کی ضرورت ہے کہ جن طاقتوں نے ان حکمرانوں کا تختہ اُلٹا ہے ، ان کو بھی ایک روز ایسے ہی حالات کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ قدرت کا بھی ایک نظام ہے کہ جیسا کروگے ویسا بھرو گے ، مشرق وسطیٰ اور دیگر مسلم ممالک کی حکومتوں کو تہہ وبالا کرنے اور ان کے حکمرانوں کو قبروں میں اُتارنے والے امریکہ میں آج جو حال ہو رہا ہے وہ ہم سب کے لیے قدرت اور اللہ کی حاکمیت کی تازہ مثال ہے کہ وہ امریکہ جو دنیا بھر میں سازشوں کے ذریعے اپنی مخالف حکومتوں اور حکمرانوں کو گراتا تھا ،آج انہیں حالات کا خود بھی شکار ہوگیا ہے ۔ آج اصل حقیقت باہر نکل کر آئی ہے جب 6جنوری کو امریکہ میں صدر ٹرمپ کے حکم پر جلوس کے بلوائےوں نے کیپٹل ہل پر دھاوا بولا اور امریکہ کی مصنوعی جمہوریت کو تہس نہس کر دیا ، رہی سہی پردہ پوش جمہوریت بھی باہر آگئی ، آج پوری دنیا امریکہ پر ہنس رہی ہے ، ایک تماشا بنی ہوئی ہے کہ امریکی صدر نے اپنی ہی حکومت میں رہ کر اپنی ہی حکومت کی پارلیمنٹ پر حملہ کیا اور اپنی ہی فوج کے کمانڈر کو حکم دیا کہ وہ بائیڈن کی جیت کو بدل کر مارشلا لگا دے جسے اس نے ماننے سے انکار کیا پھر اس نے مختلف ریاستوں کے گورنرز کو الیکشن کی گنتی کو روک کر اسے منجمد کرنے کا بھی حکم دیا ، ان تمام غیر آئینی اقدامات کے باوجود شاباش ہے کہ فوج کے کمانڈر نے کسی بھی طرح سے حکومت کو کنٹرول کرنے سے نا صرف انکار کیا بلکہ صدر ٹرمپ کو گرفتار بھی نہیں کیا ، اس طرح عوام نے دیکھا کہ پارلیمنٹ میں مواخذے کے ذریعے اکثریت کی رائے سے صدر ٹرمپ کو نااہل قرار دیا گیا ، ہم ایک عرصے سے وائٹ سپر میسی کے بارے میں سنتے آ رہے تھے لیکن عملی طور پر اس کا مظاہرہ گزشتہ 6جنوری کو دیکھا ہم نے کھلے عام جدید اسلحے کی نمائش دیکھی ، ہم نے سرے عام بلوائیوں کو سرکاری عمارت کو توڑتے دیکھا ، ہم نے بلوایوں میں حاضر سروس پولیس مین اور حاضر سروس و ریٹائرڈ فوجیوں کو بھی دیکھا ، ہم نے پہلی بار بلوائیوں کے ہاتھوں پولیس کی پٹائی دیکھی اور پھر ہم ایک بار پھر سن رہے ہیں کہ آنے والی20جنوری 2021 کو بائیڈن کی صدارتی حلف برداری کے دن نہ صرف واشنگٹن بلکہ پورے امریکہ میں دہشت گردی کا شدید خطرہ ہے جس کے لیے فوج کو الرٹ کر دیا گیا ہے اور فوجی دستے تمام جگہ پر نظر آ رہے ہیں ، امریکی تاریخ میں پہلی بار صدارتی حلف برداری کو مختصرکر دیا گیا جوکہ سخت خطرہ کی علامت ہے ، امریکی میڈیا دو حصوں میں تقسیم ہے ، ایک ٹرمپ کے مخالف ،دوسرا ٹرمپ کی حمایت میں ہے ، اس جگ ہنسائی کا ذمہ دار صرف ایک شخص یعنی صدر ٹرمپ ہیں ، قارئین آپ دیکھ سکتے ہیں کہ خدانخواستہ اگر ٹرمپ ایک بار پھر صدر بن جاتے تو وہ اس امریکہ کا کیا حال کرتے ، ٹرمپ کی تارکین کے لیے پالیسیوں سے تنگ آ کر امریکی شہریوں کی اکثریت کینیڈا سمیت دیگر ہمسایوں ممالک کا رخ کرنے پر مجبور ہوگئی ہے جبکہ دوسری طرف و ہ تارکین جن کے لیے امریکہ اپنے خوابوں کو حقیقت کا روپ دینے والی زمین کی حیثیت رکھتی تھی کے لیے اس زمین کے دروازے مستقل طور پر بند کر دیئے گئے ، ٹرمپ نے امریکہ میں رہائش پذیر اقلیتوں کے لیے نفرت آمیز جملوں کا استعمال کر کے ان کی دل آزاری کی اور انہیں امریکہ چھوڑ جانے کا مشورہ دیا ، ٹرمپ نے ملک میں سفید فام اکثریت کو ابھارا اور امریکہ کو صرف سفید فاموں کا ہی ملک قرار دینے پر زور دیا اور یہ ان اقلیتوںاور تارکین کی بددعائیں ہی ہیں کہ ٹرمپ اس حالت میں اقتدار سے باہر ہو رہے ہیں ، سچ ہے کہ ایک پلان انسان بناتا ہے اور ایک پلان اللہ تعالیٰ بناتا ہے اور پھر اللہ تعالیٰ کا پلان کامیاب ہوتا ہے ۔(بے شک)
٭٭٭