ایک بار پھر انڈیا اور پاکستان کرونا کی لپیٹ میں آگئے۔انڈیا میں وائرس کی یہ جان لیوا دوسری خطرناک لہر ہے۔125کروڑ کے ملک میں جس کا وزیراعظم پچھلے کئی برسوں سے ترقی کے گن گا رہا ہے۔جہاں غریب عوام کو سونے کے لئے گھر میسر نہیں وہاں ہائی اسپیڈ ٹرین چلانے کا منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچ رہا ہے۔ساتھ ہی مودی نے ایک سیکولر ملک کو انتہا پسند ہندو ملک بنا دیا ہے۔لوگ کانگریس کو بھول کرBJPکے پیچھے ہیں۔اور ذاتی طور پر مسلمانوں کو اپنی نفرت کا نشانہ بنا رہے ہیں۔کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ وہ ہی سلوک ہو رہا ہے جو اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ کرتا رہا ہے۔وہ اگر فلسطینیوں کی زمین کو ایک ایک نوالہ بنا بنا کر ہڑپ کر رہا ہے تو مودی انکے راستے پر چلتے ہوئے پورے کشمیر پر قبضہ کرکے سانپ کا پھن پھیلائے بیٹھا ہے۔وہ ان انسانیت سوز کاموں میں عرصہ سے مصروف ہے۔اور بڑی طاقتیں جو خود بھی یہ ہی کام کرتی رہی ہیں۔انڈیا کو لے پالک بنا کر اسے اپنی مرضی کی حرکات کرنے دے رہی ہیں۔اور یہ شخص خود یوپی میں کالجوں،مذہبی درسگاہوں، گلی کوچوں میں بلونے کرا رہا ہے۔اور پولیس کو حکم ہے کہ ہندو کو سہولت دیں اس کام میں برطانیہ کا ایک مسلمان جس کا نام طارق علی ہے جو فلم میکر، ایکیٹوسٹ،صحافی، دانشمند بھی ہے پچھلے دنوں سوشل میڈیا پر آکر ہندوستان کے گن گا رہا تھا۔ہم نے کمنٹ دے دیا۔کہ تم کس ہندوستان کی بات کر رہے ہو۔مودی کا ہندوستان تو ایسا نہیں ہے۔جو اب میں اسکے دو چاہنے والے ہم پر جھپٹ پڑے کہ تم کس پاکستانی کی بات کرتے ہو جہاں اقلیتوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔انکی جانوں کو خطرہ ہے جو اب دینا پڑا کہ پاکستان میں جتنی آزادی اور حقوق ہیں ایک عام شہری کو بھی نہیں ہم نے شکارپور کی مثال دی تو طارق سمیت وہ دونوں غائب ہوگئے ہم تلاش میں ہیں ممکن ہے انہوں نے ہمیں بلاک کردیا ہو۔یہ سب لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ مودی ظاہری ترقی میں بھول گیا کہ عوام کی صحت اور بیماری کے وقت میں کیسے نبٹا جائے گا۔ویسے تو یہ وبا دنیا کے ہر ملک میں قیامت بن کر ٹوٹی ہے۔خاص کر ان جگہوں پر جہاں شاید انسان خدا کو بھول کر اپنی من مانی کر رہا ہے۔آزادی کے نام پر ننگا ہوچکا ہے۔اٹلی، اسپین، پیرس کے علاوہ خود امریکہ میں33کروڑ کی آبادی میں21اپریل تک572لاکھ لوگ کرونا وبا کی زد میں آکر جان بحق ہوچکے ہیں۔صرف نیویارک جہاں کی آبادی دو کروڑ سے کم ہے۔اکیاون ہزار سے زیادہ لوگ جان کھو بیٹھے ہیں۔کیلیفورنیا اس تناسب سے چار کروڑ کی آبادی میں اکسٹھ ہزار جانیں گنوا چکا ہے۔دوسرے نمبر پر ہے باوجود اسکے کہ حکومت کی نگرانی میں مفت میں کووڈ19کی ویکسین لگ رہی ہے۔اب کہیں جاکے زور ٹوٹا ہے۔بہت کوشش کے باوجود ہندوستان میں جان سے چلے جانوں کی تعداد197880بتائی جاتی ہے۔جو غلط ہے آج انڈیا ٹی وی پر جو دیکھا وہ قیامت صغرا کا منظر تھا۔مردوں کو جلانے کی جگہ کم پڑ رہی تھی ہسپتال کے گیٹ بند کردیئے گئے تھے۔ایک عورت وہیں زمین پر گر کر دم توڑ رہی تھی۔گیس ٹینک کی شدت سے کمی تھی انڈیا کی مدد کے لئے برطانیہ، امریکہ، فرانس، جاپان نے امدادی سامان ہوائی جہاز سے بھیجا تھا۔لیکن یہ مدد کم ہے دوسرے انڈیا کی ترقی کی پول کھل گئی کہ ان کے پاس ہنگامی حالات سے نبٹنے کے لئے کوئی ہتھیار نہیں۔
