البقیع کے مظاہرے میں حاضری کی سزا!!!

0
138
Dr-sakhawat-hussain-sindralvi
ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی

قارئین!15 مئی 2022 کو 2 بجے بعد دوپہر انہدام جنت البقیع کے خلاف مظاہرہ کا اشتہار سوشل میڈیا پر میری نظر سے گزرا۔امام بارگاہ نیو جرسی اور المہدی سنٹر بروکلین میں البقیع کی سالانہ مجالس عزا اور لٹل پاکستان کے سالانہ جلوس بقیع کے دوران سید زین عباس بخاری نے مجھے مظاہرے میں شرکت کی دعوت دی ۔اس مظاہرے کا اہتمام تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان نے کیا تھا۔عزاداری کے جلوس ہوں ،مجالس امام حسین ہوں،البقیع کے مظاہرے ہوں یا قومی ایشوز کے احتجاجی سیشنز ہوں میں شرکت کے لئے نہ آرگنائزرز کی طرف سے دعوت کی ضرورت ہوتی ہے ۔ نہ ہی اجازت کی ضرورت۔ہاں خطاب کرنے کے لئے ضرور دعوت کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے۔مجھے یہ دعوت زین بخاری نے سید کرار حسین نقوی کے فون کرنے پر دی ۔بلکہ خطاب کا بھی کہا جس کے لئے میں نے معذرت کی ۔ اس لئے کہ سنڈے کو ہمارا اسکول ہوتا ہے اور مجھے جلدی مظاہرے سے نکلنا تھا۔ میں 4 بجے نکل گیا تھا ۔ دعوت نہ بھی ہوتی تو بھی کبھی کسی شخص کو جلوس میں آنے سے روکا نہیں گیا۔ میں اگرچہ پاکستان کی کسی بھی تحریک کا ممبر نہیں ہوں تاہم دونوں کے بزرگان کا احترام کرتا ہوں۔جن بزرگوار یعنی علامہ آغا سید حامد علی موسوی کے حکم پر یہ مظاہرہ رکھا گیا وہ انتہائی شریف النفس اور با تقوی سید محترم ہیں۔ جو کبھی بھی مجھ جیسے مسکین کو مظاہرے میں آنے سے نہیں روکیں گے۔حالانکہ یہودی، عیسائی، سکھ یا ہندوبھی مظاہرے میں شریک ہوتو آغا صاحب منع نہ فرماتے۔اگر کوئی اہل سنت کا عالم پہلی صف میں آ جاتا تو آرگنائزر ملک فیاض حسین اعوان اس کے آگے سیسہ پلائی دیوار نہ بنتے۔میرے بارے میں ایسا تاثر دینا نعوذ باللہ کہ میں مقصر ہوں ناقابل معافی جرم ہے۔ اس لئے کہ میں اپنی زندگی میں 45عشرے محرم الحرام کے پڑھ چکا ہوں۔میری ہزار ہا مجالس یو ٹیوب پر موجود ہیں۔ولایت مولائے کائنات اور عزاداری امام حسین میں کوئی لمحہ فروگزاشت نہیں کیا۔ ہاں میرا قصور یہ ہے کہ میں جہاں مقصر نہیں ہوں وہاں غالی بھی نہیں ہوں۔ملک فیاض حسین اعوان کا یہ بیان کہ میں اس لئے سخاوت حسین کے آگے آیا کہ میں نہیں چاہتا تھا ہمارے جلوس میں ایک مقصر نظر آئے۔تو جن علامہ محمد عمران بخاری سے اور علامہ عشرت عباس سے آپ نے تقاریر کرائیں ان کے اور میرے عقیدہ میں سر مو فرق نہیں ہے۔یہ کیا ڈبل اسٹینڈرڈ ہے ۔ جس کو سوشل میڈیا پر مجھ فقیر کو بدنام کرنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ستم بالائی ستم یہ کہ جو ایم سی صاحب مائک ہاتھ میں پکڑے تھے وہ عرصہ تیس سال تک ہمیں مجالس و محافل میں بلاتے رہے ہیں ۔ ان کو اتنے عرصہ سے پتا نہیں چلا کہ نعوذ باللہ ثم نعوذ باللہ میں مقصر ہوں ۔ یا جس شخص نے مولا علی کے جلوس عزا میں میرے خلاف فلائیر تقسیم کرائے جن میں ایک تصویر کا بہانہ بنا کر مجھے مقصر ثابت کیا گیا۔ ان صاحب کا تو نکاح بھی میں نے پڑھا تو کیا ان صاحب نے نکاح بھی ایک مقصر سے پڑھایا تھا۔ دوسرے صاحب جو ان کے ساتھ اس حرکت میں شریک تھے ،ان کی ڈیکیٹز میں میں نے خدمت کی ہے۔ انہیں پتہ نہ چلا اسلئے کبھی انہوں نے ہمارے بارے میں ایسا اظہار نہیں کیا۔مجھے امریکہ میں 32 سال ہو گئے ہیں۔ ان 32 سالوں میں پچاس ریاستوں میں سوائے تین سے چار افراد کے کسی کو پتا نہیں چلا کہ نعوذ باللہ میں مقصر ہوں۔ امریکہ کے سارے شیعوں نے اتنے لوگ کنورٹ نہیں کیے جتنے میں اکیلے نے کیے ہیں ۔ اتنا بڑا الزام لگاتے وقت ملک فیاض حسین اعوان کو اور دو تین افراد کو اللہ سے ڈرنا چاہئے۔مظاہرے میں موجود کم از کم بیس ایسے افراد ہیں جو حلفیہ بیان دے سکتے ہیں کہ اعوان صاحب نے مجھے پش بیک کیا اور کہنیوں سے زدوکوب کیا۔ہفتے بھر سے اس شاک کی وجہ سے میری ذیا بیطس میں اضافہ ہوا۔آنکھوں میں تکلیف ہوئی ۔
ذیابیطس آج ٹھیک ہوئی ہے آنکھوں کی تکلیف کل ٹھیک ہوئی تھی۔ اس پریشانی کے باعث گلہ بیٹھ گیا جو مجالس، جو نکاح پڑھے یا درس دئیے ان کی ویڈیوز گواہ اور میڈیکل رپورٹس گواہ ہیں۔مظاہرے میں شرارت ہو سکتی تھی اگر میں ضبط نہ کرتا۔فوری میڈیکل رپورٹس سے پولیس کیس بن سکتا تھا۔ جس میں گرفتاریاں بھی متوقع تھیں۔ مگر میں نے کبھی ایسا نہیں کیا ۔ اگر مجھے معلوم ہو جاتاکہ ایسی حرکت ہوگی تو میں کبھی بھی مظاہرے میں نہ آتا۔جیسا کہ محرم کے جلوس میں باوجود دعوت کے اسی شخص کی حرکت کے باوجود میں نہیں آیا جس نے یہاں حرکت کروائی۔تصاویر اور ویڈیو میں کہنیاں مارتے ہوئے اعوان صاحب کو دیکھا جا سکتا ہے۔ میں اس سارے سیناریو میں اعوان کو مجرم نہیں سمجھتا ہوں ۔ مجرم ان دو تین افراد کو سمجھتا ہوں جنہوں نے برین واشنگ کی کہ نعوذ باللہ میں مقصر ہوں ۔جنہوں نے جھوٹے اشتہار شائع کئے جعلی آئی ڈیز کے ذریعہ ایک دو بدزبانوں سے مائوں، بہنوں، بیٹیوں کی گالیاں دلوائیں۔ جھوٹے الزامات لگوائے اور جی بھر کے الزام تراشی کے بازار گرم کئے۔میں میڈیا کے افراد کا ،اپنے خیر خواہوں ،بزرگوں،عزیزوں، بھائیوں، بہنوں اور شاگردوں کا بے حد احسان مند ہوں جنہوں نے میری اور میرے خاندان کی دلجوئی کی ۔میری اور میرے رفقائے کار کی حمایت کی اور بغیر ہماری درخواست کے خود سے مذمتی بیانات کے تانتے باندھ دئیے۔میں اعوان سمیت تمام جوانوں سے کہوں گا کہ وہ ایسے جھوٹوں کے پروپیگنڈوں میں نہ آئیں کہ جن کا ہدف مراکز پر قبضہ کرنا۔ جلوسوں پر قبضے جمانا ، قوم کو آپس میں لڑانا ، شرفا کو ماوں، بہنوں، بیٹیوں کی گالیاں دلوانا، مراجع کے کارٹون چھاپنا اور قوم کو زبردستی غالی اور مقصر بنانا شامل ہے۔مجھے یقین کامل ہے کہ قبلہ آغا موسوی کو اگر اس واقعہ کی اطلاع دی جائے تو وہ یقینا مذمت فرمائیں گے۔ آخر میں میں یہ وضاحت کر دوں کہ عقیدہ میں کسی بھی پاکستانی گروہ یا مولانا کے ساتھ میری کوئی وابستگی نہیں ہے ۔میرا وہی عقیدہ ہے جو امام خمینی کا عقیدہ تھا۔یہ چند سطور میں نے اس لئے لکھ دیں کہ حاکم شام کے راستہ پر چلتے ہوئے کذابوں، بے نمازوں ،سبابوں اور بکاو مال لیڈروں نے جوانوں کی برین واشنگ کا جو بھیانک دھندہ شروع کر رکھا ہے وہ مارکیٹ ہمیشہ کے فلاپ ہو جائے۔اللہ کریم محمد و آل محمد علہیم السلام کے طفیل میں ہم سب کو ایسے شر پسندوں ، چھاتہ بردار قبضہ گروپ سے محفوظ و مصون و مامون فرمائے
ایں دعا از من واز جملہ جہان آمین باد!
میں اپنا فون نمبر ، ای میل اور ایڈریس لکھ رہا ہوں۔ کسی بھی میرے بھائی ، بہن،بزرگ خورد کو وضاحت درکار ہو تو مجھ سے رابطہ فرما لیں اور جھوٹوں کی چالوں سے بچیں انکے فریب میں آکر گنہگار نہ ہوں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here