ایچ آئی وی ایڈز کی تحقیقات کیلیے عالمی ادارہ صحت کا وفد پاکستان پہنچ گیا

0
107

کراچی:

لاڑکانہ کی تحصیل رتو ڈیرو میں پھیلنے والی ایچ آئی وی ایڈز کی وبا کی تحقیقات کے لیے عالمی ادارہ صحت کا وفد پاکستان پہنچ گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان کی درخواست پر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) یونیسیف، یو این ایڈز، سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول امریکا کے ماہرین پر مشتمل 12 رکنی تحقیقاتی ٹیم کراچی پہنچ گئی، ٹیم میں امریکی، برطانوی، جرمن، سوئس، اطالوی، کینیڈین، تھائی، لبنانی، ایتھوپین اور پاکستانی ماہرین شامل ہیں اور اس کی سربراہی عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اولیور مورگن کر رہے ہیں۔

یہ پڑھیں: پاکستان نے عالمی ادارہ صحت سے مدد مانگ لی

 

بین الاقوامی ماہرین پر مشتمل  وفد کا استقبال جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سندھ ڈاکٹر مسعود سولنگی نے کیا، ترجمان عالمی ادارہ صحت کے مطابق ماہرین کا وفد لاڑکانہ کی تحصیل رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی ایڈز کی وباء پر تحقیقات کرے گا، متاثرہ مریضوں اور اہل خانہ سے ملاقات اور بچوں میں ایچ آئی وی کا علاج اور والدین میں آگاہی فراہم کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ایڈز کی وجہ استعمال شدہ سرنجوں کا دوبارہ استعمال

ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سندھ ڈاکٹر مسعود سولنگی کے مطابق اب تک لاڑکانہ کی تحصیل رتوڈیرو میں  21 ہزار سے زائد افراد کے ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں، 700 افراد میں ایچ آئی وی کے وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے، جن میں 576 بچے اور 124 بڑے افراد شامل ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم محکمہ صحت سندھ سے ملاقات کرے گی اور تمام معلومات حاصل کرنے اور دیگر حکام و ماہرین سے مشاورت کرنے کے بعد 30 مئی بروز ہفتہ لاڑکانہ کی تحصیل رتو ڈیرو کے دورے کے لیے روانہ ہوگی۔

سربراہ انسداد ایچ آئی وی ایڈز پروگرام ڈاکٹر سکندر علی کے مطابق اب تک 5000 سے زائد افراد کی اسکریننگ مکمل کی جاچکی ہے، اسکریننگ کے دوران 181 بچوں میں ایچ آئی وی کے وائرس کی نشاندہی ہوئی ہے جن کی عمریں دو ماہ سے 12 سال کے درمیان ہیں۔

واضح رہے کہ سندھ کے ضلع لاڑکانہ میں ایچ آئی وی ایڈز کی بڑھتی ہوئی وبا اور متاثرہ افراد میں اضافے پر پاکستان نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیوایچ او) سے تعاون طلب کیا تھا اور درخواست کی تھی کہ ڈبلیو ایچ او متاثرہ علاقوں کے لیے ماہرین کی ٹیم فورا روانہ کرے اور ایچ آئی وی کی 50 ہزار تشخیصی کٹس فوری فراہم کرے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here