عیدمیلادالنبی ۖکے مبارک مہینہ میں حضورۖ کی پیدائش ہوئی اور ہم سب پر رحمت جب اللہ نے برسائی تو آپۖ کو اس دنیا میں بھیجا کہ وہ ہم کو اللہ پریقین کی نعمت سے سرفراز کریں۔اللہ نہ صرف ایک ہے بلکہ وہ رحیم اور کریم بھی ہے۔یہ اللہ کی رحمت ہے کیا؟جس کا ہم اکثر زکر کرتے ہیں اور سنتے ہیں اور وہ مانگتے ہیں کہ اے اللہ ہم تیری رحمت کے امیدوار ہیں ہم مانگتے ضرور ہیں اور مانگنا بھی چاہئے مگر رحمت ہمارے اردگرد ہر طرف ہے اگر ہم چل رہے ہیں تو یہ اس کی رحمت ہے، اگر ہم سن رہے ہیں تو یہ بھی اس کی رحمت ہے۔اس نے ہم کو پیدا کیا ہمارے اعضاء بنائے ان میں جان ڈالی اور پھر ہم پر اپنا رحم کیا کہ ہر چیز صحیح سلامت ہمارے ساتھ چل رہی ہوتی ہے۔یہی اس کی رحمت ہے ہمارا کھانا، ہمارا پینا ،یہ ہوا ،یہ پانی، یہ گھر ،یہ اولاد والدین غرض کہ یہ سب اللہ کی رحمتیں ہیںجو ہم سے چھن جائیں تو ہم بہت لاچار اور بے بس ہو کر رہ جاتے ہیں اب یہی دیکھ لیں کے ہمارا کوئی عزیزواقارب انتقال کر جاتا ہے۔ہم روئیں یا تڑپیں وہ واپس نہیں آتا۔وہ جب تک ہمارے پاس تھا یہ اللہ کی رحمت تھی وہ اس نے ہمارے لیے دنیامیں خوشی اس کے دم سے ہی رکھی تھی۔جب وہ چلا جاتا ہے تو یوں لگتا ہے کے دنیا کا کام کیسے چلے گا خوشی کیسے حاصل ہوگی۔اب پھر یہ اللہ کی رحمت ہی ہوتی ہے کہ ہم جلد ہی سنبھل جاتے ہیںاور اپنی زندگی کو آگے بڑھاتے ہیں۔
اللہ کی رحمت تو ہم پر سب سے زیادہ یہ ہے کے اس نے ہم کو ایک ایسے نبی کی اُمت میں بنایا جوکہ آخری پیغمبر ہیں جن کو اللہ نے ہمارے لیے ایک پیغام دے کر بھیجا اور ہم اس پر عمل کرتے ہیں کہ اللہ ایک ہے آپ اس کے رسول ہیں۔ان کی تعلیمات پر عمل کرکے زندگی میں جو رحمت وبرکت آتی ہے اس نے ہمیں ہر طرح سے مکمل ہونے میں مدد دی ہے۔
ہم ناشکری سے بچتے ہیں جوکہ ہمارے دل کو سکون اطمینان دیتی ہے۔
ہم اچھے اخلاق رکھتے ہیں جو لوگوں کوہم سے ملاتے ہیں ، ہم اپنے خاندان میں معتبر ہوتے ہیں۔
ہم عبادت کرتے ہیں جو ہم کو اللہ سے قریب کرتی ہے۔
ہم بے ایمانی سے گریز کرتے ہیں جو ہم کو امین بناتی ہے۔
ہم بچوں اور اپنے شوہروں سے اور شوہر بیویوں سے محبت پیار سے پیش آتے ہیں ہم اپنے اللہ کی طرف سے دی ہوئی نعمتوں پر غوروفکر کرتے ہیں۔
جب تک ہمارے کان سننے کے قابل ہوتے ہیں ہم اس طرف دھیان ہی نہیں دیتے کے یہ کان ہم کو ملے کیوں ہیں یہ سماعت سے محروم ہونے کے بعد اندازہ ہوتا ہے۔اچھی بات تو کیا برُی بات بھی کان میں نہیں جاتی۔مگر جب سماعت ہوتی ہے تو اللہ کی رحمت پر غور کرنے کی زحمت نہیں ہوتی۔کسی سماعت سے محروم آدمی سے بات ہو رہی تھی کہنے لگا بارش کی رحم جھم مجھے بہت پسند تھی۔اب بارش ہوتی ہے تو مجھے پتہ ہی نہیں چلتا کے بارش ہو رہی ہے۔
یہی رحمتیں ہیں جن کا ہم شکر کرتے ہیں اور مانگتے ہیں اور ان کے کھو جانے سے ڈرتے ہیں۔ہزاروں رحمتیں اور برکتیں ہمارے ساتھ چل رہی ہوتی ہیں مگر اور بہت ساری رحمتوں سے ہم محروم ہوتے ہیں۔اللہ کو ہماری عبادتوں کی ضرورت نہیں ہے۔نماز ،روزہ، حج ،اللہ کو کیا ضرورت ہے مگر وہ اس نے اسی لیے رکھا ہے کہ ہم ایک ڈسپلن میں آکر اس کو یاد رکھیں اور اس کی رحمتوں برکتوں کو مانگتے رہیں۔اس کے وجود کا احساس ہمارے اندر جاگے۔ہم کو پتہ ہو کوئی ہے جسے میری ضرورت پوری کرنی ہے۔جس سے دل لگا کر رحم مانگتے رہو رحمتیں مانگتے رہو جو ہے اس کے چھن جانے سے پناہ مانگو، جو نہیں ہے اس کے لیے التجا کرو کے مل جائے۔اسی لیے کہا گیا ہے کے اللہ کی رحمت سے کبھی مایوس نہ ہو آپۖ سے محبت اور عقیدت کا تقاضہ بھی یہی ہے۔
٭٭٭