سفیر افغانستان!!!

0
81
عامر بیگ

اقوام متحدہ میں کشمیریوں کی حمایت میں جاندار تقریر اور ہر فورم پر کشمیر کا مسئلہ ُاجاگرکر کے وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ کشمیر کے سفیر ہیں،انہوں نے خود بھی کئی بار اس بات کااعادہ کیا ہے کہ وہ کشمیر کے سفیر کی حیثیت سے انکا مقدمہ اس وقت تک لڑتے رہیں گے جب تک کشمیر انڈیا کے خونی پنچوں سے آزادنہیں ہو جاتا ،عمران خان ایک ویژنری لیڈر ہیں انکی بصیرت نے یہ بہت پہلے ہی بھانپ لیا تھا کہ افغانستان میں امریکہ ذلیل و خوار ہو گا، طالبان سے جنگ کسی طور پربھی فائدہ مند نہیں ہوگی ،پاکستان نے امریکہ کا ساتھ دیکر نہ صرف 80 ہزار قیمتی جانوںکا نذرانہ پیش کیا بلکہ قومی معیشت میں 100بلین ڈالرز کا نقصان بھی برداشت کیا، غربت اورمہنگائی میں اضافہ ہوا ،وہ شروع ہی سے امریکہ اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر آنے کامشورہ دیتے آئے ہیں جب ان کی حکومت آئی تو عمران خان نے انکو مذاکرات کرنے کانہ صرف مشورہ دیا بلکہ ماحول بھی مہیا کیا، طالبان کو مذاکرات کے لیے آمادہ بھی کیا جس بارے ان کے دورہ امریکہ میں پریذیڈنٹ ٹرمپ اور نینسی پلوسی نے افغان امریکہ مذاکرات میں انکے کردار کو سراہا ،افغان جنگ کے خاتمے پر عمران حکومت نے افغانستان میں پھنسے امریکیوں اور دوسری قومیت کے افراد کے انخلا کے لیے کی گئی کوششوں کی پوری دنیا معترف ہے، دوران جنگ افغانی معیشت ،بیرونی امداد پر انحصار کرتی رہی ہے، جنگ کے خاتمہ پر یکسر بیرونی امداد کے خاتمہ سے پیدا ہو جانے والے معاشی بحران کی وجہ اور افغانی اثاثوں کے منجمد ہو جانے سے افغانی طالبان اور عوام مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، اوپر سے سردیاں افغانستان میں لوگ جسمانی اعضا تک بیچنے پر مجبورہو چکے ہیں، دنیا تک افغانی دگرگوں حالات پہنچانے کے لیے سی این این سے بہتر کوئی اور میڈیا نہیں ہو سکتا ،فرید زکریہ کے پروگرام جی پی ایس میں عمران خان کے انٹرویو نے خان کو کشمیری سفیر کیساتھ افغانی سفیر کا درجہ بھی دلا دیا، اس سے بہترافغانستان کی ترجمانی اور سفارت کاری شاید ہی کوئی کر سکے، جلد یا بدیر دنیا طالبان حکومت کو تسلیم کر لے گی مگر فی الحال جن حالات کا سامنا افغان عوام کو درپیش ہے یہ ضروری ہے کہ دنیا انکی امداد سے کنی نہ کترائے ورنہ اس ریجن میں انسانی المیے تو جنم لیں گے بلکہ دنیا بھی محفوظ نہیں رہ سکے گی۔ پاکستان اور عمران خان اپنے افغان بھائیوںکی جتنی ممکن امداد کر سکتے تھے کر چکے، اب دنیا کی باری ہے کہ وہ موقع کی نزاکت کوسمجھے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here