فلسطینی …انصاف کے منتظر ؟

0
143
شمیم سیّد
شمیم سیّد

اسرائیل کی حالیہ دہشت گردی اور جارحیت11 دنوں تک لگاتار نہتے فلسطینیوں پر جاری رہی۔دنیامیں ہرصاحب ضمیرغزہ والوں کے ساتھ شریک غم تھالیکن جونہی اسرائیل کی بمباری رک گئی توپوری دنیاسے سامنے آنے والے ردعمل میں بھی ٹھہرائوآگیامگرکیوں ؟۔کیااسرائیل نے سرزمین فلسطین سے اپناجبری قبضہ ختم کر دیااورہماراقبلہ اول اور فلسطینی پنجہ یہود سے آزاد ہوگیاجودنیانے چپ سادھ لی۔ ارض فلسطین پرخون مسلم بہنے میں ہم جوتھوڑاساوقفہ دیاگیاہے کل یہودی پھراسی طرح کے ڈاکے ڈال کرفلسطینی مسلمانوں کوتہیہ وتیغ کرے گاجس طرح 1948سے وہ آج تک کرتاچلاآیا ہے۔جب یہ حقائق ہیں توپھر دنیامیں سکوت مرگ کیوں چھاگیا۔کیوں ضمیرخوابیدہ ہوگیا،کیوں منہ میں گھنگھنیاں پڑ گئیں۔کیوں ایسے سب خاموش ہوگئے کہ جیسے فلسطین کاتنازع حل کرادیاگیا۔
فلسطین پرایک بارپھرعالمی ضمیرکی مجرمانہ خاموشی کیوں؟کیاپھرسے لاشیں گرنے اورآشیانے تباہ ہونے کاانتظارکیاجارہاہے۔جس طرح ہمسائیگی میں یاکسی قریبی رشتہ دارکے گھرپرکوئی افتاد آپڑے ، کوئی فوت ہوجائے، کوئی مصیبت گھیرلے تو پڑوسی اور رشتہ دار مصیبت کے وقت تین دن پرسہ دیتے ہیں،مصیبت زدگان کے لئے کھاناکھلانے کاانتظام کرتے ہیں۔غمزدگان کے ساتھ شریک غم ہوجاتے ہیںلیکن کچھ وقت گزرنے کے ساتھ سب اپنے اپنے کام وکاج میں مگن ہوجاتے ہیں اور پھروہ غمزدہ اورمصیبت زدہ کنبے کو مکمل طورپر بھلایا جاتاہے۔یہاں تک کہ ان کے حال واحوال سے کلی طورپرایسی بیگانگی اختیارکی جاتی ہے کہ غم جانے اورغمزدگان جانیں! مقبوضہ علاقوں کے مظلوم فلسطینیوں کو بعینہ یہی صورتحال درپیش ہے۔فلسطین میں اسرائیل ،کشمیرمیں بھارت، روہنگیامیں میانمار،افغانستان میں امریکہ وغیرہ وغیرہ۔جب بھی یہاں مسلمانوں کوذبح کیاجاتاہے تو عالم اسلام کے مسلمان اس پرجزع وفزع کرتے ہیں۔ہرکلمہ گوصدمے کاشکارہوتاہے اوراس کادل خون کے آنسورورہاہوتاہے لیکن جب وقتی طورپردست جفاکیش پیچھے ہٹ جاتاہے تواسی کیساتھ عالم اسلام کی غمخواری بھی کافور ہوجاتی ہے اللہ اللہ خیرسلا!
مقصودیہ بتلاناہے کہ سرزمین انبیاء پریہودی آبادکاری جاری ہے، قبلہ اول اورمقدس ارض فلسطین پراسرائیل کاجبری قبضہ برقرار ہے تواسرائیل کی غنڈہ گردی اوردہشت گردی پرعالمی سطح ْپرخاموشی کاصاف مطلب اس کے سواکچھ نہیں کہ اسے یہ مواقعے فراہم کئے جارہے ہیں کہ وہ اگلی دہشت گردی اورنئی جارحیت کیلئے تیار ی پکڑ لے،مکمل تیاری کرکے دوبارہ اہل فلسطین پرچڑ ھ دوڑے اورغزہ کے بچے کچے گھروں ،عمارتوں پربمباری کر کے انہیں زمین بوس کردے۔ اسرائیل نے 1948سے فلسطینیوں پر دہشت گردی کی لیکن کیا مجال کہ امن کا راگ الاپنے والے عالمی چوہدریوں نے اس کی دہشت گردی کورکوا کر سر زمین فلسطین پرفلسطینیوں کے حق کوتسلیم کرتے ہوئے انصاف سے کام لیاہو۔
فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے زبردستی بیدخل کرنے کا عمل اس وقت رْک گیا تھا جب اسی معاملے کو لے کر حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں لڑائی شروع ہوئی۔مگر ان 14 مکانوں کے مکینوں کو ان کے گھروں سے بیدخل کیے جانے کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے جنہیں فیز ون کے تحت بے دخل کیاجارہاتھا۔ دیوار پر ایک تصاویر بنی ہے جس میں 1948 سے پہلے کے فلسطین کا نقشہ ہے اور ساتھ ایک نعرہ لکھا ہے کہ ”شیخ جراح کے مستحکم علاقے میں خوش آمدید”دوسری طرف ان 28 خاندانوں کے نام لکھے ہیں جنھیں اب یہاں سے بیدخل کیے جانے کا خطرہ ہے۔گلی کی دوسری طرف ایک ایسا گھر ہے جس پر دس سال پہلے یہودی آباد کاروں نے قبضہ کیا تھا اور اس پر اسرائیل کا جھنڈا لہرا رہا ہے اور سٹار اور ڈیوڈ بھی لگا ہے۔ الغرض ! سرزمین انبیاء پریہودی آبادکاری جاری ہے قبلہ اول اورمقدس ارض فلسطین پراسرائیل کاجبری قبضہ برقرار ہے تواسرائیل کی غنڈہ گردی اوردہشت گردی پرعالمی سطح ْپرخاموشی کاصاف مطلب اس کے سواکچھ نہیں کہ اسے یہ مواقعے فراہم کئے جارہے ہیں کہ وہ اگلی دہشت گردی اورنئی جارحیت کے لئے تیار ی پکڑ لے اورمکمل تیاری کرکے دوبارہ اہل فلسطین پرچڑ دوڑے اورغزہ کے بچے کچے گھروں ،عمارتوں پربمباری کر کے انہیں زمین بوس کردے اوراہل غزہ کوخاک اورخون میں تڑپادے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here