عمران خان اور لشکری طبقوں کی مشترکہ ناکام اور نااہل حکومت کے بعد ملک کی تمام دائیں بازو بائیں بازو ترقی پسند، اعتدال پسند، قوم پرست اور مذہبی پارٹیوں پر مشتمل عدم اعتماد کے بعد متحدہ حکومت تشکیل پائی ہے۔اسٹیبلشمنٹ کے جال میں پھنس کر سیاسی خودکشی یا خوش فہمی کا شکار ہوچکی ہے کہ وہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے پیدا کردہ مسائل پر قابو پالے گی یا نہیں یہ جانتے ہوئے دھاندلی سے وجود میں آنے والی حکومت نے پاکستان کو دیوالیہ پن کا شکار کرکے چھوڑا ہے ،جب پاکستان تباہیوں اور بربادیوں کی منزلوں کو چھونے لگا تو اسٹیبلشمنٹ نے ہاتھ اٹھا لیے کہ ہم اب عمران خان حکومت کے اتحادی اور حامی نہیں رہے ہیں ،ہم اس کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے ہیں ،لہٰذا اب متحدہ اپوزیشن جو کچھ کرنا چاہے کر لے ،ہمارا عمران حکومت کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے جوکہ مکمل طور پر جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوا کہ آج بھی اسٹیبلشمنٹ کا ایک حصہ عمران خان کو مکمل طور پر سابقہ جنرلوں کی شکل میں مدد کررہا ہے جس کی وجہ سے ملک میں مزید انتشار اور خلفشار برپا ہے جس کا سرغنہ عمران خان تمام تر قانونی اور آئینی خلاف ورزیوں کے باوجود دھن دھناتا پھر رہا ہے جو پاکستان میں خون کی ندیاں سول نافرمانی، ملک کو تین حصوں اور فوج کو تقسیم کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے جس پر متحدہ حکومت بے بس اور بے اختیار نظر آرہی ہے چونکہ عمران حکومت ایک مردہ لاش تھی جس کواسٹیبلشمنٹ نے متحدہ حکومت کے کندھوں پر لاد دیا ہے جو مسلسل بدبو چھوڑ رہی ہے جس سے ہر شخص متاثر ہو رہا ہے کہ آج ملک میں مزید مہنگائی کرنا پڑی، ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا جس کے عمران حکومت نے پیشگی معاہدے کیے تھے جو ملک کے لیے عذاب بن کر نازل ہوئے مگر غداران پاکستان حکومت سے برطرف ہو کر ہنس رہا ہے جس نے ملک پر مسلط ہونے سے پہلے عوام سے اپنی لن ترانیوں کا بازار گرم کر رکھا تھا کہ میں قرضہ لونگا تو خودکشی کرلونگا ملک میں اشیائے خورد کی قیمتیں آدھی کردونگا۔ڈالر ساٹھ روپے کردونگا۔غریبوں کے لیے پچاس لاکھ مکانات بنا دونگا۔ایک کروڑ نوکریاں دونگا۔پاکستان دنیا کا ایسا ملک ہوگا کہ باہر سے لوگ آکر ملازمتیں کریں گے پاکستانی پاسپورٹ پر پاکستانی فخر کریں گے جس کا الٹا ہو ا، عمران خان کے دور بربریت میں قرضہ دوگنا بڑھ گیا۔مہنگائی میں کئی گنا اضافہ ہوا، بے روزگاری میں لاکھوں لوگوں بھوک ننگ کا شکار ہوگئے۔ڈالر212روپے پر پہنچ گیا ،غریبوں کی جھگیاں اور جھونپڑیاں اور چھاپڑیاں بل ڈوز کردی گئیں۔قومی اثاثے اور ادارے ساہوکاروں کے حوالے کردیئے گئے۔