پچھلے ہفتہ میں پی اے جی ایچ کے الیکشن پر کالم لکھا تھا جس پر لوگوں نے بہت مبارکباد دی کہ میں نے کافی حد تک حقائق بیان کئے، ہیوسٹن میں کافی گہما گہمی ہے اور بڑی تعداد میں لوگ ممبر بن رہے ہیں اور بہت سالوں کے بعد الیکشن کی نوید سنائی دے رہی ہے ورنہ تو ہیوسٹن کی پاکستانی کمیونٹی الیکشن کے نام سے ہی ناواقف ہوچکی تھی۔صرف اسلامک سوسائٹی آف گریٹر ہیوسٹن کے علاوہ کسی ایسوسی ایشن میں انتخابات نہیں ہوتے وہاں خود ہی چنائو کر لیتے ہیں۔ 30-25 ممبر ہوتے ہیں اور وہ چنائو کر لیتے ہیں، اتنے عرصے کے بعد لوگ ممبر بن رہے ہیں لیکن شاید کچھ لوگوں کو بڑی تعداد میں ممبر بننا اچھا نہیں لگ رہا کیونکہ اگر الیکشن ہونگے تو ان کی مرضی کے لوگ نہیں ہونگے۔پی اے جی ایچ کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا آن لائن ممبر شپ کا آرڈر نکالا گیا ہو ۔پی اے جی ایچ کی طرف سے ایک نوٹس نکالا گیا کہ اب کوئی بھی فارم جمع نہیں کرا سکتا جس پر کافی لے دے ہوئی کیونکہ ممبر شپ فارم جمع کروانے کی آخری تاریخ30ستمبر ہوتی ہے اور آخری وقت تک جو بھی الیکشن لڑنا چاہتے ہیں وہ اپنے ممبر کے فارم جمع کرواتے ہیںاور یہی کوششیں ہوتی ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگ ممبر بنیں تاکہ ہماری کمیونٹی کی واحد بڑی تنظیم پی اے جی ایچ ایک نمائندہ تنظیم کے طور پر اُبھرے اور کچھ کام کیا جائے۔غلام محمد بمبے والا نے پاکستان سنٹر بنانے کا بیڑہ اُٹھایا اور بنا دیا اس پر اعتراض کرنے والوں نے اعتراض بھی کیے لیکن یہ سنٹر چلتا رہا اور اس میں بڑے پروگرام ہوتے رہے اور ناگہانی آفتوں میں اس سنٹر میں شیلٹر بھی قائم ہوئے۔ میاں نذیر کے دور میں حالات خراب ہوتے گئے کیونکہ ہماری کمیونٹی کے مخیر حضرات نے اس سنٹر کی کوئی مدد نہیں کی اور ایک وقت تو ایسا آگیا کہ اب سنٹر بک جائیگا لیکن ہمارے مرحوم صدر خالد خان نے اس سنٹر کو بکنے سے بچا لیا جو بہت بڑا کام تھا۔میاں نذیر نے جس طرح سے اس سنٹر کو چلایا اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا اب کیونکہ سنٹر آگے کی طرف بڑھ رہا ہے اور اپنے اخراجات بھی برداشت کر رہا ہے اور اسکی مالیت اس وقت3.5ملین ہے۔8لاکھ کا قرضہ ہے اگر یہ قرضہ اتار دیا جائے تو اس کو فروخت کرکے دوسری جگہ خوبصورت سنٹر تعمیر کیا جاسکتا ہے۔کیونکہ ہمارے ہاں سیاست زیادہ ہے اس لیے کوئی آگے نہیں بڑھتا اب اُمید نظر آرہی ہے کہ الیکشن کے بعد کوئی بھی جیتا ہے۔وہ ضرور پاکستان سنٹر کو آگے لے کر جائیگا۔اُمید کی جارہی ہے کہ اس دفعہ جو جوش وخروش پایا جارہا ہے دو تین ہزار ممبر بن جائیں گے۔لوگ پوچھ رہے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ نائب صدر کے الیکشن پر اتنی تیاریاں؟ بات دارصل یہ ہے کہ یہ دوڑ نائب صدر کی نہیں ہے یہ خالصتاً صدر کے لیے الیکشن ہو رہے ہیں۔نائب صدر کے بعد صدر کے الیکشن ہیں ابھی تک کسی گروپ نے اپنے نمائندوں کا اعلان نہیں کیا ہے صرف مظفر صدیقی کی طرف سے باقاعدہ اعلان ہوا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ ان کے مقابل کون سے امیدوار آتے ہیں۔اس دفعہ6نشستوں پر انتخاب ہونگے اور ہیوسٹن میں خوب رونقیں لگیں گی۔ ایک بات کا خاص خیال رکھا جائے جو ہمارے ملک اورپوری دنیا میں کرونا کی جو نئی لہر آئی ہوئی ہے جس نے ہیوسٹن میں بھی بہت تباہی مچائی ہے اور تقریباً یہی خبریں آرہی ہیں کہ ہر گھر میں کوئی نہ کوئی اس کا شکار ہورہا ہے ،خاص طور پر بچوں میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔میں نے خود ویکسین لگوائی تھی لیکن اس کے باوجود مجھے بھی14دن کے لیے گھر میں بند ہونا پڑ گیا اور یہ بہت ہی جان لیوا بیماری ہے ۔توڑ کر رکھ دیتی ہے۔جڑوں میں بیٹھ جاتی ہے بہت زیادہ کمزوری ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ کے کرم اور آپ لوگوں کی دعائوں سے میں کافی حد تک ٹھیک ہوگیا ہوں۔میری درخواست ہے ان لوگوں سے جو ابھی تک ویکسین نہیں لگوا رہے ہیں خدا کے لیے ویکسین لگوا لیں ویکسین لگوانے سے کم ازکم جان کو خطرہ نہیں ہے ۔شاید اسی لیے میں بھی بچ گیا۔ ایک کے بعد ایک نیا وائرس آرہا ہے اور یہی کہا جارہا ہے کہ پچھلوں سے زیادہ خطرناک وائرس آنے والے ہیں۔جن لوگوں نے ویکسین لگوا لی ہے وہ آٹھ مہینے کے بعد نیا بوسٹر شاٹ ہے وہ لگوا لیں اور کسی ایسی افواہ پر یقین نہ کریں کہ اس سے اثرات خراب ہوتے ہیں ،بھائیو جو اس خطرناک بیماری سے گزرے ہیں ان سے پوچھو کہ وہ وقت کس طرح گزرا ہے کسی چیز میں دل نہیں لگتا۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس موذی بیماری سے محفوظ فرمائے اور جو بیمار ہیں انہیں جلد صحتیابی عطا فرمائے(آمین)۔