پچیس مئی کوسہ پہر تین بجے سرینگر ہائی وے اسلام آباد پر پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کا طبل جنگ بج گیا ہے، قافلے چل پڑے ہیں ،اس دفعہ پی ٹی آئی کے پہلے لانگ مارچ جیسی حالت نہیں ہے، لوگ ”چارجڈ” ہیں، زیادہ تعداد میں ہیں ،تجربہ کار ہیں ،ساڑھے تین سال اقتدار دیکھ چکے ہیں، بہتر پوزیشن میں سب سے اچھی بات حق سچ پر ہیں اور جو حق سچ پر ہوتے ہیں ،اللہ انکی مدد کیا کرتا ہے، دوسری طرف پکڑ دھکڑ جاری ہے، اتحادی امپورٹڈ حکومت کا مشترکہ فیصلہ کہ عمران خان کے لانگ مارچ کو کچل کر رکھ دیا جائے ، دونوں نے اپنی اپنی حکمت عملی بھی مرتب کر لی ہے اتحادی فورس کسی بھی آنے والی سچوایشن سے نپٹنے کے لیے بائیس ہزار پولیس، پانچ سو لیڈی پولیس ،پندرہ ہزار آنسو گیس کے گولے، پنجاب اور اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستے کنٹینرز لگا کر بند کر دئیے گئے ہیں ،موٹروے ،جی ٹی روڈ بند، ٹرانسپورٹ معطل ،شہری پریشان اور جیلیں صاف کر والی گئی ہیں، مبینہ بائیس افراد کا قاتل وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ سے کسی بھی عمل کی توقع کی جاسکتی ہے جس نے ماضی میں پنجاب حکومت کے وزیر قانون کی حیثیت سے قانون کی دھجیاں اُڑا دی تھیں، ماڈل ٹان میں ایک حاملہ کے منہ میں گولی مارنے کے علاوہ چودہ قتل سو کے قریب زخمی اور املاک پر گلو بٹ کھلے چھوڑ دئیے تھے، اسی ماڈل ٹان واقعہ میں ملوث اس وقت کا وزیر اعلیٰ اب وزیر اعظم بنا بیٹھا ہے مگر بھول گئے کہ اب ان کا سامنا کس سے ہے ،پاکستان تحریک انصاف کے ٹائیگرز جو سوائے اللہ کے کسی سے ڈرتے ہیں نہ دبتے ہیں ،بارش دیکھتے ہیں نہ آندھی طوفان اور نہ ہی گرمی سردی، خان کے حالیہ ہونے والے ریکارڈ توڑ جلسوں نے اس بات پر مہر ثبت کر دی ہے کہ عوام کس کے ساتھ ہے عوام حق سچ کے ساتھ ہے عوام غیرت مندوں کے ساتھ ہے عوام آزادی کی تحریک کے ساتھ ہے عوام عمران خان کے ساتھ ہے چوروں اور لٹیروں نے سسٹم میں موجود سکم کا فائدہ اٹھا کر ٹیکنیکل طریقے سے جو حکومت میں نقب لگاکر چند دنوں کی حکومت ضرور لے لی ہے مگر ان سے چلنے والی نہیں ریکارڈ مہنگائی ڈالر کی اونچی اڑان تیل اور کھانے والی اشیا کی قیمتیں آسمانوں پر گرمی کے موسم میں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ آئی ایم ایف سے جان لیوا ٹیکس لگائے بغیر مزید قرضے نہ ملنے کی توقع ملک کا دیوالیہ نکلنے کو ہے، اوپر سے عمران خان کا لانگ مارچ اور دھرنا پچھلی دفعہ ایک سو چھبیس دن چلا تھا، اس دفعہ تو حکومت ابھی سے لڑکھڑا رہی ہے جو کہ ایک ووٹ کی مار ہے جی ہاں طبل جنگ بج چکا اب تو بقول میر تقی میر !
جی کا جانا ٹھہر رہا ہے، صبح گیا یا شام گیا
٭٭٭