ایک منصوبہ انسان زمین پر بنا رہا ہوتا ہے اور دوسرا منصوبہ اللہ تعالیٰ آسمان پر تشکیل کر رہا ہوتا ہے اور ہوتا وہی ہے جو آسمان پر بنتا ہے ، ایک وقت تھا جب ٹرمپ کے صدر بنتے ہی دنیا بھر سے امریکہ آنے والے مسلمانوں کیخلاف سخت انتہائی سخت امیگریشن قوانین تشکیل دیئے گئے ، ٹرمپ کے صدر بنتے ہی امریکہ آمد کے خواہشمند مسلمانوں کی لاکھوں درخواستوں کو مسترد کر دیا گیا جبکہ ایسے افراد کو بھی داخل ہونے سے روک دیا گیا جوکہ قانونی حیثیت میں امریکہ آنے کے اہل تھے کیونکہ یہودی لابی کسی بھی صورت اس بات پر راضی نہیں تھی کہ امریکہ میں مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہو کیونکہ وہ اپنے مذموم مقاصد کو انجام دینے کے لیے یہودی اکثریت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔ میکسیکو کی سرحد پر دیوار بنا کرامریکہ کو محفوظ بنانے کے بھونڈے دعوے کے تحت مسلمانوں کو ہدف بنایا گیا لیکن یہ تمام پالیسیاں اور سختیاں بائیڈن کے آنے کے ساتھ ہی اپنے انجام کو پہنچ گئیں ، بائیڈن نے آتے ہی ٹرمپ دور کے تمام سخت قوانین کو ختم کردیا جبکہ امریکہ آمد کے منتظر مسلمانوں کیلئے پالیسی کو آسان بنانے پر زور دیا، میکسیکو کی سرحد سے تارکین کے لیے راستے کھول دیئے ، ٹرمپ اپنی پالیسیوں کے ساتھ منظر نامے سے غائب ہوگیا ہے ۔
دوسری طرف اب افغانستان سے امریکہ آنے والے 30ہزار کے قریب افغان مہاجرین کے خلاف میڈیا نے نیا شوشہ چھوڑ نا شروع کر دیا ہے کہ ان میں اکثریت دہشتگردوں کی ہے جوکہ امریکہ کو نشانہ بنانے کی غرض سے یہاں آئے ہیں ، معروف میڈیا اداروں نے اس حوالے سے انتباہ جاری کیا ہے کہ افغانستان سے آنے والے مہاجرین کی سخت سکریننگ کو یقینی بنایا جائے ، رپورٹس کے مطابق 30ہزار افغان مہاجرین میں سے 10ہزار ممکنہ طور پر دہشتگرد ہو سکتے ہیں ، ایک رپورٹ میں یہ بتایا گیا کہ ان مہاجرین میں 100 کے قریب خطرناک دہشتگرد موجود ہیں ۔ہوم لینڈ سیکیورٹی نے میڈیا رپورٹس کے حوالے سے ضروری اقدامات لینے کا اعلان کر دیا ہے یعنی ایک طرف امریکہ کا میڈیا اس بات پر شکوہ کر رہا ہے کہ امریکہ کی افواج کے ساتھ وابستہ صحافیوں اور دیگر افراد کو افغانستان میں اکیلا کیوں چھوڑ دیا گیا اور دوسری طرف افغانستان سے آنے والے ان مہاجرین پر الزامات عائد کیے جار ہے ہیں کہ یہ امریکہ کے لیے سیکیورٹی تھریٹ بن سکتے ہیں ، امریکہ کا دوہرا معیار کسی بھی صورت اقلیتوں کے لیے قابل قبول نہیںہے
۔ امریکہ میں آباد مسلمانوں کی بڑی تعداد میڈیا کی جانب سے افغان مہاجرین کو دہشتگرد قرار دینے پر سخت غصے اور اضطراب کا شکار ہے بغیر شواہد کسی بھی مسلمان پر دہشتگرد کا لیبل لگا دیا جاتا ہے ۔
امریکہ افغانستان میں شکست کے بعد طالبان کے لیے بے پناہ اسلحہ چھوڑ گیا ہے جس میں جہازوں اور ہیلی کاپٹرز کی بڑی تعداد بھی شامل ہے جبکہ بکتر بند گاڑیاں ، اسلحہ کی مقدار الگ ہے ، پاکستانی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ جنرل (ر) حمید گل کا بیان یاد آگیا جب انھوں نے کہا تھا کہ ہم نے روس کو افغانستان میں امریکہ کی مدد سے شکست سے دی اور ایک وقت آئے گا جب ہم افغانستان میں امریکہ کو امریکہ کی مدد سے شکست سے دوچار کریں گے ،آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل فیض حمید نے افغانستان کا سرپرائز وزٹ کر کے سب کو حیران کر دیا ہے خاص طور پر جنرل فیض کے دورہ کابل سے بھارت کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں ، بھارتی حکومت ، میڈیا اور سیاست میں جنرل فیض کے دورہ افغانستان سے جیسے بھونچال آگیا ہے ، جنرل فیض نے دورہ کابل میں نہ صر ف پاکستانی سفارتخانے کا دورہ کیا بلکہ افغان طالبان کے نومنتخب رہنمائوں اور متوقع حکمرانوں سے بھی ملاقات کی ہے جس میں حکمت یار سرفہرست تھے ۔ جنرل فیض آئی ایس آئی کے سب سے بہادر سربراہ ثابت ہوئے ہیں جوکہ افغانستان میں اس صورتحال کے دوران کابل پہنچ گئے ہیں جبکہ کوئی بھی اس عہدے کا افسر کبھی ایسا کرنے کی جرات تک نہ کرتا ،جنرل فیض نے دنیا کو بتا دیا ہے کہ مستقبل میں پاکستان ہی افغانستان کا اصل پارٹنر اور روایتی دوست ثابت ہوگا جس طرح طالبان قیادت نے جنرل فیض کا استقبال کیا اور ان کو خوش آمدید کہا یہ بھی اپنی مثال آپ ہے ۔
افغان طالبان کی قیادت نے پاکستان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ کسی صورت بھی افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے نہیں دیں گے جبکہ ٹی ٹی پی کے حوالے سے بھی پاکستان کے تمام خدشات دور کیے جائیں گے ، امید ہے کہ مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان مثبت تعلقات قائم ہوں گے ۔