کچھ کچھ ذمہ داری عمران خان کی بھی ہے!!!

0
145
سردار محمد نصراللہ

سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! واپس جاتے جاتے ایک نظر سیاست پر آج موجودہ عمرانی حکومت کو ڈھائی سال ہونے کو ہوتے ہیں اتنی پولرازئیشن ہے کہ دھند میں پھر کچھ نظر آ جاتا ہے لیکن اس میں ہر چیز میلی ہے ،شروع شروع میں تو حکومتی خرابی کی ہر ذمہ داری ماضی کے حکمرانوں پر ڈالتے رہے لیکن ایک مہینہ اپنی مٹی پر رہنے کے بعد بلکل ایسا نہیں ہے کچھ کچھ ذمہ داری وزیر اعظم عمران خان صاحب کی بھی ہے اور یہ گراو¿نڈ رئیلٹی قریب سے مشاہدہ کرنے اور کچھ سوچ و فکر رکھنے والے لوگوں سے ملنے کے بعد معلوم ہوئی ہیں، شام کو میرے غریب خانہ پر کچھ مایہ ناز صحافیوں وکیلوں اور مختلف مکاتبِ فکر رکھنے والوں کا ایک ہجوم رہتا اور دن کے وقت پاکستان کے طول و عرض پر پھیلے دوستوں سے ٹیلیفون پر گپ شپ رہتی ہے ،23 دنوں کا معلوم± ہی نہیں ہوا کیسے گزر گئے حالانکہ ابھی رشتہ داروں کا ایک ہجوم باقی ہے جن کے نہ ملنے کے گلہ شکوہ ساتھ لے کر جا رہا ہوں اس امید پر کہ یار زندہ صحبت باقی ،
قارئین وطن! میں جدھر گیا حکومت کے خلاف دو چارج شیٹ سننے کو ملیں ایک گندم ، چینی اور دوائیوں کی چوری اور ان کے چوروں کے بارے اور دوسری حکومتی رٹ عوام کے ان دو الزاموں نے پہاڑ سے اونچی کرپٹ اپوزیشن کو اتنا بیباک بنا دیا ہے کے ٹاک شوز پر ان کا حکومت کے مقابلہ پر پلڑا بھاری نظر آتا ہے اور ہر انگلی عمران خان کی جانب اٹھتی ہے – مہنگائی ایک طرف لیکن گندم ، چینی اور دوائیاں تو ہر گھر کا مسلئہ ہے جس پر حکومت قابو نہیں پا سکی بلکہ اس کے ذمہ داروں کو اپنی گود میں بٹھائے پھرتی ہے – رہا سوال حکومتی رَٹ کا تو اپنی ۶۵ سالہ زندگی میں میں نے اتنی کمزور حکومت نہیں دیکھی ایک ادارہ جس کو افواجِ پاکستان کہتے ہیں اپنی ہیئت میں مظبوط نظر آتی ہے بلکہ جس طرح نواز شریف، زرداری اور ان کے حواریوں نے اور نواز کی بیٹی نے اس ادارے کو تقسیم کرنے اور توڑنے کی بیرونی ہاتھوں کے ساتھ مل کر کوشش کی ہے ایک خوف سا اٹھتا ہے ہر دم دل میں اور دعا نکلتی ہے کہ اے میرے اللہ اس کو ٹوٹنے سے اور تقسیم ہونے سے محفوظ رکھ کہ یہی ہماری سلامتی کی ضامن ہے – اس کے علاوہ ہر قومی ادارہ پولورائز ہے خاص طور پر ہماری عدلیہ کی ہر منزل سیول کورٹ سے اوپر تک جس نے پوری قوم کو رونے پر مجبور کر دیا ہے ہر مہذب سوسائیٹی میں عدلیہ کا ادارہ دبنگ ہوتا ہے کہ اس سے عام آدمی اپنی زندگی کی سانسیں لیتا ہے لیکن ایسا ہو نہیں رہا بدمعاش خائین اور قومی دولت لوٹنے والے آزاد ہیں اور غریب نا انصافی کے جبر میں رہ رہا ہے- آج بھی پولیس اور پٹواری کا نظام اپنے عروج پر ہے – عمران خان کو چاہئے کہ اپنی حکومت کی رِٹ فوری طور پر قائم کرے خاہ اس کے لئے اگر اس کو ہر اس شخص سے لڑنا پڑے جو اس کے راستے میں حائل ہے ورنہ اتنی ناکامی اس کے حصہ میں آنی ہے جس کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتا ۔
قارئین وطن ! جہاں گندم آٹا چینی اور دوائیوں کی چوری کا بوجھ اس کے سر پر ہے وہیں پر بہت سے اچھے کام بھی ہوئے ہیں لیکن ان کاموں کا اثر آٹا چینی دوائیوں کی چوری میں چھپ گیا ہے رپوٹیں بنی ملزموں کی نشان دہی بھی ہوئی لیکن سزا کسی کو نہیں ہوئی لہازا خان صاحب کو کسی کام کا کریڈٹ نہی مل سکتا – نیب کو ہی لے لیجئے چئیرمین مین جسٹس جاوید اقبال صاحب بڑی دھوم ڈھرکے والی تقریر کی کہ فلاں فلاں شخص ہماری تحویل میں ہے مجھ کو خیال آیا کہ جاوید اقبال صاحب تقریروں سے پیٹ نہیں بھرتا مجھے اور قوم کو بتائیں کہ قوم کی دولت پر لمبے لمبے ہاتھ مارنے والوں سے کچھ وصول بھی کیا ہے کچھ بھی تو نہیں اب یہ سب حقائیق ہمارے سامنے ہے – ہاں ایک کام اور اچھا کیا ہے ہمارے وزیر اعظم صاحب نے جسٹس ریٹائیرڈ عظمت شیخ صاحب کو براڈ شیٹ اسکینڈل تفتیش کا سربراہ بنا کر – شیخ صاحب کی تقرری پر جتنا شور و غوگا مریم صفدر اور اس کے حواریوں نے ڈالا ہوا ہے اور ان کی کریڈابیلٹی کو زیرو کرنے کی ناکام کوشش کی ہے – میں اپنے قارئین ! کو بتانا چاہتا ہوں کے میرا وکلا کی فٹرنٹی سے بڑا گہرا تعلق ہے اور میں نے بڑے بڑے وکلا اور ججوں کو بہت قریب سے دیکھا اور جانا ہے میں نے شیخ عظمت صاحب کی تقرری کے حوالے سے پاکستان بار کونسل اور پنجاب بار کونسل کے تقریباً درجن سے زیادہ سنئیر وکلا سے ان کی کریدبلٹی کے بارے پوچھا ہر کسی نے کہا کہ وہ بہت آپ رائٹ جج تھے اور سپریم کورٹ میں ان کی ججمنٹ منہ بولتا ثبوت ہے “ویلڈن عمران فار اپائیٹنگ ہم “ بس عمران خان صاحب ہر عام و خاص یہی چاہتا ہے کہ حکومت کی رِٹ قائم ہو “ گڈ لک” عمران خان گڈ لک ۳۱ جنوری خوش اسلوبی سے اپنے اختتام کو پہنچ گیا ،اپوزیشن اپنے ہی بوجھ میں کہیں دب دبا گیا ہے اب حکومت آپ کی توجہ چاہتی ہے ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here