20سال تک افغانستان میں امریکہ اپنی اتحادی افواج کے ساتھ مل کر انسانیت سوز کارروائیوں میں مصروف رہا’دنیا کے 56 ممالک امریکہ کی حمایت میں برابر کھڑے رہے مگر پھر بھی امریکہ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں برُی طرح ناکام رہا’افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی بھارت اور اسرائیل دونوں نے مل کر سرزمین افغانستان پر اپنے قدم جمانے کی پوری کوشش کی،بھارتی ”را” اور اسرائیل کی ”موساد” کا گٹھ جوڑ پاکستان کے خلاف اسی سرزمین پر ہوا،داعش سمیت دیگر شدت پسند گروپس کو بے پناہ سرمایہ فراہم کیا گیا، بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کو تخریبی کارروائیوں میں مصروف کرنے کی غرض سے یورپ میں ”را” کا خفیہ نیٹ ورک اپنا کام کرتا رہا جس کے ذریعے ان پاکستان دشمن عناصر کو یورپی میڈیا میں کوریج بھی دی جاتی رہی اور پھر مختلف موقعوں پر یورپی ممالک کے شہروں میں پاکستان مخالف ریلیاں بھی ترتیب دی گئیں گو کہ یہ تمام نیٹ ورک کسی بھی سطح پر پذیرائی حاصل نہ کر سکا۔ امریکی سی آئی اے اور بھارتی ”را” کے علاوہ این ڈی ایس نے افغانستان میں مخصوص شدت پسند گروپس کی اس انداز میں گرومنگ کی کہ وہ نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر اسلامی ممالک میں بھی دہشت گردی کی کارروائیاں کریں، اب افغانستان سے انخلا کے بعد امریکہ اس خطے میں کسی نہ کسی سطح پر اپنا وجود برقرار رکھنے کی غرض سے بھارت کے تعاون کے ساتھ نئی حکمت عملی طے کر چکا ہے، ہدف دو ہی ہیں، پاکستان اور چین۔ اس سلسلے میں امریکہ نے بھارت’جاپان اور آسٹریلیا سے باہمی معاہدہ بھی کر لیا ہے، اس معاہدے کو آوکس (AUKUS) کا نام دیا گیا ہے ،یہ ممالک ہند بحرالکاہل میں چین کی بڑھتی ہوئی طاقت اور فوجی موجودگی سے فکر مند ہیں۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی 23ستمبر کو جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ الگ الگ دوطرفہ ملاقاتیں کرنے والے ہیں۔ 24ستمبر کو وہ امریکی نائب صدر کملا ہیرس اور پھر امریکی صدر بائیڈن کے ساتھ ملاقات کریں گے، اس سفارتی ملاقاتوں کے بعد ”کواڈ” سمٹ ہو گی جو کہ چین کے خلاف محاذ ہے۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکہ’ برطانیہ ایٹمی برآمدات کو جیوپولیٹکل گیمز کے آلے کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور پھر آسٹریلیا کو جوہری آبدوز کی ٹیکنالوجی برآمد کرنا امریکہ اور برطانیہ کے دوہرے معیار کا عکاس ہے۔فرانس نے بھی آسٹریلیا کی جانب سے برطانیہ اور امریکہ سے معاہدے کو پیٹھ میں چھرُا گھونپنے کے مترادف قرار دیا ہے۔فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے امریکی صدر بائیڈن کو ڈونلڈ ٹرمپ جیسا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس و آسٹریلیا آبدوز معاہدے کو بائیڈن نے ڈبو دیا ہے ۔امریکہ ،برطانیہ اور آسٹریلیا کے مابین اس معاہدے کے بارے میں یورپی یونین کو اعتماد میں لیا ہی نہیں گیا، دراصل یورپ کو امریکہ نے نظرانداز کر دیا ہے۔یہ تمام عالمی سفارت کاری اس وقت ہو رہی ہے۔ جب امریکہ افغانستان سے 60,000طالبان سے شکست کھا کر اب نئی گیم کے لئے صف بندی میں مصروف ہو گیا ہے۔پاکستان میں چین کی گوادر میں سرمایہ کاری سے جو منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں اور پھر پاکستان کا ایٹمی پروگرام کسی طور پر بھی امریکہ کو قبول نہیں ہے ان دونوں منصوبوں کی موجودگی میں پاکستان کی حیثیت اس خطے میں انتہائی اہم ہو چکی ہے اور پھر خاص طور پر افغانستان کے حوالے سے پاکستان کا کردار بھی اسلامی ممالک میں منفرد مقام حاصل کر گیا ہے۔امریکہ افغانستان سے نکل چکا ہے مگر و ہ چین کی بڑھتی ہوئی اہمیت جو کہ خطے میں ایک انقلاب کی حیثیت رکھتی ہے، اس ابھرتی ہوئی قوت کو ناکام بنانے میں امریکہ بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان میں سیاسی اور معاشی سطح پر غیر یقینی کی صورت حال پیدا کرنے میںاپنی حکمت عملی وضع کر چکا ہے، آنے والے دن پاکستان کے لئے انتہائی اہم ہیں۔ پاکستان مخالف لابی بیرون ملک کام کر رہی ہے ،جس میںمغربی میڈیا اور پھر مغربی ممالک کا حکمران مافیا مشترکہ طور پر بعض شدت پسند گروپس کے نام پر پاکستان کو ایک بار پھر خطرناک ملک قرار دینے کے لئے سرگرم ہو گئے ہیں۔ پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان کی حکومت بھی ان قوتوں کو کھٹک رہی ہے کیونکہ عالمی سطح پر عمران خان کو اس وقت افغانستان کے حوالے سے سفارت کاری کے میدان میں اہم کامیابی حاصل ہوئی ہے، سفید ہاتھی اس وقت زخمی ضرور ہوا ہے مگر وہ اپنی شکست کا بدلا ضرور لے گا۔ اب وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان میں حکومت کے تمام ادارے خاص طور پر عسکری اور سیاسی دونوں ہی ایک صفحے پر رہ کر مضبوط سفارت کاری اور متحدہ قوم ہونے کا ثبوت دیں تاکہ پاکستان مخالف قوتوں کو ہر محاذ پر شکست ہو۔ بھارت میں ایٹمی مواد فروخت ہوتا ہے ،اس بنا پر بھارت دنیا کا خطرناک ترین ملک ہے ،اس سے بھی پاکستان کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ کرکٹ کے میدان میں مداخلت یہ سب کچھ کیا دھرا بھارت کی اس لابی کا کام ہے جو کہ آج کل امریکہ کے ساتھ مل کر پاکستان کو ہر سطح پر غیر مستحکم کرنے کی حکمت عملی پر کام کر رہی ہے۔ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کو پاکستان میں ہائی پروفائل سطح کی سکیورٹی فراہم کی گئی تھی جو کہ ہیڈ آف اسٹیٹ کے لیول کی ہوتی ہے پھر بھی نیوزی لینڈ کی ٹیم کو واپس بلوانے کا ہنگامی فیصلہ اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ اب پاکستان کے خلاف زخمی سفید ہاتھی ہر وہ حربہ استعمال کروائے گا، جس سے پاکستان کی اندرونی اور بیرونی سطح پر پوزیشن متاثر ہو۔یہ وہ امریکی ”نئی گم” کا حصہ ہے جو وہ اب اس خطے میں شروع کرنے جا رہاہے، یعنی کھیل کا میدان ہو یا سیاست اور یا پھر معیشت ہر سطح پر پاکستان کو کمزور کر کے اپنی شکست کا بدلہ لیا جائے گا۔
٭٭٭