جاگ اٹھا ہے پاکستان!!!

0
115
جاوید رانا

ملک دشمنی اور حب الوطنی میں صرف بال برابر فرق ہوتا ہے اور اس فرق کا اظہار متعلقہ ملک کے اداروں و ذمہ داروں کے رویوں اور کردار سے واضح ہوتا ہے جس ملک و قوم میں آئین، ضابطوںا ور قوانین کو مقدم رکھا جاتا ہے اس کے ذمہ دار ذات و مفاد سے بالاتر ہو کر اپنے فرائض، کردار اور فیصلوں پر عمل پیرا ہوتے ہیں، اس کی طرز معاشرت، معیشت، نظام و سیاست کا مثبت اثر نہ صرف استحکام و خوشحالی کا مظہر ہوتا ہے بلکہ عوام کے اتحاد و یگانگت، قومی کردار و ایک قوم کا آئینہ دار ہوتا ہے جبکہ اگر قوم کے کرتا دھرتائوں کا عمل متذکرہ بالا خواص کے برعکس ہو تو ملک و قوم کا نقشہ قطعی برعکس ہوتا ہے۔ میری یہ تمہید ہرگز غیر متعلقہ یا تصوراتی نہیں بلکہ ذاتی طور پر مشاہدات و تجربات کی بنیاد پر ہے۔ اس حوالے سے کسی تفصیل میں جائے بغیر اگر سیاسی منظر نامے اور انتخابی مراحل سے ہی جائزہ لیں اور امریکہ کے حوالے سے حالیہ میئر شکاگو و میونسپل انتخابات کے مراحل اور پاکستان میں پنجاب و کے پی کے انتخاب منعقد کرنے کیلئے متعلقہ اداروں اور سیاسی کرداروں کے رویوں، اقدامات پر نظر ڈالیں تو واضح ہو جاتا ہے۔ وطن عزیز میں یہ اہم اقدام بھی مفادات، ذاتیات اور سیاسی منافرت کی نظر ہو رہا ہے اور اس کھیل میں حکومتی سیاسی مفاد پرست ہی نہیں، ریاستی، آئینی ادارے و ذمہ داران بھی وہ کھیل کھیل رہے ہیں جو نہ صرف ملکی وحدت و سلامتی کیلئے ناروا ہیں بلکہ عوام میں بھی انتشار، افتراق کا سبب بن رہے ہیں۔
نفرت، مخالفت اور عناد کا یہ طوفان اُن حدوں کو پہنچ چکا ہے جہاں امپورٹڈ حکمران عوام کے مقبول ترین قائد عمران خان کو سیاسی منظر نامے سے طرح طرح کی سازشوں، الزامات، قاتلانہ حملے کے ذریعے ہٹانے کی مکروہ حرکات کیساتھ اب قتل و غارت اور پی ٹی آئی کے لوگوں کو گرفتار کرنے کی منکرانہ حرکتوں پر اُترے ہوئے ہیں۔ افسوس اس بات کا ہے کہ آئینی حیثیت رکھنے والے اور صوبوں کے سربراہ نیز عبوری نگران حکومتیں بھی اس شیطانی چکر میں شامل ہیں کہ کسی طرح سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق دونوں صوبوں میں انتخابات نہ ہوں۔ الیکشن کمیشن نے چار و ناچار پنجاب میں الیکشن شیڈول کا اعلان تو کر دیا ہے لیکن کے پی کے گورنر کی تاخیری حرکتوں سے اس صوبے کے انتخابات پر منفی رویہ سد راہ بنا ہوا ہے۔ دوسری جانب پنجاب کی نگران حکومت کسی نہ کسی بہانے اور وجہ کو آڑ بنا کر کپتان کی انتخابی مہم کی راہ میں روڑے اٹکانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے۔ اس امر پر کوئی شبہ نہیں رہا کہ پنجاب کی نگران حکومت عمران دشمن امپورٹڈ حکومت کی ٹائوٹ بن چکی ہے۔ 8 مارچ کو زمان پارک میں جس ظلم و بربریت کا مظاہرہ کیا گیا اور درجنوں مرد و خواتین کے زخمی ہونے کے علاوہ ظلے شاہ کی شہادت کا واقعہ ہوا۔ عجیب بات یہ کہ قتل کی اس واردات کی ایف آئی آر عمران پی ٹی آئی پر بنا کر قتل کو ایکسیڈنٹ کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے جو پی ٹی آئی پنجاب کے نائب صدر کی گاڑی سے ہونا کہا جا رہا ہے۔
