رعنا کوثر
یہ فروری کا مہینہ ہے اور اس مہینے میں نیویارک میں برف باری ہمیشہ ہی ہوتی ہے۔اوائل فروری میں نیویارک میں برف باری بہت زیادہ ہوئی اور ہر طرف اس کی وجہ سے برف کی چادریں تنی نظر آئیں۔آج اتوار سات فروری ہے اور آج بھی برف باری جاری ہے جہاں یہ برف نیویارک کے درخت اور گھروں کو خوبصورت بنا دیتی ہے۔وہیں نیویارک کی سڑکیں اور گلیاں بہت گندی ہوجاتی ہیں۔سڑکوں پر سے گورنمنٹ کی طرف سے صفائی ہوجاتی ہے۔کیونکہ ٹریفک کو گزرنا ہوتا ہے مگر گلیوں کی صفائی ایک مشکل کام ہے اس لیے ہر شخص اپنے گھر کے سامنے سے برف ہٹا کر ایک طرف ڈھیر لگا دیتا ہے۔اور اپنے گھر کے آگے صفائی ہوجاتی ہے۔مگر سڑکوں کے اطراف برف کا ڈھیر لگ جاتا ہے۔اور اس ڈھیر کو پھلانگ کر سڑک تک پہنچنا ایک مشکل کام ہوتا ہے۔اکثر لوگ اس وجہ سے گر بھی جاتے ہیں۔کچھ لوگ بہت لمبا راستہ اختیار کرتے ہیں تاکہ کوئی صاف جگہ نظر آئے تو روڈ کراس کرکے دوسری جانب جائیں۔جوان لوگ تو اکثر اپنا راستہ تلاش کر لیتے ہیںمگر بوڑھے اور بیمار پریشان ہوتے ہیں۔خاص طور سے اگر آپ کو خاص کام کے لیے گھر سے نکلنا ہو۔جیسے پچھلے ہفتے میری ضعیف والدہ کو ویکسین لگانے کا جانا تھا۔ہم نے گھر کے سامنے برف کے ڈھیر سے راستہ نکالاتا کے وہ ٹیکسی میں بیٹھ سکیں اور وسرے دن میں نے دیکھا کے بہت سے لوگ اس راستے کو اختیار کر رہے ہیں اور پھر مجھے خیال آیا کے اس طرح برف باری کے بعد راستہ بنا دینا بھی ایک طرح سے صدقہ ہے۔میں نے اپنی بیٹی سے کہا کے تم نے راستہ بنا کر نیکی کا کام کیا۔اسی طرح میرا پڑوسی جو لاک ڈاﺅن کی وجہ سے فارغ ہے، برف باری کے بعد بغیر کسی لالچ کے سڑک کی صفائی میں لگ جاتا ہے۔اگر ہم نے اپنے بچوں کو بھی یہ سکھائیں کے برف باری کے بعد اپنے گھر کی سڑک پر جانے کے لیے ایک پتلا سا راستہ بنا دیں تو یہ ایک نیکی ہے جس کا اجر ملے گا جیسے راستے سے پتھر اور ایک کانٹا ہٹانے کا اجر ہے۔یہاں یقیناً برف ہٹانے کا اجر ہوگا اور ایک پتلا سا راستہ بنانے کا مطلب ہے آپ نے بہت سارے لوگوں کے لیے سہولت پیدا کردی اور اللہ آسانی پیدا کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔آپ اور یوں ہمارے جوان یہ سیکھ بھی لیتے ہیں کے کبھی کبھی کام صرف نیکی کمانے کے لیے کیا جاتا ہے۔کیا خیال ہے یہ تحریر پڑھنے والوں کا۔
٭٭٭