گورنر اینڈریو کومو جو اپنے آپ کو پروگریسیو ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن جب بھی وہ اپنے گھر کے بالکونی پر جلوہ افروز ہوتے توایسا معلوم ہوتا ہے کہ کسی قریبی دوست کی شادی میں شرکت کیلئے حاضر ہوئے ہوں ، چمکتا دمکتا ہوا سوٹ جیسے ایک روز قبل ہی بلومنگڈیل سے خریدا گیا ہو اور اُس پر رنگین ٹائی جیسے ہالی ووڈ کے ہیرو کے کردار کی عکس بندی کی جارہی ہو، خوبصورت عورتوں پر ڈورا ڈالنے کیلئے اُنکا یہی آزمودہ نسخہ ہوتا تھا جو پھنس گئی وہ پھنس گئی جو بھاگ گئی بعد ازاں کچا چٹھا اُگل دیا۔گورنر کومو پر اُنگلیاں اٹھانے والی عورتوں کی تعداد ظاہرا” تو صرف گیارہ ہے لیکن پس پردہ فوج در موج کا علم صرف اُنہیں ہی ہے، کسی سے اُنہوں نے شادی کرنے کا وعدہ کیا ہو اور کسی کو اعلیٰ عہدے پر فائز کرنے کا۔نیویارک اسٹیٹ کی ایک ٹروپرجسے گورنر کومو نے اپنے حکم پر حفاظتی دستے میں شامل کیا تھا ۔اٹارنی جنرل لیتشیا جیمز کو حلفی بیان دیتے ہوئے کہا کہ گورنر کومو نے ایک موقع پر اپنے ہاتھ سے اُسکے پیٹ کو اُس وقت سہلایا تھاجب وہ اُنکے لئے دروازے کو کھلا رکھی ہوئی تھی جبکہ دوسری مرتبہ وہ اپنی ایک اُنگلی اُسکے جسم کے پشت میں داخل کردی تھی اور اُس سے پوچھا تھا کہ وہ یونیفارم کے بجائے عام لباس کیوں نہیں پہنتی ہے۔ایک دوسرے موقع پر گورنر کومو اپنی دو انگلیوں کو ایک انرجی کمپنی کی ملازمہ ورجینیا لیمیاتس کی چھاتی میں سمودیا تھا اور پھر وہ اُسکی پشت کو اپنے ہاتھ سے سہلانے لگے تھے تاہم ایک اور واقعہ میں گورنر کومو نیویارک اسٹیٹ کی ایک ملازمہ انا رِچ کے کولہے کو اچانک دبوچ لیا تھاجب اُس نے گورنر کی کلائی کو پکڑ کر اُن کے ہاتھ کو ہٹایا تو اُس کا یہ اقدام گورنر کومو کو ناگوار گزرا اور وہ یہ کہہ پڑے کہ ” اچھا تم تو بہت زیادہ جارح ہو” ایک خاتون جو ”اسسٹنٹ ایگزیکٹو ون ” کے تحقیقاتی رپورٹ میں پیش کی گئی ہے کہا کہ ایک رسمی گلے ملنے کے دوران گورنر کومو نے اُسکی پشت کو اپنے ہاتھ سے دبوچ لیا تھا،البانی ٹائمز یونین کی رپورٹ کے مطابق گورنر کومو نے اُسی خاتون کو گورنر مینشن میں ایک مرتبہ اُس کی بلوزمیں اپنا ہاتھ داخل کر کے اُس کی چھاتی کو پکڑ لیا تھا۔یہ واقعہ نائن الیون 2019 ء کے دِن پیش آیا تھا۔
لنڈسے بائلن جس نے سب سے پہلے گورنر اینڈریو کومو کے خلاف جنسی ہراسگی کا الزام عائد کیا تھا، اُسکے خلاف گورنر کومو نے ذاتی طور پر انتقامی کاروائی کی تھی ، لنڈسے کی پرسنل فائل کو میڈیا کے حوالے کر دی تھی،وہ عورتیں جو گورنر کومو کی قریبی دوستوں میں شامل تھیں وہی ہمیشہ اُن کا دفاع کرتیں تھیں، باقی عورتوں کو علم تھا کہ اگر وہ گورنر کے خلاف لب کشائی کرتی ہیں تو اُن کی شکایت اُن ہی افسران کے پاس جائیگی جو گورنر کومو کی منظور نظر ہیں۔