ن لیگ کے زوال کا آغاز

0
196
جاوید رانا

آزادکشمیر میں انتخابی مرحلہ اختتام کو پہنچا۔حسب توقع نتائج وہی آئے جو آزاد کشمیر کے انتخابات کی گزشتہ کئی دہائیوں سے روایت رہی ہے کہ جو سیاسی جماعت پاکستان میں وفاقی حکومت میں ہوتی ہے وہی آزاد کشمیر میں کامیاب ہوئی ہے۔تحریک انصاف کی حالیہ کامیابی اسی روایت کی عکاسی کر رہی ہے جوکسی اچنبھے کی بات ہرگز نہیں۔آزادکشمیر میں مختلف سرویز اور تجزیوں میں گو پی ٹی آئی کی کامیابی کی پیشگوئیاں کی جارہی تھیں تاہم پاکستان میں مہاجرین کی نشستوں کے حوالے سے یہ توقع کی جارہی تھی کہ یہاں پی ٹی آئی اور ن لیگ کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔اور مجموعی طور پر تحریک انصاف کو مارجینل برتری حاصل ہوسکے گی جبکہ ن لیگ دوسری بڑی پارٹی کے طور پر سامنے آئے گی۔نتائج نے جہاں تحریک انصاف کی واضح برتری ظاہر کی۔وہیں نواز لیگ کی زوال پذیر ی کو بھی واضح کردیا ہے۔بادی النظر میں شریفوں کی جماعت جو وادی میں برسراقتدار بھی تھی۔مہاجرین کی بیشتر نشستیں پنجاب میں تھیں۔مسلم لیگ(ن) کے سخت مقابلے کا پیش خیمہ تھی لیکن پنجاب میں بھی ان حلقوں سے جہاں ن لیگ کا زور پایا جاتا تھا۔پی ٹی آئی کامیاب ہوئی دوسری جانب پیپلزپارٹی جس کے بارے میں محض چند سیٹوں پر کامیابی کی پیشگوئیاں کی جارہی تھیں،نواز لیگ سے دو گنا نشستوں پر کامیاب ہوئی۔نواز لیگ کی اس بدترین شکست کے پس منظر پر نظر ڈالی جائے تو اسکی بنیادی وجہ تو مریم نواز کا بیانیہ اور مزاہمتی رویہ نظر آتا ہے جو صرف اور صرف عمران اور اسٹیبلشمنٹ کی دشمنی وتضحیک پر مبنی رہا۔علاوہ ازیں2016ء سے ن لیگ کی حکومت کی خراب کارکردگی بھی ایک وجہ بنی تاہم سب سے بڑی وجہ یہ بنی کہ الیکشن سے محض دو روز قبل پاکستان کے خلاف زہر اُگلنے والے اور ڈیڑھ ماہ پہلے پاکستان کو چکلہ(طوائف کا کوٹھا) کہنے والے افغان سکیورٹی ایڈوائزر حمداللہ محب نے لندن میں نواز شریف سے ملاقات کی۔ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں را کا ایک نمائندہ بھی شریک تھا۔خطہ کی موجودہ صورتحال میں خصوصاً جب افغان صدر، NDSمودی حکومت اور را پاکستان کے خلاف زہریلے پروپیگنڈے اور سازشی حرکات میں مصروف ہیں۔اور ہر منفی ہتھکنڈے بشمول دہشت گردی اور ہائبرڈ وار کے مرتکب ہو رہے ہیں۔متذکرہ ملاقات کسی بھی طور نظرانداز نہیں کی جاسکتی تھی۔73سال سے ہندو سامراج کے خلاف آزادی کی جدوجہد میں مصروف کشمیری غیور عوام خواہ وہ آزاد کشمیر میں ہوں یا بھارتی تسلط میں واقع کشمیر میں ہوں(جن کا بچہ بچہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاتا ہو۔شہید ہو تو پاکستانی پرچم میں کفنایا جاتا ہو)کس طرح پاکستان دشمنی کی آلہ کار جماعت کی حمایت کرسکتے تھے۔