امریکہ میں گن مافیا پر کنٹرول موجودہ دور کی سب سے بڑی ضرورت بن گیا ہے ، اس خطرے نے امریکہ کے مستقبل کو دائو پر لگا دیا ہے ، اسی سر اٹھاتے مسئلے سے متعلق میں نے سوشل میڈیا پر ایک اشتہار دیکھا کہ ایک 13 سالہ بچہ سگریٹ خریدنے دوکان پر جاتا ہے لیکن دوکاندار نے اس کی عمر کم ہونے کی وجہ سے اسے سگریٹ دینے سے انکار کر دیا پھر وہ شراب کی دوکان پر جاتا ہے لیکن کم عمر ہونے کی وجہ سے دوکاندار نے اسے شراب دینے سے انکار کیا پھر وہ اسلحہ کی دوکان پر جاتا ہے ، دوکاندار نے 13سالہ بچے کی من پسند آٹو میٹک گن بمعہ گولیوں کے اسے بڑے آرام سے عمر پوچھے بغیر دیدی اور پھر اس بچے نے ٹیکساس شہر کے ایک سکول میں معصوم بچوں پر فائرنگ کر کے 19بچوں کو بھون دیا اور کئی بچے عمر بھر کیلئے معذور ہوگئے، کئی ٹیچر بھی ہلاک ہوئے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ میں گن مافیا کتنا مضبوط ہے ، ایک ٹی وی پر صدر بائیڈن سے گن کنٹرول بارے سوال ہوا تو انھوں نے گول مول جواب میں کہا کہ ہمیں کم گولیوں والی آٹو میٹک گن بارے سوچنا چاہئے،یعنی جس میں کم گولیاں ہوں، گن پر مکمل پابندی کی بات نہیں کی ، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ میں گن مافیا کتنا مضبوط ہے کہ امریکہ کے صدر یا کسی بھی سیاسی رہنما کو گن مافیا کے خلاف بیان دیتے وقت بہت سوچنا پڑتا ہے ، انہیں اس کی پرواہ نہیں کہ سکولوں سے ان کے جگر کے ٹکڑے جب واپس آئیں گے تو انہیں سینے سے لگائیں گے یہی بچے ان کا مستقبل ہوں گے لیکن صرف سیاسی لیڈروں کی بزدلی یا گن مافیا کے ڈر سے وہ کچھ کہنے سے ڈرتے ہیں کیونکہ یہی گن مافیا ان کے الیکشن میں لاکھوں ڈالر دیتا ہے ، آج بفلو شہر کے شاپنگ مال میں گورے نے کالوں پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی ، ٹیکساس ، فلوریڈا ، کیلیفورنیا اور نیویارک کے سکولوں میں معصوم بچوں پر گولیوں کی بوچھاڑ کو دیکھیں تو احساس ہوتا ہے کہ آج کا امریکہ اور ماضی کے امریکہ میں کتنا فرق ہے ، صرف سیاسی رہنمائوں کی ڈالروں کی لالچ کی وجہ سے روزانہ معصوم بچوں کا قتل ہورہا ہے ، اب تو مائیں بچوں کو سکول بھیجتی ہوئی ڈرتی ہیں کہ آج امریکہ کو ایک ایسی لیڈرشپ کی ضرورت ہے کہ نا صرف پورے امریکہ کو بلکہ ہر سکول، کالج و یونیورسٹی کو اس گن مافیا سے آزاد کرائے، آج ہیومن رائٹس کے بڑے بڑے نام خاموش نظر آتے ہیں، آج امریکہ میں مذہبی، رنگ و نسل میں نفرت عروج پر ہے ، کیاامریکہ خانہ جنگی کی جانب جاتا نظر آتا ہے اگر ایسا ہوا تو یہ کسی کے لیے بھی اچھا نہیں ہے ، ہمیں روکنا ہوگا کہ آنے والے بدترین امریکہ کے لیے ہمیں پارلیمنٹ میں ان ذہنی مریض بچوں کے لیے الگ سے مالی بجٹ رکھنا ہوگا، ہمیں گن مافیا سے آزادی حاصل کرنا ہوگی۔اسی سوچ کو مدنظر رکھتے ہوئے ہائوس ڈیموکریٹس نے گن وائلنس کے حوالے سے بل کی منظوری دے دی ہے جس میں اسلحے کی فروخت کے لیے عمر کا تعین کرنے اور اس کو مزید محفوظ بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے کا عزم کیا گیا ہے ، بل کی منظوری کے حوالے سے جوڈیشری پینل کو آٹھ سے زائد تجاویز موصول ہوئیں،امریکہ کے صدر بائیڈن کے ایڈوائزر نے اس حوالے سے بتایا کہ امریکہ کو گن وائلنس کے لیے قانون سازی کی ضرورت تھی اور اس کو مدنظر رکھتے ہوئے ہائوس سے قوانین کی منظوری لی گئی ہے، امریکہ میں اسلحے کی فروخت کے حوالے سے عمر کا تعین بھی کیا جائے گا ، گن وائلنس کے خلاف قوانین کی منظوری ٹیکساس کے سکول میں فائرنگ کو مدنظر رکھتے ہوئے دی گئی ہے ، جبکہ اس حوالے سے کیپٹل ہل حملے کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے۔امریکہ میں سکول فائرنگ کے واقعات کچھ عرصے سے بڑھتے جا رہے ہیں اور ایڈ ویک نامی تعلیمی اشاعتی ادارے کے مطابق صرف گزشتہ سال میں ایسے 26 واقعات پیش آئے، اسی وجہ سے پرائمری اور ہائی سکول میں بچوں کو ایسی مشقیں کرائی جاتی ہیں جن کا مقصد ایسی کسی صورت حال سے نمٹنا ہوتا ہے۔اس سے قبل 2012 میں امریکی ریاست کنیٹیکٹ میں سینڈی ہک ایلیمنٹری سکول میں فائرنگ کے واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اس واقعے میں 26 ہلاک ہونے والوں میں سے 20 ایسے تھے جن کی عمریں پانچ سے چھ سال تک تھیں، حملہ کرنے والے کی عمر 20 سال تھی۔2020 کی سرکاری رپورٹ کے مطابق فائرنگ کے زیادہ تر واقعات، تقریبا دو تہائی ہائی سکولوں میں ک ہوئے ، ایلیمنٹری سکول کی سطح پر ایسے واقعات زیادہ تر حادثاتی طور پر پیش آئے،یاد رہے کہ 2018 میں امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن کے نزدیک سانتا فے ہائی سکول میں ایک طالب علم کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے 10 افراد میں پاکستانی طالبہ سبیکا عزیز شیخ بھی شامل تھیں۔
٭٭٭