پاکستان میں غیر یقینی صورتحال!!!

0
180
پیر مکرم الحق

عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش ہونے کے بعد فلور کراسنگ کا معاملہ سامنے آیا تھا اب یہ معاملہ صدارتی ریفرنس کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش کر دیا گیا ہے۔ آئین پاکستان کا آرٹیکل 63-A نمائندگان کے فلور کراسنگ کی صورت میں ان کی نااہلی کے سلسلے میں ہے۔ لیکن کسی قانون میں جرم کرنے سے پہلے کا تصور نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کے اکابرین یہ تجویز پیش کر رہے ہیں کہ ممبر پارلیمنٹ اگر پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ووٹ کریگا تو اس کا ووٹ اسپیکر رد کر سکتا ہے جبکہ آئین کی رُو سے کسی ممبر کو نہ ووٹ سے روکا جا سکتا ہے نہ اس کا ووٹ رد کر سکنے کا حق اسپیکر کو حاصل ہے۔ آئین میں فلور کراسنگ کے بعد ممبر کی نا اہلی کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے جس کے ذریعے ممبر کو نا اہل کیا جا سکتا ہے، دیکھئے اب سپریم کورٹ کی لارجر بینچ 24 مارچ یا اس کے بعد کیا فیصلہ کرتی ہے۔ دوسری طرف اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کا اجلاس بھی جاری ہے۔ اس اجلاس کو ویسے کچھ دنوں کیلئے مؤخر بھی کیا جا سکتا تھا لیکن عمران خان اس اجلاس کی آڑ میں عدم اعتماد پر اجلاس کو مؤخر کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔ ایک خبر یہ بھی ہے کہ جنرل باجوہ اپنے تین اور لیفٹیننٹ جنرلز کیساتھ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کر چکے ہیں جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسلامی تنظیم کے اجلاس کے بعد وزیراعظم مستعفی ہو جائیں گے جس کی یقین دہانی وزیراعظم عمران خان سینیٹر عہدیداران کو کروا چکے ہیں۔
عمران خان کی کچن کیبنٹ کے دو اراکین فواد چودھری اور شہباز گل استعفیٰ والی تجویز کی شدید مخالفت کر رہے ہیں اور وہ جنرل فیض حمید کو نیا آرمی چیف مقرر کرنے کے حق میں ہیں۔ یہ وہی غلطی دہرائی جائیگی جو نوازشریف نے مشرف کو ہٹا کر جنرل ضیاء بٹ کو مقرر کرنے کی بھونڈی کوشش کر کے دہرائی تھی۔ فوج اپنے معاملات میں کسی قسم کی مداخلت کبھی برداشت نہیں کرے گی اور ایسا کرنیوالے سیاستدان کو کبھی معاف نہیں کرے گی، اگر عمران خان ایسا کچھ کرنے میں کامیاب ہو گئے تو پھر سیاست میں فوج کا کردار ہمیشہ کیلئے محدود ہو جائیگا ایک اور بات بھی منظر عام پر آ رہی ہے جس کے مطابق امریکہ میں تحریک انصاف کا ایک دھڑا ہے جو امیر ترین پاکستانی امریکیوں پر مشتمل ہے جنہوں نے شہزاد اکبر اور شہباز گل جیسے لوگوں کو اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے کابینہ میں شامل کروایا تھا یہ وہ گروہ ہے جو تحریک انصاف کی سب سے زیادہ مالی اعانت کرتے ہیں اور انہوں نے عمران خان کو پیغام دیدیا ہے کہ عمران ڈٹ جائو ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ اس گروہ کے ممبران کے ناموں کو انتہائی خفیہ رکھا جاتا ہے لیکن تحریک عدم اعتماد کے آنے کے بعد ان کی بات کو سب سے زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے۔ پاکستان کی تاریخ شاہد ہے کہ فوج سے ٹکرانے والا کوئی بھی وزیراعظم کی کرسی پر زیادہ وقت قائم نہیں رہا ہے لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ مغرب کی طاقتور لابی نے جتنا عمران خان کی حمایت کی ہے اتنی اس سے پہلے کسی وزیراعظم کو حاصل نہیں رہی ہے لیکن عمران خان نے عین اس وقت روس کا دورہ کیا جب روس یوکرین پر حملہ آور ہوا تھا۔ مغربی لابی اس بات پر عمران خان سے نہایت خفاء ہیں اور اب ان کی کوئی خاطر خواہ مدد نہیں کرینگے۔ آنے والا ہفتہ، دس دن بہت اہم ہے، دس دن کے اندر صورتحال واضع ہو جائیگی لیکن آثار عمران خان کے حق میں نہیں ہیں۔ محسوس بھی ہو رہا ہے کہ ان کا جانا ٹھہر گیا ہے، صبح گیا یا شام گیا!
ایک اور بات واضع ہے کہ ملکی معیشت خراب حالات سے گزر رہی ہے اور ایسے حالات میں آنے والی حکومت کیلئے پھولوں کا نہیں کانٹوں کا سیج ہوگا بات یہی ہو رہی ہے کہ عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں شہباز شریف کو وفاق میں اور چودھری پرویز الٰہی کو پنجاب میں اہم ذمہ داریاں سونپی جائیں گی لیکن آخری لمحات تک کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ انتظار فرمائیے!!!
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here