امریکہ کے ایم ایس این بی سی پر انٹرویو میں عمران خان نے ایک سوال کے جواب میں جب کہا کہ ڈیڑھ ٹریلین افغانستان میں لگا دیا کیا ،حاصل کیا اس سے بہتر تھا کہ نیو یارک کی بمپی سڑکیں ٹھیک کر لیتے مجھے تو جو ہنسی آنی تھی وہ نیچرل تھی مگر خان صاحب کی لاہوری طرز کی جگت لگانے پر خاتون اینکر اور اسکا ساتھی مرد اینکر جو بھی ہنسی نہ روک سکا۔ نیویارکرز بھی جوابی جگت میں لاہوریوں سے پیچھے نہیں وہ بھی مسکراتے ہو فی البدی بولا کہ آپ کی اس بات پر آپ مجھے پاکستان کے پرائم منسٹر کم اور برانکس نیویارک کے ویلڈر زیادہ لگے ہیں جس پر خان بھی مسکرا دئیے۔ اس سے پیشتر وزیر اعظم خان نے بتایا کہ افغانستان پر امریکہ پاکستان تعلقات کی موجودہ صورت حال یہ ہے کہ ہم نے ستر ہزار پاکستانی بندے اور ڈیڑھ سو بلین ڈالرز امریکہ کی جنگ میں گنوا دئیے بجائے سراہے جانے کے الٹا دوغلہ پن کے الزامات لگتے رہے، امریکہ کی یہ تاریخ بھی رہی ہے کہ ایک ایڈوینچر کے ختم ہونے سے پیشتر دوسرا تیار رکھتے ہیں ،اب سوال پیدا ہوتا کہ افغانستان سے نکلنے کے بعد امریکن اب کہاں کا رخ کریں گے، کس کی گوشمالی کریں گے، کس پر اپنا دباؤ ڈالنے کے لیے حملہ آور ہونگے ،دنیا کو زیر اثر رکھنے کے لیے کہاں اپنی دھاک بٹھانے کی کوشش کریں گے اور کس سے بدلہ لینے کا ارادہ ہے ،کون ہے جو انکی آنکھوں میں کھٹکتا ہے، ایک وقت تھا کہ پاکستان اس فہرست میں سر فہرست تھا لیکن اب حالات بدل گئے ہیں ۔پاکستان کی پشت پر مضبوط چائنا ،رشیا ،ترکی ملائیشیا ،ایران اور سعودیہ اور سامنے ایک نڈر لیڈر کھڑا ہے۔ پاکستان اسلامی دنیا کا واحد نیوکلیئر ملک ہے جس کی دنیا بھر میں ساتویں بڑی اور بہادر فوج ہے جسے جنگیں لڑنے میں بھی مہارت حاصل ہے۔ قوم کا مورال بھی ہر وقت ہائی رہتا ہے اور اب تو پاکستان معاشی طور پر مستحکم بھی ہونے جا رہا ہے۔ بند کمرے میں سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں بھی یہ بات لازما ڈسکس ہوئی ہو گی کہ اگر پاکستان امریکہ کو پاکستان میں افغانستان اور چائنا پر نظر رکھنے کے لیے اڈے نہیں دیتا تو ہارا ہوا خونخوار امریکہ افغانستان میں ہار کا نزلہ کہیں پاکستان پر نہ پھینک دے اور اسکا امکان بھی ہے کہ کوئی بھی پاکستان کو سیاسی اور معاشی طور پر اس قدر مضبوط نہیں دیکھنا چاہتا کہ جس تیزی سے پاکستان عمران خان کی قیادت میں اُبھر کر سامنے آ رہا ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ جب کبھی پاکستان ٹیک آف کی پوزیشن پر ہوا پاکستان پر جنگ مسلط کر دی گئی ادھر امریکہ بہادر کی چائنا پر آلو رکھنے کی بھی خواہش ہے کہ جہاں سے دنیا کو سپلائی کے مختصر اور کم خرچ نکلنے یا جانے والے تمام رستے پاکستان سے گزرتے ہیں ،ایران میں بھی چائنا کی چار سو بلین کی بھاری سرمایہ کاری ہے، پاکستان میں سی پیک جس پر اقوام عالم کی نظریں ہیں ،انڈیا کا تو بس نہیں چل رہا کہ کوئی شبھ گھڑی ہو جب گوادر کا ستیاناس ہو جائے تو کیا ”ایبسلیوٹلی نو” کا خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے جیسے پانچ جولائی کو بھٹو کو اقتدار سے الگ کر دیا گیا تھا
آئے ہے بے کسی عشق پہ رونا غالب
کس کے گھر جائے گا سیلاب بلا میرے بعد
عامر بیگ نیو جرسی
٭٭٭