جس کے باوجود وہ عمران خان پھر بھی اپنی ناکامیوں نااہلیوں اور ہٹ دھرمیوں پر فخر کر رہا ہے کہ میرے دور میں وہ سب کچھ ہوا جو رنگیلے بادشاہ یا نظام سقہ کے دور میں نہیں ہوا تھا۔تاہم موجودہ متحدہ حکومت جو آئینی اور قانونی قومی حکومت کہلاتی ہے جس کا وجود ملک کی تمام سیاسی سماجی اور مذہبی پارٹیوں پر مشتمل مجموعہ ہے۔جس کی 80فیصد آبادی حمایت کرتی ہے جو صرف اور صرف چند مہینوں کے لیے حکمران بنی ہے تاکہ پاکستان کو درپیش دیوالیہ پن سے بچایا جائے جس کے وزیر خارجہ ن واسہ بھٹو اور بینظیر بھٹو شہید بلاول بھٹو نے ملکوں کے دورے کرکے پاکستان کے خلاف غلط فہمیوں کا ازالہ کیا ہے کہ جس سے آج پاکستان فیٹف کی گرے لسٹ سے باہر نکل رہا ہے جو عمران خان حکومت میں بلیک لسٹ میں جارہا تھا جس کے اصل حقائق اسٹیبلشمنٹ ہے جنہوں نے پاکستان میں دہشت گردوں کو پرورش اور پالاپوشا تھا جب سابقہ وزیراعظم نوازشریف نے احتجاج کیا کہ ہم اب ان دہشت گرد تنظیموں کا دھندہ بند کریں گے تو ان کے خلاف ڈان لیک کا الزام تھوپ دیا جس میں نوازشریف وزیراعظم کو تین وزیروں اور مشیروں مشاہد اللہ خان، پرویز رشید اور فاطمی کو ہٹانا پڑا ،اب جب فیٹف سے پاکستان دنیا میں تنہا رہ چکا ہے جس کو تجارت کرنا مشکل ہوچکا ہے سرمایہ کاری بند ہوچکی ہے۔خارجہ محاذوں پر مشکلات درپیش ہیں تو ملک کی اصلی طاقتوں نے محسوس کیا کہ اگر ملک کی یہی حالت رہی تو پاکستان صومالیہ، افغانستان اور شام بن جائے گا لہٰذا ملک میں دہشت گرد تنظیموں سے رشتے ناطے توڑے جائیں تاکہ آج بڑے بڑے نام نہاد جہادی گھروں یا جیلوں میں بند پڑے ہیں۔بہرحال اگر متحدہ حکومت نے یہ مردہ لاش اپنے کندھوں پر اٹھا لی ہے تو اسے فوری پر کسی گندے نالے کی نظر کردیے تاکہ بو گندے نالے کی زینت بن جائے یا پھر ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دفنا دے جس کے لیے موجودہ متحدہ حکومت کے پاس سزا موقع ہے کہ وہ اول ملک بھر میں طلبا یونیز پر پابندیوں کو نہ صرف ہٹائے بلکہ اپنی موجودگی میں طلباء یونین کے انتخابات کرائے تاکہ پاکستان میں نوجوان پارلیمنٹرین کا کلچر پیدا ہوپائے جس کا شدید فقدان ہے۔دوم مزدوروں کو ٹھیکیداری نظام سے آزاد کرا کر مزدوروں کو باقاعدہ حقوق دیئے جائیں۔چاہے ایک مزدور فیکٹری،مل،دکان کھیت یا گھر میں کام کرتا ہو ،سوئم زرعی اصلاحات کرکے ملک بھر کے کسانوں اور ہاریوں کو سرکاری اور غیر سرکاری زرعی زمینوں پر ملکیت دی جائے تاکہ زرعی انقلاب برپا ہو، چوتھا ملکی اداروں کو خود مختار بنایا جائے تاکہ ملک میں قانون کی حکمرانی قائم ہوپائے۔اگر متحدہ حکومت آج نہیں کر پائی تو آئندہ کوئی بھی حکومت نہیں کر پائے گی جس سے پاکستان کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں(اللہ نہ کرے)۔
٭٭٭٭٭