پاکستان کا مالی بحران تیزی سے بڑھ رہا ہے۔آج١٧١روپے کا ڈالر ہوگیا عوام کے لیے پریشانی میں اضافہ ہوگیا ذلت آمیز مرحلوں سے گزرنا پڑ رہا ہے۔کہIMFگھر میں گھس کر پرانے زمانے میں ہندوستان کے مہاجن کا کردار ادا کر رہا ہے۔ادھار لینے والے کا انجام یہ ہی رہا ہے۔اسلام میں سود کو حرام قرار دیا ہے ہمیں ہنسی آتی ہے کہ ریاست مدینہ کا قیام صرف باتوں کی حد تک ہے۔یہ مانا کہ یہ بحران آج کا نہیں ہے تین سال پہلے حکومت کی باگ دوڑ جن کے ہاتھوں میں تھی وہ اس کے ذمہ دار ہیں اور یہ سارا کچرا عمران کے سر پر آگرا ہے۔لیکن چینی کا بحران آٹے کا بحران کیوں ہے اور چینی مافیا کو ٹھکانے کیوں نہیں لگایا جاسکتا ہے اسکا الزام عدلیہ کو دیا جاتا ہے۔تو سوال یہ کہ عدلیہ کو ٹھیک کیوں نہیں کیا جاسکتا۔عمران کے پاس اب کونسی چال ہے اور کس کی مدد سے وہ ٹھیک کرسکتا ہے۔اگر چین سی پیک کے معاملے میں فوج کی ضمانت چاہتا ہے۔تو اور دوسرے معاملات میں فوج(جنرلز) کیوں بیکار ہے۔آپ کس طرح سے جائزہ لیں تو ایک سوال پیدا ہوتا ہے۔یہ ملک کس کا ہے” جو اب آسان ہے۔انکا جو ملک کوبیچ چکے ہیں مافیا کے ہاتھوں جنرل باجوہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیھٹے رہیں۔اور عمران حماقتوں پر حماقتیں کرتا رہے یہ ملک تتر بتر ہوتا رہے۔غریب بھوکوں مرتا رہے۔ان پر اثر نہیں ہوتا نئے وزیر خزانہ شوکت ترین بھاشن دیتے رہیں تین سالوں سے زیادہ ہونے کو آئے ہمیں یہ ہی کہنا پڑتا ہے کہ ملک کا شیرازہ معاشی طور پر بکھر رہا ہے۔وہ جو کچھ بھی کر رہے ہیں اس سے عوام کی زندگی میں کوئی بہتری نہیں آرہی۔اور نہ آنے کی امید ہے۔
ترکی کی مثال سامنے رکھئے۔2018میں لیرا گر کر آدھا ہوگیا۔2018سے پہلے لیرا ایک ڈالر کے مقابلے میں تین تھا۔اور آج9لیرے کا ڈالر ہے۔یعنی پاکستان سے بھی زیادہ خرابی ہوئی ہے لیکن وہاں بھونچال نہیں آیا ہے۔انہوں نے بھی ورلڈ بنک اورIMFسے قرضہ لیا ہے وہاں بھیIMFکی ڈیمانڈ ہے۔لیکن ساتھ ہی عوام حالات کامقابلہ کر رہے ہیں اردگوان کی لیڈر شپ میں ماحول پاکستان کی طرح پراگندہ نہیں ہوا ہے۔اسے کلی طور پر جمہوریت کہا جاسکتا ہے جبکہ پاکستان میں جمہوریت صرف نام کی ہے۔چاروں صوبے جن میں سندھ سب سے بدترین حالات سے دوچار ہے جو صوبائی حکومت کی وجہ سے ہے۔نااہلی، بے ایمانی، اقربا پرستی، اور ہٹ دھرمی زرداری پورے سندھ پر سانپ کی طرح پھن پھیلائے بیٹھا ہے۔مراد علی شاہ اور بلاول کو ڈھال بنا رکھا ہے جو عوام کو بیوقوف بنا رہے ہیں۔جتنے وہ نااہل ہیں اور جھوٹوں کے بادشاہ شاید انکا ثانی کوئی نہیں مراد علی شاہ کے چند بیانات لکھتے چلیں۔
