میں آدھا پاکستانی ہوں!!!

0
100
محمد حسین
محمد حسین

میں نے پاکستانی سرزمین چھوڑی تو میں پورا پاکستانی تھا ۔ دیار غیر میں پہنچا تو میری شناخت اوورسیز پاکستانی کی حیثیت سے آدھے پاکستانی کی ہوگئی۔ 20 سال امریکہ میں رہنے کے باوجود میں نے اپنا گرین پرائیڈ یعنی پاکستانی پاسپورٹ اپنے پاس رکھا ۔ اس کے باوجود مجھے ووٹ ڈالنے کے حق سے اب تک محروم رکھا گیا اور ایسا کرنے والے کوئی اور نہیں جمہوریت کی طاقت پر یقین رکھنے والے میرے جمہوری نمائندے اور حکمران تھے ۔ 4 ملین اوورسیز پاکستانیوں کو آدھا پاکستانی بنانے کے اس جمہوری کھیل میں اگر مگر ایسے ویسے جیسے کیسے عزر تراشے گئے ۔ اکتوبر 2013 کو واشنگٹن میں نواز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ” اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلوانے کے لیے میں ذاتی دلچسپی لوں گا ” وزیراعظم کا یہ بیان بھی بیرون ملک دورہ کرنے اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی سفارش کرنے کی زبانی جمع خرچ بیان دینے والے دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماں کے بیانوں کی طرح تھا ۔ جو 16 بلین ڈالرز کا زرمبادلہ پاکستان بھیجنے والوں کو صرف ایک ٹشو پیپر سمجھتے ہیں ۔ جسے استعمال کے بعد پھینک دیا جاتا ہے ۔ اوورسیز پاکستانیوں کو ملک میں قائم چیریٹی آرگنائزیشنز اپنے چندے ، فنکار اپنے شوز ، تاجر اپنا دیسی مال فروخت کرنے اور حکومت زرمبادلہ کے لئے بہترین ذریعہ سمجھتی ہے ۔ اوورسیز پاکستانی آدھے پاکستانی کیوں ہیں ۔۔۔ ؟ کیا ہم کوئی عضو بے کار ہیں جسے جسم سے کاٹ کر پھینک دیا گیا ہے۔۔۔ ؟ کیا سیاستدان ، حکومت وقت یا اسٹیبلشمنٹ اوورسیز ووٹ کی طاقت سے خوفزدہ ہیں ۔۔۔ ؟ ان سوالات کے جوابات تلاش کرنا ضروری ہے ۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجیسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی نے 2013 کے انتخابات سے قبل ایک رپورٹ میں کہا کہ قومی اسمبلی کے 272 حلقوں میں رجسٹرڈ اوورسیز ووٹرز کی شرح اندازا 7 ہزار ووٹ فی حلقہ ہے ۔ جو انتخابی نتائج میں بڑا فرق ڈال سکتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی لیے 2011 میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اوورسیز ووٹنگ رائیٹس کی پٹیشن لے کر سپریم کورٹ گئے ۔ جس کی سماعت چیف جسٹس افتخار چودھری کی سربراہی میں ایک 3 رکنی بینچ نے کی ۔ جس نے فیصلے میں کہا کہ ” اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق آئین کے آرٹیکل 25 میں مساوی حقوق کے ضمن میں دیا گیا ہے ۔ جس کے لئے مزید کسی قانون سازی کی ضرورت نہیں ، صرف الیکشن کمیشن آف پاکستان اس پر عمل درآمد کروائے “۔ نادرا نے 2013 میں اوورسیز ووٹنگ کو ممکن بنانے کے لیے بہترین سافٹ وئیر تیار کیا ۔ وزارت خارجہ نے تصدیق کی کے کئی غیر ممالک بشمول سعودی عرب ، کویت ، کینیڈا اور برطانیہ نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کی باضابطہ اجازت دے دی ہے ۔ سعودی عرب میں سب سے زیادہ 17 لاکھ اور امریکہ میں رجسٹرڈ پاکستانیوں کی تعداد 1 لاکھ 31 ہزار 589 ہے ۔ سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران نگران حکومت کے اٹارنی جنرل جنرل عرفان قادر نے دلچسپ دلیل دی کہ ” الیکشن کمیشن پر لازم نہیں ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دے ، اگر 4 ملین اوورسیز پاکستانی ووٹ ڈالنا چاہیں تو وہ پاکستان آئیں “۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے نمائندے خورشید عالم نے کہا ” ڈکٹیٹر حکومتیں ہمیں ووٹنگ کی اجازت نہیں دیں گی “۔ ان حالات میں صورتحال واضح ہے کہ تمام اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق حاصل کرنے کے لیے ایک موثر تحریک چلانے کی ضرورت ہے ۔ 2012 میں 8 ملین تارکین وطن مصریوں نے ملک کے بدعنوان صدر حسنی مبارک کو اپنے ووٹ سے فارغ کر دیا تھا ۔ ہمارے بدعنوان حکمرانوں کو بھی شاید یہی خوف لاحق ہے ۔ !
محمد حسین پاکستان نیوز نیویارک 3 نومبر ، 2014
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here