آہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان ہمیں اُداس چھوڑ گئے!!!

0
99
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطِن ! ڈاکٹر عبدالقدیر خاں ٤٢ کروڑ آنکھوں کو اشکبار کرکے خالقِ حقیقی کے ساتھ جا ملے پاکستان کو ناقابلِ تسخیر بنانے والا ایٹم بم کا یہ خالق جس نے 1971 کی پاکستان اور بھارت کی جنگ کو اپنے اشکوں میں پرو لیا اور دل میں ٹھان لیا کہ آئندہ پاکستان کی طرف کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھے گا اس نے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو بلجیم سے ایک طویل خط لکھا اور اپنی خدمات پیش کیں جس کو اْس زیرک نظر بھٹو نے تاڑتے ہوئے اس کی پیشکش کو قبول کیا اور جب دونوں کی ملاقات ہوئی توذوالفقار علی بھٹو نے ڈاکٹر صاحب کو اپنا گرویدہ بنا لیا اور پھر ڈاکٹر صاحب نے بھر پور طریقہ سے اسلامک بم پر کام شروع کردیا اور اس کےْلئے انہوں نے امریکن سی آی آے ، ایم سیکس اور را کی زدوکوبیاں بھی برداشت کیں لیکن اپنے مشن سے ٹس سے مس نہ ہوئے ۔ بھٹو مرحوم تختہ دار پر لٹک گیا لیکن ہنری کیسنجر کے سامنے نہیں جھکا، اس کے بعد جرنل ضیاالحق کو روس، افغانستان کی جنگ مل گئی پھر چل سو چل ،ڈاکٹر صاحب کو فری ہینڈ مل گیا اور پھر تیسرا کردار صدر مملکت اسحاق خان صاحب جنہوں نے پاکستان کو ایک مضبوط اسلامی قلعہ بنانے کے لئے فنڈز کی ترسیل جاری رکھی ۔ آج جب محسن پاکستان کو لحد میں اُتارا جا رہا تھا وہ ایک سائنٹس ہی نہیں تھا ،ایک جنرل تھا ایک ایجوکیٹر تھا غریب دوست تھا ،اللہ پاک ان کی قبر کو جنت کے باغ کا حصہ بنائے ، اْن کے کبیرہ و صغیرہ گناہوں کو بخش دے اور ان کو قائد اعظم اور ان کے ساتھیوں کی مجلس میں جگہ عطا کرے ، آمین۔
قارئین وطن! پاکستان کے مایہ ناز ٹاک شوز اینکروں نے ایک ہی رٹ لگائی ہوئی ہے کہ شہباز اور نواز شریف اور اْن کے خاندان پر بڑی مصیبت آنے والی ہے یقین جانئیے یہ سن سن کر کان پک گئے ہیں ان پر مصیبت کیا ٹوٹنے والی ہی ہے بلکہْ ٤٢ کروڑ عوام پر مصیبت ٹوٹی ہوئی ہے ۔ میں نے سوچا تھا کہ وطن عزیز پہنچ کر سیاسی معاملات کا جائزہ لوں لیکن ملیریا اور ڈینگی کے خوف نے حوصلے پست کئے ہوئے ہیں ۔ ٨٢ تاریخ کو سپریم کورٹ بار کا الیکشن ہے بڑی گہما گہمی ہے لیکن ابھی تک ہائی کورٹ کی جانب قدم نہی رکھا ایک تو بڑی بڑی صورتیں اب وہاں موجود نہیں ہیں آج دونوں امیدوار لطیف کھوسہ اور بون پیپلز پارٹی سیتعلق رکھتے ہیں بقول رانا رمظان ایڈوکیٹ کہ سردار صاحب جیتنے والا بھی ادر ہارنے والا بھی بلآخر آصف زرداری کے قدموں میں بیٹھنا ہے اب تو وکیلوں کے ڈھڑوں میں بھی کوئی کیریکٹر نہیں رہ گیا ایک سال کی امید واری کے لئے کروڑوں روپے کا خرچہ اور جو جیت جاتا ہے اس کے لئے اپنی انکم کی ریکوری کے لئے ٥ کیس بہت ہیں اس بار تحریک انصاف کے امیدوار کا کہیں نام سننے میں نہیں آیا جبکہ ان کے نائیب صدر حامد خان لطیف کھوسہ کو گود لئیے ہوئے ہیں اب دیکھتے ہیں کون میدان مارتا ہے استاد یا شاگرد۔
قارئین وطن ! یہ چھوٹی چھوٹی باتیں چھوڑ کر دیو قامت شخص کی مغفرت کی دعا کریں!
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here