اندھا دھند گرفتاری کا سلسلہ جاری !!!

0
100
حیدر علی
حیدر علی

 

حیدر علی

پاکستان اور امریکا کی سیاست میں امتیاز کا جو شائبہ موجود تھا وہ وقت کی مسافت کے ساتھ ساتھ مفقود ہوتا جارہا ہے، مثلا”آج سے 45سال قبل جب میں امریکا آیا تھا تو میں نے یہ محسوس کیا تھا کہ امریکی عوام کے دلوں میں اپنے منتخب رہنما¶ں کیلئے عقیدت و محبت کا زمزمہ بہتا رہتا ہے جبکہ اُس وقت پاکستان کے عوام اپنے سیاسی رہنما¶ں کے خلاف گالی گلوچ کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتے تھے،بلا شبہ اب کچھ حال امریکا کا بھی یہی ہے، باتیں یہاں مغلظات سے بڑھ کر جانی دشمنی تک آن پہنچی ہے، لوگ اپنی پتلون کی پاکٹ میں ریوالور چھپائے گھوم رہے ہیں، مال بنانے کے معاملے میں بھی امریکی اور پاکستانی سیاستدان ایک دوسرے کے قریب آتے جارہے ہیں، 45 سال قبل میں نے بروکلین کوئینز ایکسپریس کے تعمیر نوع میں اپنی گاڑی کے پھنسنے کا گلہ کیا کرتا تھا اور آج بھی صورتحال ویسی کی ویسی ہی ہے، تعمیر نوع کے بعد تعمیر آخری اور پھر تعمیر حلوہ پوری کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، ہر بجٹ میں بروکلین کوئینز ایکسپریس کیلئے رقم مختص کی جاتی ہے اور ہر بارش کے بعد اِس کے پُلوں سے سیمنٹ اور بجری کے شہتیر ہوا میں اُڑتے ہوئے نظر آتے ہیں، امریکی عوام اپنے رہنما¶ں کی کوششوں کو سراہتے ہیںکہ چلو اُن کا بندہ خود کھانے کے ساتھ ساتھ اپنے کتے اور اپنے حلقے کے نوجوانوں کا بھی پیٹ بھر دیتا ہے، وہ بھی 20 سالہ پرانی ایک گاڑی خرید لیتے ہیں اور ہر ویکنڈ پر اُس کے ٹائرز کو تبدیل کرتے رہتے ہیں،گلہ تو مجھے بھی نہیں ہے صرف تحفظات ہیںکہ اگر بروکلین کوئینز ایکسپریس وے کے تعمیر نوع کی بجائے ایک نئی متوازی ایکسپریس بنادی جاتی تو آج ٹریفک کے اژدھام کا مسئلہ ہی درپیش نہ ہوتا لیکن اِس کام کیلئے سر کھپانے کی ضرورت پڑتی ، مال بنانے میں بھی کچھ انتظار کرنا پڑتا، اب اِسکا موازنہ پاکستان سے کیا جائے تو بے جا نہ ہوگا، وہاں بھر سڑکیں بنتی ہیں اور ہر بارش کے بعد اُنکا نام و نشان تک مٹ جاتا ہے،وزیراعظم صاحب علاقہ کا دورہ کرتے ہیں اور اپنے پالتو نمائندگان عوام کو یقین دہانی کراجاتے ہیں کہ بیٹے گھبرانے کی کوئی بات نہیں آئندہ انتخاب سے دوماہ قبل پھر رقمیں گرانٹ کرا دونگااور اب آئیے گرفتاری اور وارنٹ گرفتاری پر پاکستان میں تو یہ سلسلہ بہت پُرانا ہوچکا ہے، جب بھی کوئی نئی حکومت آتی ہے تو پرانی حکومت کے سارے کارندوں کو اندر کردیتی ہے تاکہ نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری اگر اتفاق سے مارشل لا آگیا یا فوجی آپریشن شروع ہوگیا تو سابقہ حکومت کے کارکنوں کی تو بجنے ہی بجنے لگتی ہے، ماضی میں کراچی کے فوجی آپریشن کے دوران ہر جانب سے صرف یہی سرگوشی سنائی دیتی تھی کہ بھاگو بھاگو فوجی آیا، بوٹوں کا نیا فرمان لایا لہذا ایم کیو ایم کے کارکن تو بھاگتے ہوے ملائیشیا اور انڈونیشیا تک پہنچ گئے تھے اور