بگڑتے حالات پاکستان کو تیزی سے ایک ناکام ریاست کی طرف لے جارہے ہیں۔22کروڑ کی عوام کو بدترین صورتحال کا سامنا ہے اور حکمران اپنی اپنی بانسری بجا رہے ہیں۔وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ پنجاب، بلوچستان، پختونخواہ اور سندھ کی حکومتوں کی صورتحال دن بدن بگڑتی جارہی ہے۔چارسدہ پولیس تھانہ کو بلوایوں نے آگ لگا دی بلدیاتی انتخابات کے دو امیدواروں کے ٹکرائو میں پولیس تھانے کو نذر آتش کر دیا گیا۔تیس نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ کر دیا گیا ہے۔ادھر پنجاب حکومت اپنے من پسند افسران کو صوبے میں رکھنے پر بضد ہے۔باوجود اسکے کے وفاقی حکومت نے سختی سے افسران کے معاملے میں مروجہ قوانین جن کا تعلق مدت ملازمت یا عہدہ اور افسران کے عہدے کیلئے تقاضا یا ضرورت کو پورا کرنے پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت لیکن بزدار صاحب من پسند افسران کو انکے موجودہ عہدوں پر رکھنے پراسرار کر رہے ہیں۔وفاقی حکومت کو بار بار درخواست کر رہے ہیںلیکن حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے عمران خان بھی تنگ آگئے ہیںاور انہوں نے بزدار صاحب کے مطالبات ماننے سے انکار کردیا ہے۔ادھر تحریک انصاف کے اتحادی بھی ا دھر ادھر بکھرتے نظر آرہے ہیں۔عوام مہنگائی جوکہ آسمان سے جا لگی ہے۔نہایت تنگ ہیں وزراء آپس میں گتھم گتھا ہیں۔
بلوچستان میں گودار میں خواتین نے ہزاروں کی تعداد میں اکٹھے ہوکر مکران کے لوگوں کو صاف پانی اور دوسری بنیادی سہولتوں کیلئے بھرپور احتجاج کیا۔اب گوادر کیلئے مزید اپنے حقوق کی تلفی برداشت نہیں کرینگے اور ویسے ہی بلوچستان میں دن بددن بیچینی بڑھتی جارہی ہے۔تحریک انصاف کے من پسند وزیراعلیٰ کو اقتدار سے الگ ہونا پڑا ہے۔اب بلوچستان میں قوم پرست منتخب نمائندوں کا اثرورسوخ دن بدن بڑھتا نظر آرہا ہے۔گوادر اور ریکوڈک میں بلوچستان کو اگر فائدہ نہیں ملا تو بلوچستان کے لوگ کھلی جنگ کرینگے۔یہ حالات بگڑتے جارہے ہیں اور اب اسٹیبلشمنٹ کو بلوچستان کے اصل وارثوں سے بات چیت کرنی پڑیگی۔انکے وسائل میں انکا جو حق بنتا ہے اس سے فرار اب ممکن نہیں رہا ہے۔ادھر سندھ میں پندرہ منزلہ نیسلا ٹاھر کو مندہم کرنے کی سپریم کورٹ کی ہدایت نے کراچی میں لینڈ مافیا میں تھرتھراہٹ بکھیر دی ہے۔یہ کروڑ پتی، ارب پتی کھرب پتی رئیل اسٹیٹ مافیا نے جو لوٹ مار مچا رکھی تھی اب انکے خریدار شدید بدظن ہو کر اپنا روپیہ دوسرے کاروبار میں ڈال رہے ہیں۔مشکل یہ ہے کہ بحریہ ٹائون اور ڈیفنس ہائوسنگ سوسائٹی مافیا کے گلے میں کون گھنٹی ڈالے گا۔کہیں بے سہارا کھیل ان کے قبضہ کو تقویت دینے کے لئے تو کھیلا نہیں جارہا۔باقی سارے لوگ کھا لگے رہیں کورٹ کچہری کریں اور ملک ریاض اور ان کے سہولت کار اپنی کھیر پکاتے رہیں اور کھاتے رہیں۔اب تو سندھ حکومت نے وزراء بھی کھلا کر مطالبہ کر رہے ہیں۔کہ غیر قانونی تعمیرات کو جائز قرار دیا جائے یعنی ریگولرائز کیا جائے۔آخر کار اگر بنی گالا کا محل ریگولرائز ہوسکتا ہے تو کراچی کے پلازے کیوں نہیں ہوسکتے ہیں؟یعنی دوسرے الفاظ میں کہ کراچی کے غیر قانونی قابضین اور تعمیر کمپنیوں کو وہ سب کرنے کی اجازت دی جو وہ اب تک کرنے آئے ہیں۔اب سپریم کورٹ نے عسکری کاروباری اداروں کے ناجائز قبضہ جات پر بھی سوال اٹھانا شروع کردیا ہے۔جس ملک میں سارے چور ہو اور چوروں نے ملک لوٹ مار کر بازارگرم کر رکھا ہو۔محافطہ بھی چور راہبر راہزن ہوں تو پھر ملک کا خدا حافظ۔ ملک تیزی سے ناکام ریاست بننے کے تمام مراحل پار کر رہا ہے۔اب تو ہمارا خدا ہی حافظ ہے۔
٭٭٭