محترم قارئین آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا نقوی کا سلام پہنچے قارئین سے درخواست ہے گھنٹوں نیٹ پر اپنا وقت بیکار میں بربادکرنے کے ایک دس منٹ ایسی پوسٹس بھی پڑھا کریں ۔ہم ہر ہفتہ ایک دو آیات مع ترجمہ اور تفسیر بغور پڑھیں گے تو ہمارے علم وعمل میں کافی اضافہ ہوگا۔شکریہ !
اللہ پاک ہم سب کو قرآن مجید پڑھنے اور سمجھنے کی اور اس پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین ۖ۔
تفسیر : سور البقرہ
تفسیر : صراط الجنان
آیت 187 :
ترجمہ : کنزالعرفان
تمہارے لئے روزوں کی راتوں میں اپنی عورتوں کے پاس جانا حلال کردیا گیا، وہ تمہارے لئے لباس ہیں اور تم ان کے لئے لباس ہو ۔ اللہ کو معلوم ہے کہ تم اپنی جانوں کو خیانت میں ڈالتے تھے تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی اور تمہیں معاف فرما دیا تو اب ان سے ہمبستری کرلو اور جو اللہ نے تمہارے نصیب میں لکھا ہوا ہے اسے طلب کرو ، کھائو اور پیو یہاں تک کہ تمہارے لئے فجر سے سفیدی(صبح) کا ڈورا سیاہی(رات) کے ڈورے سے ممتاز ہوجائے پھر رات آنے تک روزوں کو پورا کرو اور عورتوں سے ہم بستری نہ کرو جبکہ مسجدوں میں اعتکاف سے ہو۔ یہ اللہ کی حدیں ہیں تو ان کے پاس نہ جا ۔اللہ یونہی لوگوں کے لئے اپنی آیات کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ وہ پرہیز گار ہوجائیں ۔
تفسیر : صراط الجنان: : تمہارے لئے حلال کر دیا گیا۔} شانِ نزول : شروع اسلام میں افطار کے بعد کھانا پینا، جماع کرنا نمازِ عشا تک حلال تھا، نمازِ عشا کا وقت شروع ہونے کے بعدیہ سب چیزیں بھی حرام ہوجاتی تھیں ، یونہی سونے کے بعد بھی یہ چیزیں حرام ہوجاتی تھیں اگرچہ ابھی عشا کا وقت شروع نہ ہوا ہو۔ بعض صحابہ کرام رضِی اللہ تعالی عنہم سے رمضان کی راتوں میں ہم بستری کا فعل سرزد ہوا۔اس پر وہ حضرات نادم ہوئے اور بارگاہِ رسالت صلی اللہ تعالی علیہِ و الِہ و سلم میں صورتِ حال عرض کی تو آیت اتری۔(جلالینوصاوی، البقر، تحت الآی: ، / ،)
اور فرمادیا گیا کہ آئندہ تمہارے لئے رمضان کی راتوں میں اپنی عورتوں کے پاس جانا حلال کردیا گیا نیز اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے کہ تم ا پنی جانوں کو خیانت میں ڈالتے رہے ہو لیکن اللہ تعالیٰ نے تمہیں معاف فرمادیا اور آئندہ کیلئے اجازت بھی عطا فرمادی۔ آیت میںخیانت سے وہ ہم بستری مراد ہے جو اجازت سے پہلے رمضان کی راتوں میں مسلمانوں سے اللہ تعالیٰ کے لکھے ہوئے کو طلب کرنے سے مراد یا تو یہ ہے کہ عورتوں سے ہم بستری اولاد حاصل کرنے کی نیت سے ہونی چاہئے جیسے مسلمانوں کی افرادی قوت میں اضافہ ہو اور دین قوی ہو۔ ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد شرعی طریقے کے مطابق یہ فعل کرناہے۔(تفسیرات احمدیہ، البقر، تحت الآی: ، ص)
اور ایک قول یہ بھی ہے کہ جو اللہ تعالیٰ نے لکھا اس کو طلب کرنے کے معنی ہیں ،رمضان کی راتوں میں کثرت سے عبادت کرنا اوربیدار رہنا ۔
٭٭٭