پاکستان میں مذہبی اور سیاسی رہنما اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار ہیں۔ان کا ماضی اور حال دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ بیحس بے حیااور بے شرموں کا ٹولہ ہے۔نواز شریف بینظیر کی عریاں تصاویر جہازوں سے پھینکواتے تھے۔مریم نواز ججز اور سیاسی رہنماں کی قابل اعتراض ویڈیوز بنواتی ہیں۔عمران خان مریم کے بارے ذومعنی گفتگو کرتے ہیں۔خواجہ آصف شیریں مزاری کو ٹریکٹر ٹرالی بولتے ہیں۔میاں جاوید،طلال چوہدری اور رانا ثنا اللہ عمران خان کی بیگم پر طعن وتشنیں کرتے ہیں۔فضل الرحمن عمران خان کی نجی زندگی پر ، عمران خان مولانا کو جلسوں میں مولوی ڈیزل کہتے ہیں۔ جے یو آئی کی لیڈر شپ عمران خان کی والدہ کے متعلق بیہودہ گفتگو ۔پی ٹی آئی ،اور ن لیگ کی لیڈرشپ کا ایکدوسرے کی عورتوں کے متعلق نامناسب گفتگو سے انکے اخلاقی لیول کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔اخلاقی گراٹ تمام سیاسی اکابرین میں موجود اور تمام سیاسی لیڈر ایکدوسرے کی تضہیک کرتے ہیں۔ کوئی لیڈر اپنے پارٹی رہنماں کو اس بیہودگی پر روکتا نہیں۔انجمن غلامان شریف،انجمن غلامان زرداری اور انجمن غلامان عمران خان آپس میں دست و گریبان ہیں۔ راجہ ریاض اپوزیشن لیڈر ہے۔پندرہ سے بیس کھوتے ہر دور حکومت کی اکھاڑ پچھاڑ میں ملوث رہے۔ان کھوتوں کی سیکورٹی پر اربوں روپے خرچ ہوتے ہیں۔کوئی پرسان حال نہئں۔2,600ارب روپے ہر سال سیاسی اشرافیہ پر خرچ ہوتے ہیں۔انکے پروٹوکول اور سیکورٹی پر کئی اہلکار تعینات ہیں۔امریکہ اور یورپ کے کانگرس ممبرز جو دنیا کی پالیسیز بناتے ھیں ۔ بغیر سیکورٹی بغیر گن مین، عام لوگوں کیطرح گھومتے پھرتے ہیںپاکستان میں یہ ممبران اسمبلی کئی کئی گن مینوں کے ساتھ گھومتے ہیں ۔اقتدار کی بھوکوں کو جب اقتدار ملتا ہے تو وہ اپنی اوقات سے باہر نکل آتے ہیں ۔ اس وقت چار ڈرائیور ملک چلا رہے ہیں۔شہباز شریف،زرداری،مولانا فضل الرحمن اور نواز شریف لنڈن بیٹھ کرحکومت چلا رہے ہیں۔نواز شریف کا کہنا ہے کہ فوج سے بات کرکے اسمبلی توڑی جائے ان کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ دھوکہ ھوا ہے۔ن لیگ کا ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ دفن ہو چکا۔ خلائی اور فضائی مخلوق کے حمایت بھی راس نہیں آسکی۔ن لیگ اس صورتحال میں پٹ چکی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ ہاتھ ہوگیا ہے۔زرداری اس ساری صورتحال کو خوب انجوائے کررہے ہیں۔ ن لیگ کے چند سینئر رہنماں کا کہنا ہے کہ انہیں دلدل میں پھنسا دیا گیا ہے۔حکومتی اتحاد تذبذب میں ہے۔ نہ ہنس سکتے اور نہ ہی رو سکتے ہیں۔ تبادلے اور اپنے خلاف انکوائری رکوانے کے لئے شریف خاندان نے بڑھے پیمانے پر افسران کے تبادلے کئے ہیں ۔ خفیہ اداروں کے فسطائی حربے عوام میں نفرت پیدا کررہے ہیں۔پنجاب اسمبلی کے پچیس ارکان کی نااہلی سے خمزہ شہباز اخلاقی طور پر وزیراعلی نہئں رہے۔لیکن پنجاب کی بیوروکریسی میں اکھاڑ بچھاڑ جاری ہے۔خفیہ ادارے سیاسی کارکناں کو گھروں سے اٹھا رہے ہیں۔آئی ایس آئی کو اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہئے۔کبھی یہ گھروں سے لوگ اٹھاتے ہیں کبھی لوگوں کو ہراساں کرتے ہیں اور کبھی پیچھا کرتے ہیں اور کبھی ٹیلی فون پر دھمکیاں اور گالیاں دیتے ہیں ۔فوجی اسٹبلشمنٹ نے اس ڈیل میں اہم کردار ادا کیا تھا۔نواز شریف برہم ہیں انکا کہنا ھے کہ میری ساتھ طے پایا تھاکہ میرے کیا ختم کئے جائینگے۔اور نااہلی ختم کی جائے گی۔ شہباز حکومت نے آتے ہی بیوروکریسی کو الٹ پلٹ کے رکھ دیا۔الیکشن کمیشن اے لیکر نیب۔ پولیس سے لیکر انٹیرئیر منسٹری اور وزارت خارجہ میں نئی تقرریاں کئی گئیں۔
خمزہ شہباز نے پنجاب کی نوے فیصد بیوروکریسی تبدیل کردی۔ جس کا سپریم کورٹ نے نوٹس لی لیا ہے۔
موجودہ حکمرانوں کو اپنے مقدمات، نااہلی، ایف آئی اے کی انویسٹی گیشن، نیب کے مقدمات، کرپشن کے مقدمات کو بڑی درست سے ختم کرنے جارہے تھے۔ رانا ثنااللہ ، شہباز شریف، زرداری، فریال تالپور اور دوسرے کرپٹ لوگوں کی انویسٹی گیشن تبدیل کردی گئیں۔
ستر فیصد کرپٹ، کنویکٹڈ، اور سزا یافتہ مجرم وزرا اور معاون خصوصی مقرر کئیگئے تھے۔تقریبا چار ہزار مطلوب افراد کا نام ای سی ایل اے نکال دیا گیا۔
فوجی اسٹیبلشمنٹ ان جرائم میں حصہ دار ہے۔حکومتوں کی اکھاڑ پچھاڑ، غداروں کا نام ای سی ایل سے نکالنا، قاتلوں ،بھتہ خوروں کو ریلیف دینا۔عدالتوں سے مقدمات ختم کروانا، ان سب کے پیچھے جرنیلی مافیا ہے۔
کوئی عدالت ان سے پوچھ نہئں سکتی۔ کسی جگہ یہ accountable نہیں ہیں۔ میں گزشتہ ایک ماہ اے کڑوڑ کمانڈرز اور خلائی مخلوق کے بارے لکھ رہا ہوں۔ ھماری عوام فوج سے محبت کرتی ہے۔ لیکن ان بدمعاشوں سے کوئی نہیں پوچھتا کہ وطن دشمنوں، غداروں اور بڑے قومی مجرموں کو کس کی اجازت سے چھوڑا جاتا ہے۔ اگر ان کو چھوڑنا ہی تھانو اتنا واویلا کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ پوری نون لیگ جس شخص سے مشاورت کرنے لنڈن گئی تھی بقول
ڈاکٹر عدنان اس شخص کی %80 دماغی شریانیں بند ہیں۔
اللہ خیر کرئے مجھے تو ان سب کی بھی دماغی نسیں بند معلوم ہوتی ہیں۔
کیا یہ لوگ قبر میں جانے تک اقتدار میں رہنا چاہتے ہیں۔ پیپلز پارٹی آج تک ساٹھ سال میں کوئی لیڈر پیدا نہیں کر سکی ۔ ذوالفقار علی بھٹو ، بینظیر بھٹو، آصف زرداری ، بلاول اور آصفہ بھٹو ۔
نواز شریف ،شہباز شریف ،خمزہ شریف اور مریم صفدر کے علاوہ کوئی نظر نہیں آتا۔
