دنیا بھر میں آج کل افرا تفری ہے،ہر کوئی خود کو مالدار بنانے ، دوسروں سے خود کو نمایاں اور اعلیٰ کرنے کی دوڑ میں شریک ہے جس کے لیے نہ حرام دیکھا جاتا ہے نہ حلال ،بس آگے بڑھنا مقصد ہوتا ہے ، دولت مند مزید امیر اور غریب مزید غریب تر ہوتا جا رہا ہے ،اخلاقی اقدار انتہائی پستی کا شکار ہیں ، دین کا دنیا میں کوئی عمل دخل نہیں جس کی وجہ سے عذاب الٰہی ”کرونا” ہم سب پر مسلط ہے ، یا درہے کہ ہم سے پہلے بھی کئی قومیں آئیں اور آکر چلی گئیں ، اسی طرح ہمارے بعد بھی نامعلوم کتنی قومیں مزید آئیں گی ، ہم سب آج کی دنیا کے باشندے ہیں ، ہم سے پہلے بھی کئی طاقتور ، دولت مند ، جنگجو قومیں آئیں لیکن سب فنا ہوگئیں، ہم بھی جلد فنا ہو جائیں گے ، مثال کے طور پر حضرت خضر کا واقعہ ہے کہ ان کا نہایت خوبصورت ، خوشحال شہر سے گزر ہوا، انھوں نے ایک شخص سے پوچھا بھائی یہ شہر کب سے آباد ہے؟ اس شخص نے کہا بہت پرانا شہر ہے، پتہ نہیںکب سے آباد ہے، حضرت خضر پانچ سو سال بعد اُسی جگہ سے گزرے تو اس شہر کانام و نشان نہ تھا ، آپ نے بہت کوشش کی کہ کوئی شخص ملے بلاآخر ایک بوڑھا ملا اُس سے پوچھا بھائی یہاں ایک شہر آباد تھا بہت خوبصورت شہر تھا کیا ہوا کدھر گیا؟ اُس شخص نے حیرت سے انہیں دیکھا اور کہا مجھے تو معلوم نہیں ، قدر ت کی شان دیکھیں پھر پانچ سو سال بعد آپ کا اُسی شہر سے گزر ہوا تووہاں پھر سے عظیم الشان دنیا آباد ہوئی اور کتنی بار ختم ہوگئی البتہ ایک بات ضرور ہے کہ اس بگڑتی اور سنورتی دنیا کو آباد و برباد کرنے والی کوئی تو ہستی ہے جسے ہم اللہ کہتے ہیں ، اللہ تعالیٰ نے ہمیں قرآن کی کتاب دی ، قرآن دراصل ایک پیغام دیتا ہے کہ دنیا والے اس کتاب کے ذریعہ اپنی زندگی کو” لائن اپ ”کر سکیں لیکن ہم لوگ اسے صرف احترام کے طور پر چومنے کیلئے حفظ کرنے کیلئے رکھتے ہیں اور سمجھتے نہیں جو انتہائی کم عقلی ہے ، ہمارے ا عمال اسی وجہ سے بہتر نہیں ہوتے ، ہم دولت کی دوڑ میں فکر مند رہتے ہیں ، ایک دوسرے کے پیچھے ایک دوسرے کی برائیاں کرتے ہیں جو ہم کرتے ہیں وہی ہماری اولاد دیکھتی اور سیکھتی ہے جس کی وجہ سے ہمارا معاشرہ بُری طرح بگڑ چکا ہے ، ہمیں برائی دراصل برائی نظر ہی نہیں آتی ، ہم اسے اپنے سسٹم کا حصہ سمجھتے ہیں ، دنیا بھر کے کسی بھی ملک میں برائی کو برائی نہیں سمجھا جاتا یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا عذاب آج دنیا میں کرونا کی شکل میں آ چکا ہے ، آج دنیا ایک بار پھر فنا کی جانب رواں دواں ہے ، آج جس طرح لوگ مر رہے ہیں ہم میں سے کسی نے بھی لوگوں کو اس طرح پہلے مرتے نہیں دیکھا ہوگا ، ذرا ذرا سی بات پر لڑائی ، دنگا ، فساد ، ایک دوسرے کی برائیاں اس طرح کرتے ہیں کہ بولنے والے اور سننے والے کو کوئی اس میں برائی نظر نہیں آتی ، اس وبا کا واحد حل یہی ہے کہ ہم سب اپنااپنا احاطہ کریں اور قرآن پاک کی رہنمائی میں اپنی زندگی گزارنے کی کوشش کریں،معلوم نہیں آج ہم جس زمین پر زندگی گزار رہے ہیں ہم سے پہلے یہاں کتنی قومیں دفن ہیں ، مز اتو اس میںہے کہ ہم ایسی قوم کی پہچان بن کر اس دنیا سے جائیں جس کے بعد ہمارے لوگ ہماری مثالیں دیں اور اس کیلئے واحد راستہ قرآن و سنت کی رہنمائی ہے ۔دین اور دنیا دونوں میں کامیابی سے ہی ہماری فلاح ہے ،قرآن و سنت کی روشنی میں ہم اپنی دنیا اور آخرت دونوں کو سنوار سکتے ہیں ، اللہ تعالیٰ ہم سب کو قرآن و سنت کی تعلیمات کی روشنی میں زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے ، امین !
٭٭٭
سبحن اللہ وبحمدہ صلے علی محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم سبحن اللہ العظیم