لوگوں کے حقوق کے لئے لڑتے رہے ہیں مراد علی شاہ کا ایسا کہنا ہے جو وزیراعلیٰ ہوتے ہوئے کراچی کو ٹرانسپورٹ کی سہولتیں مہیا نہیں کرسکا ہے پھر کہتا ہے کبھی حکومت کی پرواہ نہیں کی۔درست! کہ وفاقی حکومت کو کچھ نہیں کرنے دینگے۔پانی،بجلی، صفائی، نکاسی تعلیم سب کا بیڑہ غرق کرتے رہینگے۔ایک اور مضحکہ خیز بیان ”بھٹو خاندان کا دل غریبوں کے ساتھ دھڑکتا ہے جی درست کہا خوف پیدا کرکے۔عوام کی حکمرانی ہوگی انکا یہ بھی کہنا ہے کسی اور کے کہنے میں نہیں چلیںگے۔کیا اس شخص کو معلوم ہے کہ اس کی حکومت سندھ کا بیڑہ غرق کر چکی ہے۔
کل بلاول زرداری نے جلسہ سے خطاب کیا اور اندرون سندھ سے لائے گئے زر خرید مجبور لوگوں سے جلسہ کو بھرا گیا اور دھواں دار لکھی ہوئی تقریر پڑھ کر سنائی۔بینظیر کو آسمان پر بٹھا دیا اور فوج کو برُا بھلا کہا اور عوام سے پوچھا کیا تاریخ میں ایسی عورت ہے کہ جو آمر سے لڑی ہو ،وہ ہی فضول باتیں ،وہ ہی جھوٹ، باپ کا الزام جنرل مشرف کے سر باندھ کر ہمدردی لینے والا یہ کامیڈین صرف سندھ کا ہی ہوسکتا ہے جو ماں کے قاتل کو جانتے بوجھتے بھول کر اپنے دھوکہ باز باپ سے مل کر عیش وعشرت کی زندگی گزار رہا ہے اور آئے دن اس بکائو میڈیا کے ذریعے عوام کو دھوکہ دے رہا ہے۔مراد علی شاہ کے پیر مرشد بقول انکے بلاول زرداری آج کے بھیانک دور سے عوام کو نجات دلائیں گے۔ادھر مریم نواز مہنگائی کا رونا رو رہی ہیں اور پوچھ رہی ہیں کہ یہ آگ کس نے لگائی ہے، جانتے بوجھتے کہ یہ آگ انکے والد بزر گوار نے ہی لگائی ہے جو ملک کو لوٹ کر اپنے سمدھی کے ساتھ لندن میں پاکستانی کھانوں کے مزے اُڑا رہے ہیں ساتھ میں لندن والوں کی گالیاں بھی کھا رہے ہیں۔
ساتھ ہی مولوی فضل الرحمن کڑاہی میں اُبال کی طرح بول پڑے ہیں کہ20اکتوبر سے ملک گیر احتجاج ہوگایہاں شیخ رشید کا ایک بیان لکھتے چلیں انکاPDMکے لئے کہنا ہے کہ”PDMمرا ہوا سیاسی ہاتھی ہے”بھول رہے ہیں کہ جب جنرلز چاہیں یہ ہاتھی سوا لاکھ کا بن سکتا ہے اور فی الحال ایسا ہونا ناممکن ہے۔یہ بھی بتاتے چلیں کہ کراچی میں جماعت اسلامی نے بھی مہنگائی کے خلاف اور سندھ حکومت کے خلاف جلسہ کیا عوام کی آراء لکھتے چلیں۔
