احتسابی کلہاڑی!!!

0
531
ماجد جرال
ماجد جرال

میرے بہت ہی عزیز بڑے بھائی اور دوستانہ رویہ رکھنے والے افتخار صاحب منڈی بہاالدین کے مایہ ناز لکھاریوں میں سے ایک ہیں۔ فیس بک پر حکومتی پارٹی کے ترجمان کا کردار بھی خوب نبھاتے ہیں، گزشتہ روز ان کی وال پر ایک واقعہ پڑھا جو بالکل ہمارے دیس پاکستان کی اشرافیہ کی عکاسی کرتا ہے۔ واقعہ کچھ یوں ہے، جو کرداروں میں معمولی تبدیلی کے بعد پیش کررہا ہوں۔
“پاکستان بننے سے قبل کوئی کلہاڑی اٹھائے اپنے کھتیوں کی جانب جارہا تھا کہ راستے میں ایک غیر مسلم سامنے آتا دیکھائی دیتا ہے، وہ غصے سے اپنی کلہاڑی کو حملہ آور ہونے کے انداز سے سنبھال لیتا ہے اور جیسے ہی وہ غیر مسلم شخص اس کے قریب پہنچتا ہے، وہ غصے سے چلا کر کہتا ہے کہ میں آج تمہیں نہیں چھوڑوں گا اگر تم کلمہ پڑھ کر مسلمان نہ ہوئے۔وہ غیر مسلم شخص جان بچانے ہے لیے بے بسی کے عالم میں زمین پر گر کر کہتا ہے کہ میں مسلمان ہونے کو تیار ہوں مجھے کلمہ پڑھا کر مسلمان کردو۔کلہاڑی اٹھائے ہوئے مسلمان بھائی سوچ میں پڑ جاتا ہے اور کچھ لمحے سوچ کر کہتا ہے کہ جائو آج تمہاری جان بچ گئی، مجھے کلمہ آتا ہوتا تو تمہیں ضرور مسلمان کرکے چھوڑتا بدقسمتی سے یہی حال ہی ہمارے پورے معاشرے کا ہے، جہاں ہر کوئی مسلمان اور دوسرا ہر شخص غیر مسلم ہے، یہ افسوس ناک رویہ ہماری حکومتیں بھی اپناتی ہیں، جہاں ہرحکومت صیح اور ہر اپوزیشن کرپٹ ہوتی ہے۔ہماری عدلیہ بھی اسی واقعے کی عکاسی کرتی ہے، جہاں ایک ہی آئین و قانون کی اپنے اپنے انداز میں فیصلوں سے تشریح کرتے ہوئے اس کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں۔ہر حکومت عوام کا دکھ درد کم کرنے کی وعدوں پر سوار ہوکر آتی ہے اور آخر میں اس بوجھ کو مزید بڑھا کر عوام کے کندھوں پر سوار کرجاتی ہے۔ماضی والے تو اللہ اللہ مگر موجودہ حکومت تو سبحان اللہ۔
اپنے حکومتی ادارے ہی معیشت کی ایسی ہولناک خبریں دیتے ہیں کہ عوام کی روح کانپ جاتی ہے۔پہلے ایک وزیر آکر کہے گا کہ مہنگائی ہوگئی پھر دوسرا ، تیسرا اور آخر میں وزیر اعظم آکر ایسا خوبصورت قدم اٹھائیں گے کہ دن میں تارے نظرآجائیں گے ،اوپر بیان کیا گیا واقعہ موجودہ حکومت پر بالکل صادق آتا ہے۔
یہ کرپٹ لوگوں کو ختم کرنے آئے تھے مگر کرپٹ لوگوں کی جان بخشی اس لیے ہوگی کہ ان کو خود ایمانداری یاد نہیں رکھنی تھی۔انہوں نے احتساب کی کلہاڑی تو کندھوں پر رکھی گئی ہے، مگر افسوس کے مہنگائی کی صورت میں آج تک اس کلہاڑی کے وارصرف عوام کی گردن پر ہی چلے ہیں۔حکومت مہربانی کرے تو احتسابی کلہاڑی کا نام بدل کر کوئی اور رکھ لے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here