پاک فوج صاحب!!!

0
245
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن ! ہم لوگ کیوں نہیں یقین کر لیتے کہ وطن عزیز پاکستان میں حکومت میری “پاک فوج صاحب” کی ہے باقی سب رولا ہے ۔ اس بات کو نواز شریف اور آصف زرداری کی آنکھوں کے نور “حامد میر” گرگٹی رنگ بدلنے والے مشہور صحافی نے یہ بات اسٹیبلش کر دی ہے کہ رات کے اندھیرے میں آصف زرداری کا لال بلاول بھٹو اور نواز شریف کی پتری مریم صفدر پاک فوج صاحب کے پاو¿ں میں پڑے ہوتے اور گڑگڑا رہے ہوتے ہیں اور صبح کے وقت سلیکٹر سلیکٹر کھیلتے ہیں اور ہماری آنکھوں میں جمہوریت جمہوریت کی دھول جھونک رہے ہوتے ہیں، پاک فوج صاحب یہ سب کچھ کیا ہو رہا ہے صاحب جی پھر ہم یہ مان لیتے ہیں کہ یہ سب سلیکٹر اور سلیکٹڈ کا گول مال ہے ،یہ بائیس سال کی جدوجہد سب فسانہ ہے ۔ حالانکہ ہمارا تو یقین تھا کہ کپتان نے واقعی بڑی محنت کی ہے یہاں تک پہنچنے میں لیکن جب یہ حامد میر سے اور نجم سیٹھی سے سنتے ہیں کہ آپ کے گیٹ راتوں کو بھی کھلتے ہیں ،لال کے اور پتری کے لئے تو ہم نے سوچا کہ پاک فوج صاحب ہم بھی ایک چھوٹی سی عرضی ڈال دیتے ہیں آپ کے حضور۔
پاک فوج صاحب! میں حلفیہ کہتا ہوں کہ میں بلاول جانو اور پتری مریم دونوں کے والد گرامی سے سیاسی رموز و اصرار سے زیادہ واقف ہوں ،میں سیاست کے اسٹیٹ کرافٹ سے اچھی جان کاری رکھتا ہوں، میں دونوں سے اچھی گفتگو کر سکتا ہوں، خاص طور پر جس کو آپ نے تین مرتبہ وزیر اعظم بنایا بقول نوائے وقت کے مالک مجید نظامی مرحوم کے نصراللہ یہ دس منٹ سے زیادہ بات نہیں کر سکتا ،ا±س کے بعد اوّل ف±ول بکنا شروع کر دیتا ہے فوج “صاحب” میرا ورقہ قابلیت دونوں سے زیادہ ہے، سینٹ انتھونی ہائی سکول نے دو ڈفر duffer پیدا کئے ایک میں اور دوسرا نواز شریف، فرق اتنا ہے “صاحب” ا±س کے سر پر آپ نے “ ہما” بٹھا دی اور میرے فن کو غریبی نے اُبھرنے نہ دیا حالانکہ میں فوجی مزاج سے خوب آشنا تھا ،میرے چار بھائی” صاحب “کے عہدوں پر فائیز رہے ،ایک تو آپ کی جیبوں کی سانس کا مالک تھا ،فائیننشل ایڈوائزر جرنل ضیا صاحب بھی ا±س سے جھک کر ملتے تھے نہ انہوں نے میرے شوق کو پروان چڑھایا نہ مجھے ا±ن کی گود میں پلنے کا خیال آیا صاحب کہ آپ ہی لوگ تو مالک ہیں پاکستان کے جغرافیہ کے میں نواز اور زرداری سے آپ لوگوں کے بوٹ زیادہ چمکا سکتا تھا کہ میں نے بیٹ مینوں کو چمکاتے ہوئے دیکھا تھا ،کا ش یہ ہنر ہی سیکھ لیتا صاحب ۲۵ سال آپ کے چڑیا گھیر والے دفتر کے سائے میں سانس لیا لیکن کبھی خیال ہی نہ ہوا کہ “طاقتِ صاحب “تو وہاں ہے سجدے تو سب وہاں پر ہوتے ہیں صاحب ہاں ایک چیز میں میں پیچھے ہوں ا±ن دونوں سے مجھے قومی دولت چوری کرنی نہیں آتی میں بنکوں کو لوٹنے سے نا بلد ہوں مجھے صاحب آپ لوگوں کے گلے میں سونے چاندی کے ہار ڈالنے نہیں آتے صاحب مجھے کوٹھی پیش کرنا نہیں آتی بس یہی میرا قصور ہے ۔
صاحب بہادر! رحمتیں برستی ہیں تو آپ کو گالیاں دینے والو کے کا شانوں پر اور بجلی گرتی ہے تو آپ سے پیار کرنے والوں پر ! کوئی آپ کو سلیکٹر کہتا ہے کوئی آپ کو بوٹوں والے بلاتا ہے کوئی آپ کی وردی کو پھاڑنے کی بات کرتا ہے صاحب میں تو آپ کو “پاک فوج صاحب “ عزت سے آپ کا نام لیتا ہوں پھر اتنا غیروں جیسا سلوک کیوں آپ کب تک چوروں لٹیروں خائین لوگوں کو پالتے رہیں گے ،ہم پر بھی گیٹ کھول دیں” ہم بھی تو پڑے ہیں راہوں میں “ اب ظلم بند کر دیں پاکستان پر خود ہی عمران کو لائے اور خود ہی ا±س کو خراب کر دیا ختم کریں یہ تماشہ، پاکستان کو پنپنے دیں ،آپ کو بھی رتبہ اسی پاکستان نے دیا آپ کے بچوں کو بھی رنگ روپ اسی پاکستان سے ملا، صاحب صبح گالیاں کھانے کا اور رات کو ان سے ملنے کا تماشہ ختم کر دیں، ہم سب کی بقا اسی میں ہے ہمیں پتا ہے کہ آپ کی حکومت ہے صاحب آپ کو سلوٹ ، آپ کو سلوٹ ایک بار پھر سلوٹ پاکستان زندہ باد، پاک فوج صاحب زندہ باد۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here