آج عشرہ مغفرت تقریباً نصف گزر چکا، رمضان المبارک میں جہاں اہل ایمان خضرات زکوہ کی مد میں غریب و لاچار لوگوں کے لئے رقم مختص کرتے ہیں۔ وہی امراء اپنی رقم رمضان سے پہلے بینکوں سے نکلوا لیتے ہیں اگر زکواة کی پورا مختص کیاجائے۔ کوئی غریب بھوکا نہ سوئے ، کوئی مفکس نظر نہ آئے۔ زکواة کی ادائیگی کیلئے قرآن اور اللہ جل جلالْہْ کی منشاء کو سمجھنا ہوگا۔ قارئین کرام امریکہ میں اکنا ریلیف آپکے زکواة و صدقات سے غریب اور نادار لوگوں کو مدد فراہم کرتی ہے۔ ہر سٹی اور اسٹیٹ میں مسلم فیملیز کے لئے زکوہ فنڈ سے رقم فراہم کی جاتی ہے۔ رمضان باسکٹ فراہم کی جاتی ہیں جس میں روزمرہ کی ضروریات کی گراسری کی فراہمی کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ کم آمدنی والے مسلمانوں کو حلال فوڈ آئٹم اور گراسری کی بڑی مہم لانچ کی جاتی ہے تاکہ اس بابرکت مہینے میں ضرورت مند مسلم فیملیز استفادہ کرسکیں، الحمد اللہ برانکس ، ہارلم ، یانکرز، اپ اسٹیٹ ، کنیکٹی کٹ اور پانچوں بوروز کے مستحقین تک گراسری پہنچائی جارہی ہے۔ کرونا کی وباء نے پوری انسانیت کو تہہ وبالا کردیا ہے، یہ جو وبا پوری دنیا کے اندر موجود ہے، یہ عذاب بھی ہے تنبیہ بھی اور اس میں عبرت کاسامان بھی ہے۔ مسلمانوں اور اہل ایمان کو اسے تنبیہ سمجھتے ہوئے اللہ کے خضور جھک جانا چاہئے۔اپنے انفرادی اور اجتماعی گناہوں سے توبہ کرنی چاہئے۔رمضان المبار توبہ و استغفار کا مہینہ ہے۔ مغفرت کا اور آتش جہنم سے خلاصی کا مہینہ ہے۔ ہمیں سوچنا چاہئے کہ کونسے ایسے غلط فیصلے کر رہے ہیں جس کی وجہ سے اللہ کیطرف سے تنبیہ کی گئی ہے۔ اجتماعی طور پر جب ظلم کیا جائے اور اْس کے سامنے چْپ سادھ لی جائے۔پوری دنیا میں اگر مسلمانوں کو اور انسانیت کوتہی و تیغ کر دیا جائے تو کیا اْس کا غضب جوش میں نہیں آئے گا جب ظلم و بربریت پر خاموش رہا جائے تو پھر اللہ کیطرف سے فیصلے آتے ہیں۔ یہ کرونا کا عذاب اسی ظلم کا نتیجہ ہے۔ آج انڈیا میں دفنانے اور جلانے کے لیے جگہ کم پڑ گئی ہے کیونکہ معصوم لوگوں کو سرعام چھروں اور بھالوں سے قتل کیا جارہا ہے، مسلم اْمّہ خاموش ہے، انڈیا میں کرونا کی یلغار نے انسانیت کْش مظالم پر جھنجوڑا ہے۔ کیا کشمیر کی ان بچیوں کی آہ اللہ تک نہیں پہنچی جو قید و بند ہے جن کے سامنے انکے جوان بھائیوں کو ذبح کیا جا رہا ہے۔ جو کو دفنانے کی بھی اجازت نہیں۔ کیا یہ ظلم اللہ بارک نہیں دیکھا۔کیا شام کی اس بچی کی مظلومیت اللہ نے نہیں دیکھی جس کے سامنے پورے خاندان کو ذبح کیا گیا ، کیا اللہ تک عافیہ صدیقی کی آہ نہیں پہنچی جسے درندے کراچی سے اُٹھا کر لے گئے اور ناحق قید و بند کی صوبتعیں برداشت کر رہی ہے۔ یہ اتنا چھوٹا سا وائرس جس نے پوری دنیا میں تباہی مچا دی ہے جو خوردبین سے نظر آتا ہے کی یہ ہمارے لئے سامان عبرت نہیں ہے۔ یورپی یونین کے ستائیس ممالک ہیں جن میں اتحاد ہے یہ سب ملکر مسلمانوں کی بستیوں کو تناو عباد کرتے ہیں ہم خاموش اپنی تباہی کا نظارہ کرتے ہیں۔ افریقن یونین کے تیس ممالک ہیں جن کی کمزور اور کرپٹ قیادت کی وجہ سے پورا یورپ اور امریکہ اْنکے minerals, معدنیات، سونے اور قدرتی ذخائر پر قابض ہے۔
