مجیب ایس لودھی، نیویارک
سامان سوبرس کا پل کی خبر نہیں ، ایسا ضرب المثل جملہ ہے جوکہ انسان کو زندگی کی چکا چوند سے ایک دم سے یہ سوچنے پرمجبور کردیتا ہے کہ آخر جس مقصد کے حصول کیلئے وہ دن رات ایک کر رہا ہے آخر وہ کب تک اس سے جڑا رہے گا ، پیسہ انسان کی ضرورت ہے مگر ہمیں زندگی کے معاملات میں اپنی آخرت کا بھی خیال کرنا چاہئے ،انسانی فلاح اور نیکی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے کیونکہ دنیا سے اگر کچھ ہمارے ساتھ ہمیشہ کے لیے رہے گا تو وہ ہمارے اچھے اعمال ہوں گے جونہ صرف دنیا بلکہ آخرت میں بھی ہماری نجات کا ذریعہ بنیں گے ، ہم ہفتے کے چھ روز دن رات ایک کرکے رزق حلال کماتے ہیں لیکن ہمیں اس کے ساتھ ایک روز اللہ کی راہ میں بھی وقف کرنا چاہئے تاکہ اپنی آخرت کے لیے کچھ جمع پونجی حاصل کر سکیں جوکہ اصل میں ہماری دنیا ور آخرت کی کامیابی کا راز ہے ۔
میں اکثر سوچا کرتا تھا کہ آخر موت کیا چیز ہے ،مرنا کیا ہوتا ہے اور مرنے کے بعد انسان واپس دنیا میں آ سکتا ہے ؟تمام باتوں کا جواب ایک ہی جھٹکے میں اللہ تعالیٰ نے مجھے دے دیا ۔
گزشتہ بدھ شب معراج کے انتہائی بابرکت روز میرے ساتھ ایسا واقعہ ہوا جس کا مجھے اس سے پہلے کوئی تجربہ نہ تھا ، ایک دن قبل ہسپتال سے گھر آیا تھا جہاں میرے دل کا Procedureہوا تھا ، میں گھر سے باہر فٹ پاتھ پر اچانک گرا اور پھر مجھے ہوش ہسپتال جا کر آیا ، ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ایک دن قبل Procedure کی وجہ سے میری آرٹلری سے بلڈ آکسیجن دماغ تک نہ پہنچنے کے باعث زمین پر آگراجس کی وجہ سے سر میں شدید چوٹ آئی اور سر میں اندرونی طور پر خون نکلنا شروع ہو گئی تھی جوکہ انتہائی خطرناک تھی ، اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ پہلے سے بہتر ہوں ، میں اپنے تمام دوستوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس مشکل وقت میں مجھے یاد رکھا اور دعائیں کیں ، میں ان تمام مساجد کا بھی شکر گزار ہوں جنھوں نے گزشتہ جمعہ میری صحت یابی کے لیے خصوصی دعائیں کیں۔
میں یہ سمجھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے دوسری زندگی دی ہے کیونکہ جس پچیدہ عمل سے میں گزرا ہوں اور ڈاکٹروں نے جو رپورٹس مجھے دکھائی ہیں سب سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جب میرے جسم نے میرا ساتھ چھوڑ دیا تو اللہ تعالیٰ نے میرے بازو کو تھاما اور ایک مرتبہ پھر مجھے اپنے پاﺅں پر کھڑا کر دیا جس پر میں اللہ تعالیٰ کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے ،یہ میرے اہل و عیال ، عزیز و اقارب ، دوستوں اور کمیونٹی کی دعائیں بھی تھیں جن کے سہارے اللہ تعالیٰ نے مجھے صحت یابی عطا کی۔
پاکستان نیوز کی بات کریں تو کبھی بھی میں نے اپنی صحت کو کام کے آڑے آنے نہیں دیا ، ہسپتال میں دوران علاج بھی میں اپنی ٹیم کے ساتھ رابطے میں تھا اور ان کو گاہے بگاہے خبروں اوردیگر معاملات پر رہنمائی فراہم کرتا رہا یہاں تک کے علاج کے ایک روز بعد ہی میں نے پاکستان نیوز کی ڈسٹری بیوشن بھی کی یعنی زندگی میں کبھی بھی اپنے معاملات کو متاثر نہیں ہونے دیا اور اللہ تعالیٰ کو شکرگزار ہوں کہ انھوں نے اس معاملے میں مجھے ہمیشہ قوت اور مضبوط ارادہ سے نوازا ہے ۔
مجھے آج بھی وہ دن یاد ہے جب میں نے پاکستان نیوز کی بنیاد رکھی تھی کیونکہ مجھے اس شعبے میں کام کرنے کا جنون کی حد تک شوق تھا۔ یہ اسی جنون کی بدولت ہی ممکن ہوا کہ اس شعبے سے وابستہ بڑے بڑے ستون وقت کے ساتھ بڑھتی ہوئی مشکلات کا سامنا نہ کر پائے اور تاریخ کا قصہ پارینہ بن گئے مگر الحمد ﷲ پاکستان نیوز آج بھی کامیابی اور شہرت کی اسی بلندی پر پرواز کر رہا ہے جس کا کبھی میں نے خوا ب دیکھا تھا۔
٭٭٭٭