ہندو لوگوں کی مسلمانوں سے ماہ رمضان میں اپیل کہ وہ دعا کریں۔شائد نفرتوں کا بھوت ان کے سر سے ٹل جائے۔شاید انہیں نہتے مسلمانوں پر کئے اپنے ظلم یاد آجائیں۔شاید ایسا ممکن نہیں تاریخ گواہ ہے کسی قوم نے دوسری قوم کے انجام سے کچھ نہیں سیکھا۔انسان طاقت میں آنے کے بعد خود کو خدا سمجھتا ہے۔اور یہ بات صرف ہندوستان کے متعصب ہندوئوں پر ہی سچ نہیں ہمارے پاکستان میں وڈیرہ اور چودھری اور فوج سے ریٹارڈ کرنل، جنرل سب خدا بن بیٹھے ہیں۔اس پر یاد آیا کہ آج صبح ٹی وی پر میجر جنرل بابر افتخار ڈی سی آئی ایس پی آر کو قوم سے خطاب کرتے دیکھا ہم سمجھے ملک میں مارشل لاء لگ گیا ایسا نہیں تھا بلکہ وہ بتا رہے تھے۔آرٹیکل245کے تحت کرونا وبا سے نبٹنے اور نگرانی کے انتظامات میں سول اداروں کی مدد کریگی۔اور نگراں ہوگی۔انکا تھا کہ صحت عامہ اور حفاظتی اقدام کرنا انکا منصب ہے۔یہ تو بہتر وہاں رہنے والے ہی جانتے ہیں خاص کر سندھ میں ہسپتالوں اور اسکے عملے کی نگرانی کے لئے فوج کی تعیناتی ضروری ہے۔
ہم سب نے قرآن پڑھا ہے دوسرے مذاہب، کے لوگوں نے بھی اپنی اپنی کتابوں میں پڑھا ہے کہ جو قومیں اپنے راستے سے ہٹ جاتی ہیں ان پر عذاب نازل ہوتا ہے۔دو واقعات تو ہر کوئی جانتا ہے۔ایک حضرت لوت کی قوم پر عذاب اور دوسرا حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کا پانی کے سیلاب میں غرق ہو جانا۔ان دو واقعات کی روشنی میں کیا یہ یقین نہیں آتا کہ یہ کرونا بھی قدرت کی طرف سے نازل ہوا ہے۔کہ لوگ سدھر جائیں پھر خیال آتا ہے کس کو خوف خدا ہے ہر طرف لاقانونیت ہے چور بازاری ہے اور انصاف نام کی کوئی چیز نہیں۔انصاف کی بات آئی تو جسٹس فائز عیٰسی کیس میں سپریم کورٹ کے دس ججوں کا فیصلہ سنایا گیا کہ انکی نظرثانی کی اپیل منظور، مزید یہ کہ انکے کیسFBRکا فیصلہ کالعدم مطلبFBRکی کارروائی ختم یا انہیں اختیار نہیں ہوگا،ARYکا کہنا ہے دس میں سے5جج اس فیصلے کے خلاف اور5اس کے حق میں جیو کا کہنا تھا چھ جج کالعدم فیصلے کے حق میں اور چار اسکے خلاف کون سچ بتا رہا ہے۔ہمیں اس سے مطلب نہیں کہنا یہ تھا کہ جس ملک کی عدلیہ اس قدر پستہ قدہو وہاں عوام کو کیا انصاف ملے گا۔یہ وہ لوگ ہیں جس پیڑ کے تنے پر بیٹھے ہیں اس پر ہی آری چلا رہے ہیں۔بلاخوف وخطر برطانیہ کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا”کرپشن جمہوریت کو زہر آلود کر دیتی ہے لیکن زرداری اور نوازشریف کے علاوہ سندھ کا ہر سیاستدان کہتا ہے”بابا پیسہ مائی باپ ہے زرداری اور ادی زندہ باد”ادھر مریم نواز اور مریم اورنگزیب اژدھے کی طرح پھنکار مارتے مارتے تھک چکی ہیں۔شاید کوئی ڈیل ہوئی ہے باجوہ صاحب کے ساتھ اور بے چارہ عمران خان شاید اپنی بیگم کے چلے کے اثر میں ہے کہ آج کھل کر بولے”عثمان بزدار کی خدمات کو اہمیت نہیں دی جارہی اس سے پہلے قومی اسمبلی میں خاقان علی عباسی نے اپنی مادری زبان میں اسپیکراسد قیصر پر جوتی اٹھا لی۔آپ کو شرم نہیں آتی جوتا اتار کر مارونگا۔”تو دوستوآپ بتائیں دونوں ملکوں(پاکستان اور انڈیا) میں کسی نے کوئی سابق لیا ہے۔COVID19سے؟ جواب ہے نہیں!
٭٭٭