عرب لیگ میں 22 امیر ترین مسلم ممالک ہیں جنکی دولت کے انبار امریکہ اور یورپ کے بینک مستفید ہو رہے ہیں۔ مسلمان پس رہا ہے۔ عرب عیاش اور بے لگام ہونے کی وجہ سے بے وقعت اور کمزور ہیں۔ جن کا دفاع امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کے ہاتھ میں ہے۔ جو پوری دنیا کے مسلم ممالک پر ظلم و بربریت کے ذمہ دار ہیں۔ فلسطین کے مظالم ، یمن،شام، لیبیا ،اور افغانستان کی تباہی میں یہی مسلم ممالک براہ راست ملوث ہیں، کیا اس ظلم پر بھی اللہ کا غضب نہیں آئے گا؟
دنیا میں مسلم ممالک کی تعداد 57 ہے لیکن ہم غیروں کے ہاتھ کا کھلونا ہیں۔ آج نا نظر آنے والے وائرس نے دنیا کے ظالموں،جابروں اور حاکموں کو ہلا کر رکھ دیا ہے،لوگ فریادیں کر رہے ہیں ،دعائیں مانگ رہے ہیں، طاقت کے گھمنڈی اور دنیا میںغالب لوگ مفلوج نظر آرہے ہیں۔ ٹیکنالوجی کے امام چھوٹے سے وائرس کے سامنے بے بس نظر آرہے ہیں۔
طاقت کے غرور میں مبتلا بڑے ممالک جنہوں نے پوری پوری بستیوں کو منٹوں میں جلا کر خاک کر دیا۔ اس معمولی سے وائرس کا توڑ نہیں نکال سکے۔
کرونا کی پہلی، دوسری اور اب تیسری لہر نے پوری دنیا کی طاقت کو جھنجھوڑ کے رکھ دیا ہے۔ کیا ہم نے ماضی میں نہیں دیکھا کہ چالیس سے زائد ممالک کی فوجیں آئیں اور انہوں نے افغانستان کو تورا بورا بنا دیا۔کیا ہم نہیں دیکھا کہ شام کو تباہ و برباد کردیاگیا،شام میں قتل عام بڑی بڑی طاقتوں نے کیا،لیبیا کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔خدا کی زبان میں بولنے والی سْپر پاور نے عراق کو اپنی طرف سے جہنم بنا دیا۔
کیا ہم نہیں دیکھا کہ برما کے مسلمان کس طرح قتل کئے جاتے ہیں اور دنیا میں عدل وانصاف کی بات کرنے والے خاموش رہتے ہیں۔ کیا دنیا نے یورپ میں ہونے والے ظلم نہیں دیکھا جہاں بوسنیائی مسلمانوں پر قیامت ڈھائی گئی۔لاکھوں کو ناحق قتل کر دیا گیا۔کیا ہم گزشتہ ڈیڑھ سال سے نہیں دیکھ رہے کہ کشمیر میں مکمل لاک ڈاؤن ہے ،جہاں لوگ زندگی کی ضروریات کے کئے سسک رہے ہیں۔ کشمیر کے بچے ، بوڑھے، نوجوان اور عورتیں جان شہادت نوش کر رہے ہیں۔ ان پر گولیاں چلائی جاتی ہیں پائلٹ گنوں سے بینائی س محروم کیا جاتا ہے۔ کیا ھماری آنکھوں کے سامنے نہیں ہے کہ جو غزہ ہے ہوتی دنیا کی بڑی جنگی چھاؤنی میں تبدیل ہو چکا ہے۔ روزانہ جہاں فلسطینی بچوں کو شہید کیا جارہا ہے۔ جب ہم سب ان باتوں کے اْوپر نہیں جاگتے۔توبہ واستغفار نہیں کرتے ، اپنے غلط فیصلوں سے رجوع نہیں کرتے اپنی زندگی کی باگ دوڑ ان لوگوں کے ہاتھ میں دیتے ہیں جو دنیا کی شیطانی قوتیں ہیں،ایسے عالم میں اللہ بارک اپنے فیصلے صادر فرماتا ہے۔
آئیے رمضان المبارک میں اس پر غور و فکر کریں، اللہ سے رجوع کریں اسکے آگے گڑگڑا ئیں،اْس کے آگے جھکیں اْسکی طاقت کے آگے سر نگوں ہوجائیں۔اْسی سے مدد طلب کریں ، یاد رکھیں جب جب ہم نے اللہ سے رجوع کیا اْسکی رحمتیںبرسیں اور جب ہم نے اْسکے فیصلوں سے انخراف کیا ہے اسی طرح کی آفتیں آئی ہیں۔
آئیے اپنے رب سے توبہ کریں، رمضان توبہ و استغفار کا مہینہ ہے اللہ سے کوتاہیوں اور غلطیوں کی معافی طلب کر نے کا مہینہ ہے۔ اس کی بابرکت ساعتوں اور گھڑیوں کو غنیمت جانتے ہوئے اسکے آگے جھک جائیں جو ہمارا مالک ہے جو رازق و مالک ہے صرف وہی مشکل کْشا ہے ، وہی حاجت روا ہے وہی پالنہار ہے۔ وہی ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے آئیے اْسکی کیطرف لوٹ چلیں۔
٭٭٭