”مظلوم کی آواز، حل صرف جماعت اسلامی، نااہل حکومت نالائق حکومت اب تک کشمیر کے لئے کوئی جلسہ نہیں کیا۔کسی کا پوچھنا تھا۔ایک اور صاحب نے مدد جناب وزیراعظم چیف جسٹس گلزار احمد صاحب آپ ہمارے درد اور اذیت کو محسوس کریں ہمارے ساتھ انصاف کریں جس تکلیف سے14ہزار خاندان گزر رہے ہیں۔کسی نے پرانی بات دہرائی تھی۔”روٹی کپڑا اور مکان، چھین چکے ہیں۔مشرف، زرداری اور عمران یہ مہربان شاید نون لیگ کے تھے اور کچھ مدرسے کے جاہلوں نے کمنٹ دیا تھا۔”گو یہودی گو، گو نیازی گو، غریب کا چولہا جلنے دو” حالانکہ وہاں عمران خان نہیں تھا۔زندہ باد جماعت اسلامی کو بھی خراج تحسین پیش کیا تھا۔
کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اس قسم کے جلسوں، بیانوں، اور تحریکوں سے ملک کے بگڑے ہوئے حالات بدل سکتے ہیں۔ادھر عمران خان بھی منصوبہ بندی میں لگے ہوئے ہیں۔KPKمیں بہتری اور پنجاب کا پیٹ بھرنے اور اپنے چہیتے وزیراعلیٰ بزدار سے نئے نئے منصوبوں کا اعلان کراتے ہوئے وہ بھول جاتے ہیں پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی میں ناسور پیدا ہوچکا ہے۔جو سرطان کی شکل اختیار کر رہا ہے ساری ترقی ایک صوبہ میں اور دوسری طرف اندھیرہ وہ سمجھتے ہیں پرائیویٹ کنسٹرکشن کی بھرمار سے ملک میں بہتری آئے گی۔چین کی مثال دیتے ہیں کہ ستر کروڑ نچلے طبقے کو اوپر اٹھایا۔سارا نظام تبدیل کرنا ہے طاقتور کو قانون کے نیچے لے کر آئے ہیں۔شوگرملوں کے کارٹیل بنے ہوئے ہیں۔ترقی کرنی ہے تو غریب طبقے کو اٹھانا ہے۔پھر ساتھ ہی یہ بھی کہنا ہے عمران خان کا چینی(شوگر)مافیا کے کاٹیل کے سامنے بے بس ہیں۔کیا ہم پوچھ سکتے ہیں کیوں اور اگر آپ مصنوعی مہنگائی روکنے کے لئے کچھ نہیں کرسکتے تو آپ عوام کو سہولتیں کیسے فراہم کرینگے۔یہ تو ہتھیار ڈالنے والی بات ہوئی مافیا ٹیکس نہیں دیتا۔سندھ میں ہورڈنگ ہو رہی ہے وہاں ہماری حکومت نہیں دوسرے معنوں میں سندھ والو سن لو ہماری حکومت صرف پنجاب اورKPKمیں ہے مطلب ادھوری ہے ہماری حکومت ساتھ ہی انہوں نے الطاف کو مورد الزام ٹہرایا ورنہ کراچی دبئی بن گیا تھا الطاف نے نفرتیں پھیلائیں عمران خان کو بتاتے چلیں الطاف وفاقی حکومت کامالک نہیں تھا۔وہ مقامی طور پر مافیا تھا۔اور اب جو مافیا کراچی پر قابض ہے اس کے آگے بے بس کیوں18ویں ترمیم کا سہارا لے کر خود کو بری ذمہ نہ کریں یہ کچھ کرکے دکھائیں۔یا صاف بتائیں کہ ہم آسمانی حکم کے آگے بے بس ہیں عمران خان صاحب ایک مشورہ یہ جو مافیا ہے ایک ایسا بھوت ہے جو باتوں سے نہیں جوتوں سے ہی مرے گا۔باجوہ صاحب سے بھی کہنا ہے کہ مدد کریں اگر ایک پلیٹ فارم پر ہیں فرانس کی ملکہ کا حشر تو پڑھا ہوگا دوبارہ پڑھ لیں۔
٭٭٭