جی یو آئی کو مولانا مفتی محمود ،مولانا فضل الرحمن ، انکے بھائی اور بیٹا کے علاوہ پارٹی صدارت کے لئے کوئی نظر نہیں آتا۔ان پارٹیوں میں نہ کوئی الیکشن ہوتا ہے اور نہ کیسی اور کو پارٹی صدر منتخب کرتی ہے۔یہ اقتدار کے بھوکوں کے ٹولے ہیں۔
دو سو افراد کی قابل ٹیم نے پونے چار سال مایوس تو کیا تھا لیکن تیس سالہ تجربہ کاروں نے بھی قوم کو مایوس کیا۔ ان کے بلند باگ دعوے ریت کی دیوار ثابت ہوئے۔
پی ٹی آئی کی لیڈر شپ میں اکثریت اوورسیز پاکستانیوں کی ہے ۔ جو امریکی شہریت رکھتے ہیں۔یہ ڈرامے امریکہ کے خلاف ایک جلسی امریکی سفارت خانے کے باہر کر کے دکھادیتے ۔سٹیج پر شہباز گل ،زلفی بخاری، شاہ محمود قریشی،شہزاد اکبر،فیصل واڈا،حفیظ شیخ، رضا باقر،ثانیہ اختر ، امریکہ مردہ باد کے نعرے لگواتے تو انکی حب الوطنی کا پتہ چلتا۔ دوہرا معیار
27ارب کرپشن کا ملزم بابر اعوان وزیر پارلیمانی امور اور بعد میں وزیر قانون بنا
۔ گندم اسیکنڈل کا ملزم خسرو بختیار وفاقی وزیر تھا
نذر محمد گوندل 56ارب کرپشن اسکینڈل
۔ چوھدری پرویز الٰہی 16 ارب کرپشن کیسز اسپیکر پنجاب اسمبلی تھا
۔ عامر کیانی ڈرگ اسکینڈل وفاقی وزیرصحت تھا ۔ پرویز خٹک کرپشن کنگ وفاقی وزیر دفاع تھا ۔پارلیمنٹ حملہ کیس کا ملزم عارف علوی صدر پاکستان تھا۔
مالم جبہ ،فارن فنڈنگ ، کے پی گورنمنٹ ہیلی کاپٹر کا ناجائز استعمال ،پی ٹی وی حملہ کیس میں اشتہاری عمران خان وزیراعظم تھا
۔کریشن اور ناجائز قبضوں کا سامنا کرنے والااعجاز شاہ وفاقی وزیر داخلہ رہا۔
غیر ملکی شہری قومی سلامتی کا مشیر بنا
آ ئی ایم ایف کا ملازم اسٹیٹ بینک کا گورنر بنا۔لیکن یہاں سب فرشتے ہوئے انصافی گنگا میں اشنان ہو گیا ۔
پاکستان میں کیا سے کیا ہو گیا !!
اب اگر ان سب کہ احتساب کی بات کی جائے تو جعلی خط کہ پیچھے چھپتے ہیں !!
پیپلز پارٹی، ن لیگ، ایم کیو ایم،تحریک انصاف اور جے یو آئی کی کرپشن کی داستانیں زبان زدعام ہیں۔یہ کرپٹ لوگ عوام کی خدمت نہئں کرسکتے ۔ایک دوسرے کو چور اور ڈاکو کہہ کر اپنے اپنا گناہ چھپاتے ہیں۔ لانگ مارچ اور پکڑ دھکڑ نے سیاسی ماحول میں تلخی پیدا کردی ہے۔پولیس دیواریں پھلانگ کر مخالف سیاسی کارکناں کو گھروں سے اٹھا رہی ہے ۔ لاہور میں مزاحمت پر ایک پولیس مین کا قتل بھی ہو چکا ہے۔جو انتہائی افسوسناک ہے۔ جو لوگ انکو لیکر آئے ہیں وہ ان پر دبا ئو ڈالیں کہ چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال مت کریں۔ اسٹبلشمنٹ کو لانے اور گھر بھجنے کے عمل کو بند کرنا چاہئے۔ صاف اور شفاف الیکشن کروا کے اپنی ذمہ داری پوری کریں ۔
اقتدار کی جنگ میں ملک کو معاشی پریشانی کا سامنا ہے۔ان کو لانے والے خاموش تماشے بنے بیٹھے ہیں۔ان حالات میں بھی صرف جماعت اسلامی عوام کے مسائل حل کرنے کا سوچتی ہے۔۔
کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ پاکستان میں طوفان ہو یا زلزلہ۔کرونا ہو یا قدرتی آفات۔مفت تعلیم او سکولوں کا جال جو۔ یا تھر چولستان اور بلوچستان میں پینے کے پانی کے پراجیکٹس ۔ بحریہ ٹان کے متاثرین اور کے الیکٹرک کے ظلم کا شکارعوام جماعت اسلامی خدمت خلق کرتی رہے گی۔عملی میدان ، باعمل،باکردار اور ایماندار افراد کی ٹیم عوام کے دکھ درد میں شامل
جماعت اسلامی کی سیاسی بیوقوفیاں جاری ہیں ۔صلہ ووٹ نہیں اللہ تعالیٰ کی رضا…
ایک طرف PTI /PMLN /PPP ملک بھر میں جلسے جلوس کررہے ہیں دوسری طرف جماعت اسلامی چولستان میں پانی کے ٹینکرز بھر بھر کر پہنچارہی ہے جنوبی پنجاب کی پوری پارٹی چولستان میں متحرک کردی بڑی تعداد میں ہینڈ پمپ نصب کر رہی ہے
حالانکہ جماعت اسلامی گی۔ کو چاہیے تھا چولستان میں جن پیسوں کا وہ پانی پہنچارہے ہیں ٹینکرز خرید خرید کر ان پیسوں کے پوسٹرز بینرز لگاتے ایک دو جلسہ کرتے چولستان میں سوشل میڈیا پر بھرپور مہم چلاتے چولستان کے حوالے سے وہاں کے لوگوں کو باور کراتے کہ اس قحط کے ذمہ دار ایوانوں میں بیٹھے ممبران اسمبلی یہ چوہدری نواب وڈیرے خان جاگیردار سرمایہ دار ترین شریف وغیرہ ہیں ۔
عوام کو اُکساتے بلاآخر پیاسے مرتے لوگ اُٹھتے ممبران اسمبلی اشرافیہ اور حکمرانوں کے گریبان پکڑتے ان سے حساب مانگتے یہی ہمارے ملک کی سیاست ہے اور یہی ہورہا ہے اور پاکستانی عوام ایسے ہی لوگوں کو پسند کرتے ہیں اور کررہے ہیں مگر؟؟
جماعت اسلامی نے ہر مرتبہ کی طرح وہی بیوقوفی یعنی خدمت کی سیاست کی ” اور پیاس سے مرتے لوگوں کیلئے پانی کے ٹینکرز لیکر پہنچ گئے۔
اور مافیاز کیخلاف اٹھنے والا غیض و غضب کمزور کردیا اصل ذمہ داروں کا بوجھ اٹھاکر اب یہی بھوک پیاس سے تڑپتے مرتے لوگ سب کچھ بھول کر” اگر مگر چونکہ چناچے” برادری خاندان کا بہانہ بناکر الیکشن میں جھولیاں بھر بھر کراسی PTI/PPP/PMLN کو ووٹ دینگے اور جماعت اسلامی والے منہ تکتے رہ جائیں گے کیونکہ ہمارے معاشرے میں خون چوسنے والے کو ووٹ ملتے ہیں اور لوگ انہی کے نعرے لگاتے ہیں خون دینے والوں کے نہیں ۔
حالانکہ آجکل PTI/PMLN ایک ایک جلسے پر کروڑوں خرچ کررہے ہیں پنجاب میں وہ چاہتے تو صرف ایک جلسے کے پیسوں سے ہی پنجاب کے چولستان کے پیاسوں کی پیاس بجھا کر بڑا کام کرسکتے تھے کیونکہ دونوں ہی پنجاب پر حکومت کے دعوے دار ہیںمگر دونوں نے ایسا ہرگز نہیں کیا پتہ ہے کیوں ؟کیونکہ انہیں عوام کی سائیکی کا پتہ ہے کہ یہی پیاسے، بلکتے، مرتے لوگ الیکشن میں انہی کو ووٹ دینگے اور یہ سسٹم یونہی چلتا رہے گا ۔
رہے نام مولا کا۔
٭٭٭