جو بیچارے کراچی میں رہ گئے ، وہ اورنگی ٹا¶ن والے بھاگ کر ملیر اور ملیر والے بھاگ کر نئی کراچی میں اپنی خالہ کے گھرجا چھپے تھے بعض نے تو جب ایک نئے زاوئیے سے اپنی کزن فرزانہ کو دیکھا تو وہ اُس پر دِل بھی پھینک دیا اور اُسی رو پوشی میں شادی بھی رچالی، رقیب رو سیاہ سے برداشت نہ ہوسکا تو اُس نے فوجی کیمپ میں جاکر اطلاع دے دی اور گرفتاری عمل میں آگئی لیکن ہر سیاسی جماعت کے بھگوڑے کارکنوں کے بھاگنے کا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے، 1999ءمیں جب سابق صدر پرویز مشرف نے نواز شریف کی حکومت کا دھرم تختہ کردیا تھا تو اُس وقت بھی بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ ہوئی تھی، مسلم لیگ (ن) لاہورکے کارکن بھاگ کر ملتان اور ملتان کے کارکن بھاگ کر لاہور آگئے تھے،کچھ بھاگ کر فارم میں جا چھپے تھے لیکن کسی نے ملک نہ چھوڑا تھا، سابق وزیراعظم نواز شریف کارکنوں سے یہ اصرار کر رہے تھے کہ وہ سڑکوں پر نکلیںاور احتجاج کریں،کارکنوں کا جواب یہ تھا کہ ضمانت کیلئے اُن کے پاس رقم نہیں ہے، اِسلئے پہلے وزیر و مشیر اپنا نمبر لگائیں پاکستان پیپلز پارٹی صرف ایک ایسی جماعت ہے چاہے اِسے احتجاج کرنا ہو یا گرفتاری پیش کرنی ہو اِسکے کارکن اور رہنما
ہمیشہ ایک ہی صف میں کھڑے ہوتے ہیں۔بہرکیف گرفتاری کی اِس لہر کا مقابلہ امریکا میں تازہ ترین گرفتاری جو واشنگٹن میں مظاہرہ کے بعد سے عمل میں لائی جارہی ہے مضحکہ خیز ہی معلوم ہوتی ہے یہاں تو اُن لوگوں کو بھی گرفتار کیا جارہا ہے جو کسی ذاتی کام سے واشنگٹن گئے تھے ، مثلا”ہمارے دوست واشنگٹن اپنے کزن کی شادی میں شرکت کیلئے گئے تھے اور جب وہ وہاں سے واپس آرہے تو خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے اُنہیں ائیر پورٹ پر حراست میں لے لیا اور بعد ازاں اُن پر الزام عائد کیا کہ وہ شکاگو سے واشنگٹن مظاہرے میں حصہ لینے کیلئے آئے تھے، واشنگٹن کے ایک اخبار نے اُن کی تصویر شہ سرخی کے ساتھ بھی شائع کردی جس کا عنوان تھا” شکاگو کا شرپسند ائیرپورٹ سے گرفتار“، صرف یہی نہیں بلکہ ایف بی آئی کے اہلکار بہت سارے لوگوں کو کیلیفورنیا اور ٹیکساس سے بھی گرفتار کر رہے ہیں، وہ تمام لوگ جوجنوری کے اوائل میں واشنگٹن جانے کی ٹکٹیں بُک کراوئیں تھیں اُن سبھوں کے کوائف کی جانچ پرتال جامع طور پر کی جارہی ہے،کیلیفورنیا کا تو ایک پولیس آفیسر کسی قتل کی تحقیقات کیلئے واشنگٹن گیا تھا اور وہ متاثرہ علاقے سے 50 میل کے فاصلے پر کسی ہوٹل میں مقیم تھا، لیکن اُسے بھی ہنگامہ آرائی کے شبہ میں گرفتار کرلیا گیا ہے لہٰذا بہت سارے افراد جو کچھ دِن قبل تک ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کی کیپ پہنا کرتے تھے، اب اُن کی کیپ پر یہ تحریر ہوتا ہے کہ” ہم ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت نہیں کرتے ہیں“ یہ ہے امریکا ایک نیا باب

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here