نیویارک گورنر مینشن کی متعدد ملازمہ نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ گورنر کومو نے اُنکا نِک نیم جیسے ڈارلنگ یا سوئٹ ہارٹ رکھ دیا تھا لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا گورنر کومو استعفیٰ دینگے یا نہیں؟ اگر مواخذے کی کاروائی اُن کے خلاف لائی گئی تو یہ اِس سال کے اختتام تک جاری رہ سکتی ہے اور امریکا میںہر روز نت نئے سیاسی طوفان کے نذر بھی ہوسکتی ہے۔ تازہ ترین اطلاع کے مطابق گورنر کومو کے آفس نے تحقیقاتی رپورٹ کے جواب میں 85 صفحات کی ایک دستاویز کو گورنر مینشن کے دروازے پر آویزاں کردیا ہے، جس میں دکھایا گیا ہے کہ گورنر کومو ہلیری کلنٹن کو بوسہ لے رہے ہیںیا امریکی صدر سے بغل گیر ہو رہے ہیں۔ انسان ڈھٹ ہو تو گورنر اینڈریو کومو جیسا. موصوف تحقیقاتی رپورٹ کے شائع ہونے کے دوسرے دِن ہی اپنے سرکاری عملے کا ایک اجلاس بلایا جس سے خطاب کرتے ہوے اُنہوں نے فرمایا کہ” میں کل بھی گورنر تھا، آج بھی گورنر ہوں ، اور آئندہ کل بھی گورنر رہونگا. میرے گورنر رہنے کی معیاد تا حیات قائم و دائم رہے گی۔ شکست خوردہ عناصر میرے خلاف سازشیں کر رہے ہیں، اُنہوں نے اِسی طرح کی سازش بِل کلنٹن اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف بھی کی تھی اور منھ کی کھائی تھی” عملہ کے ایک فرد نے اُن سے دریافت کیا کہ کیا واقعی اُنہوں نے اپنی خواتین ملازمہ کے ساتھ جنسی ہراسگی کے مرتکب ہوے تھے تواُنہوں نے جواب دیا کہ ” وہ کسی کو جنسی طور پر ہراساں نہیں کیا تھا، بلکہ یہ متعدد خواتین تھیں جو مجھ سے شادی کرنے کیلئے ڈورا ڈال رہیں تھیں، اور جب میں نے انکار کردیا تو وہ خواتین ناراض ہو کر میرے خلاف انتقامی کاروائیوں پر اُتر آئیں ”مزید برآں گورنر کومو کے مصائب میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔ مین ہٹن اور البانی میں پراسیکیوٹرز نے اُن کے خلاف مجرمانہ جرائم کی تحقیقات شروع کردی ہیں جبکہ دوسرے کاؤنٹیز کے پراسیکیوٹرز نے نیویارک اسٹیٹ کی اٹارنی جنرل لیتشیا جیمزسے قانونی دستاویزات فراہم کرنے کی گزارش کی ہیں، گورنر کومو کے خلاف ایک اسٹیٹ ٹروپر کا یہ الزام کہ اُنہوں نے اُسے اُس وقت بوسہ لیا اور جنسی ہراسگی کا نشانہ بنایا تھا جب وہ سرکاری فرائض انجام دے رہی تھی اُنہیں عدالت کے کٹہرے پر لے جانے کیلئے کافی ہے۔گورنر کومو کے وکیلوں نے نیویارک اسٹیٹ کی اٹارنی جنرل لیتشیا جیمز پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے، اور اُن پر لگائے جانے والے تمام الزامات کی نکتہ با نکتہ تروید کی ہے،وکیلوں نے کہا کہ تفتیش کاروں
نے اپنے فرائض سے تجاوز کرکے جیوری اور جج کی ڈیوٹی بھی انجام دیں ہیںجو قانون کی دھجیاں اُڑانے کے مترادف ہیں۔