ہم نے اپنے پچھلے کالم میں بھی نشاندہی کی تھی کہ عمران اور پی ٹی آئی کو موجودہ دھاندلی حکومت مقدموں، الزامات اور دیگر طریقوں کو اپنا کر الیکشن سے باہر رکھنے کی بھرپور کوشش میں ہے کیونکہ کپتان کے مقابل انہیں اپنی شکست ہی نہیں سیاسی موت بھی نظر آرہی ہے۔ لیکن حکومتی ہتھکنڈوں اور ان کے سہولتکاروں کی تمام کوششیں ”اُلٹی ہو گئیں سب تدبیریں” ہی ثابت ہو رہی ہے۔ مثل مشہور ہے جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے، عمران کو توشہ خانہ کیس میں رگڑنے اور نا اہل کرانے کے جوش میں درآمدی کابینہ نے توشہ خانہ کے تحائف کی فہرست کے اجراء کا فیصلہ کیا، فہرست جاری ہوئی تو اپنا جوتا اپنا سر کے مصداق سارے ہی توشہ خانہ کے حمام میں ننگے نظر آئے۔ نواز، شہباز، شوکت عزیز، زرداری، گیلانی حتیٰ کہ شریفوں کی نام نہاد شہزادی سمیت سبھی اس دلدل میں ڈوبے سامنے آگئے۔ کار سے کار پیٹ تک حتیٰ کہ قیمتی گھڑیوں سے جوس تک لوٹ مار کا بازار گرم نظر آیا۔ سستے داموں سرکار / عوام کا مال اپنائیں صحافیوں سمیت سبھی شریک رہے۔ سب سے بڑے لٹیرے شریف اور زرداری نظر آئے۔ سوال یہ ہے کہ اس حقیقت کے تناظر میں سب کیخلاف قانونی اقدامات کئے جائیں گے یا پھر عمران کو ہی تختۂ مشق بنایا جائیگا؟ ہمارے آئینی و انصاف کے اداروں کیلئے یہ نوشتہ ہے۔
عمران خان کو اس کی انتخابی مہم سے روکنے کیلئے ایک طرف تو مقدمات کی بھرمار ہے دوسری طرف پنجاب کا نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی، حامد میر کا بھائی عامر میر اور پولیس کے سربراہ درآمدی حکومت کے آلۂ کار بن کر عمران دشمنی میں مصروف ہیں، لیکن سوموار کو تمام تر پابندیوں، راستے بند کرنے کی حرکات کے باوجود لاہور ریلی میں جس طرح عوام کا سمندر رائڈا اس نے ثابت کر دیا ہے کہ عوام کی عمران سے محبت اور موجودہ حکمرانوں سے شدید نفرت کس قدر ہے، یہ وہ طوفان ہے جو کسی بھی طور نہیں روکا جا سکتا۔ پی ٹی آئی کی اس ریلی کے بعد اتوار کو مینار پاکستان پر ہونیوالا عوام کا اژدھام عمران کی مقبولیت اور PDM کی سیاست کے خاتمے کا نقارہ ہوگا عمران کو کیسز میں اُلجھا کر، وارنٹ گرفتاری اور تاش کے پتوں سے نئی بازی کی کوئی چال اب نا اہل و عوامی نفرت سے دوچار حکمرانوں کے کسی کام نہ آسکے گی کہ عوام کاسمندر ان سارے ہتھکنڈوں کو ملیا میٹ کر دیگا۔ تاریخ گواہ ہے کہ عوام کی امنگوں اور بیداری کے آگے کوئی آمر کوئی فرعون کبھی نہ ٹھہر سکا ہے اور کوئی رکاوٹ بھی سلامت نہیں رہی ہے۔ عمران کی طاقت عوام ہیں اور جب عوام جاگ جائیں تو تمام منفی طاقتیں خس و خاشاک کی طرح بہہ جاتی ہیں۔ منگل کے ر وز عمران خان کو عدلیہ عالیہ کے جانب سے18مارچ تک پیش ہونے کی اجازت کے باوجود پولیس و رینجرز کی مدد سے گرفتار کرنے کیلئے جبر وتشدد اور حملے کے ردعمل پر پاکستان بھر میں احتجاج خصوصاً کپتان کے تحفظ کیلئے کارکنوں کا حکومتی طاقتوں کو منہ توڑ جواب اور گرفتاریوں و جبراناً اقدامات کا بھرپور مقابلہ کرنا اسی حقیقت کا ثبوت ہے۔ کہ جبر و بربریت کے عفریت کے خلاف عوام صف آراء ہونگے ہیں۔
اب یہاں جبر کی سرکار نہیں چل سکتیں
آلِ شداد کی یلغار نہیں چل سکتیں
مل کا مالک ہو یا جاگیر کا والی کوئی
اب شہنشائی زردار نہیں چل سکتیں
اب کوئی رکھ نہیں سکتا میری ملت کو غلام
جاگ اٹھے ہیں میرے دیس کے مظلوم عوام
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here