نتیجہ سامنے ہے کہ غیور کشمیریوں نے نواز لیگ کو قطعی طور پر منطقی انجام تک پہنچا کر پاکستان سے اپنی وابستگی اور محبت کو سند عطا کردی۔حقیقت یہ ہے کہ نواز لیگ اپنی عمران واسٹیبلشمنٹ دشمنی میں اس حد تک جا چکی ہے کہ خود پنجاب میں بھی اسکی مقبولیت بری طرح متاثر ہوچکی ہے۔مریم نواز کا متنفر لب ولہجہ نواز لیگ کی تباہی کا سب سے بڑا سبب ہے جو وہ لندن میں بیٹھے ہوئے اپنے باپ کے اشاروں پر اپنائے ہوئے ہے۔یہ باپ بیٹی دشمنی کی اس حد تک پہنچ چکے ہیںجہاں وہ اپنے سگے بھائی/چچا کے مئوقف کو سننے کے لئے بھی تیار نہیں۔حالیہ انتخابات کے حوالے سے ہی دیکھ لیں کہ جماعت کا صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ہونے کے باوجود شہباز شریف کا انتخابی مہم میں کوئی کردار نہیں نظر آیا۔مریم نے اس معرکہ میں محض عمران خان کی دشمنی اور اسے کشمیر فروش قرار دینے میں ہی اپنی ساری توانائیاں صرف کردیں۔عمران خان نے کشمیر کے حوالے سے عالمی منظر نامے اور اقوام متحدہ ودیگر عالمی اداروں میں کشمیریوں،مقبوضہ کشمیر کے لئے جو مضبوط موقف اپنایا ہے اور مودی وبھارتی حکومت کی دھجیاں بکھیری ہیں۔وہ گزشتہ پچاس دہائیوں کے بعد کسی بھی پاکستانی سربراہ کے مضبوط عزم کا کھلا ثبوت ہے۔اس تناظر میں کشمیری عوام کی بھرپور سپورٹ اور پی ٹی آئی کی شاندار کامیابی ایک فطری عمل ہے۔اسکے برعکس راجہ فاروق حیدر کے کشمیریوں کو نسلوں سے غلام قرار دینے اور گوجرانوالہ میں نواز لیگ کے شکست خوردہ امیدوار کا بھارت سے مدد مانگنے کا بیان اس حقیقت کو آشکار کر رہا ہے۔کہ نواز لیگ اس قدر فرسٹریٹیڈ ہوگئی ہے کہ وہ وطن فروشی اور عوام دشمنی کی حدوں کو چھونے سے بھی گریز نہیں کریگی۔اس وقت پاکستان کے خلاف سازشوں کے جو جال بچھائے جارہے ہیں اور پاکستان وپاکستانی حکومت واسٹیبلشمنٹ کے خلاف مختلف مدعوں سے ففتھ جنریشن وار برپا ہے ،ہم گزشتہ کالم میں اس کا اظہار کرچکے ہیں۔حالات کا تقاضہ تو یہ ہے کہ سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر تمام ایکٹرز یکجا ہوں لیکن نواز لیگ اور مریم اور اسکے والد کے منافرانہ روئیوں سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ وہ اپنے مفاد کے لئے ملک دشمنی سے باز نہیں آئیں گے۔ہمارے تجزئیے کے مطابق اس کا منفی اثر خود نواز لیگ کا مقدر بنے گا۔اس وقت پنجاب پر اپنی مقبولیت کا دعویٰ کرنے والی اس جماعت کو پنجاب کے عوام بھی یکسر مسترد کردیں گے۔بلکہ خود نواز لیگ کے بھی باپ، بیٹی کے ملک دشمن رویوں کے باعث دھڑوں میں تقسیم ہونے کے واضح امکانات نظر آرہے ہیں۔پاکستان کے عوام ملکی سلامتی کے خلاف کسی بھی اقدام یا بیانیہ کو ہرگز قبول نہیں کرسکتے اور12کروڑ کا پنجاب اصل پاکستان ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here