بادشاہ اور موکل حکایت!!!

0
125
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

محترم قارئین آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے جس طرح گزشتہ کالمز میں جادو کے موضوع پر بات ہوئی جو کافی تشنہ بھی رہ گئی ،وجوہات بہت سی ہیں ،اس وجہ سے قلم کو محتاط رہنا پڑتا ہے، تمہیدی گفتگو جادو اس کی اقسام اور طریقہ کار پر مشتمل تھیں ،ایسا تمہیدی و تفصیلی طریقہ کار بیان کرنے کا مقصد صرف ایک تھا ،کوئی ایک بھی شخص جملہ مضمون کو زہن میں رکھ کر کوئی مشکوک چیز کھانے و پینے سے باز آیا تو میری محنت وصول اور مقصد پورا ہو جائیگا ۔آج آپ کو ایک حکایت پیش کرتا ہوں اور اس کا تعلق بھی جادو شکن اعمال اور ان میں ناکامی کی وجوہات پر مشتمل ہے کیا وجہ ہے معمولی دنیاوی سامان و اعمال کو ترتیب دے کر ایک جادوگر تو پریشانیاں و مصائب تو لوگوں پر لاد دیتا ہے لیکن مسلمان جو کلام پاک کی برکت سے آشنا ہیں ان کو کیوں یقین نہیں کلام پاک سے بڑھ کر دنیا میں کوئی طاقت نہیں جو اس کلام کے آگے ٹہر سکے لیکن ہمارے اعمال اور حرام کا پیٹ میں موجود ہونا ہی وجہ ہے جو اپنے گناہوں کے سبب میں کاٹ کرتے ہیں اور کامیاب نہیں ہوپاتے اگلی اقساط میں دم کرنے سے جادو شکنی اور حفاظت و حصار کا زکر ہوگا جو بہت ضروری ہے اس دور میں ہر گھر کو اس کی ضرورت ہے ۔۔ایک درویش کے پاس گیا جو کسی خاص ورد میں مصروف تھا بادشاہ نے اس درویش سے اس ورد کی بابت دریافت کیا تو درویش نے بتایا کہ یہ ورد ایک خاص موکل کو فلاں مقصد کے لئے متحرک کرتا ہے، بادشاہ نے درویش سے کہا کہ مجھے بھی اس ورد کی تعلیم دو، تو درویش نے کہا کہ میں ایسا نھیں کر سکتا۔ بادشاہ یہ سنکر وہاں سے رخصت ہوا اور کسی اور سے وھی ورد سیکھ کر اس نے اسی درویش کو اپنے دربار میں بلایا اور اسکو کہنے لگا کہ میں نے تیرا ورد کسی اور سے سیکھ تو لیا ہے لیکن جس موکل کا تو نے ذکر کیا تھا وہ نا تو حاضر ھوتا ہے اور نا ہی میرا کوئی کام کرتا ہے۔ اب تو مجھے بتا کہ ایسا کیوں ہے اور اسکا حل کیا ہے یعنی میں اس ورد کو پڑھنے میں کہاں غلطی کر رہا ہوں اوراگر تو نے مجھے نا بتایا تو سزا کے لئے تیارہو جا۔درویش یہ بات سن کر مسکرایا اور بادشاہ کے پاس کھڑئے ہوئے سپاہی کو حکم دیا کہ وہ بادشاہ کو فورا گرفتار کر لے۔سپاہی اور بادشاہ دونوں نے حیرت سے درویش کو دیکھا کہ یہ کیا کہہ رہا ہے۔شاید بادشاہ کے خوف سے اسکا دماغ الٹ گیا ہے۔درویش نے ایک مرتبہ پھر انتہائی سخت لہجے میں سپاہی کو حکم دیا کہ وہ بادشاہ کو گرفتار کر لے،مگر سپاہی اپنی جگہ سے ایک انچ بھی نا ہلا۔ بادشاہ کی حیرت اب شدید غصے میں بدل چکی تھی،بادشاہ نے جلال کے عالم میں اسی سپاہی کو حکم دیا کہ اس گستاخ کو فوری گرفتار کر لیا جائے۔
یہ سن کر شاہی دربار میں موجود تمام سپاہیوں نے اپنے نیزوں اور تلواروں کا رخ درویش کیطرف کر لیا اور اسے چاروں طرف سے گھیرئے میں لے لیا۔
درویش یہ دیکھ کر مسکرایا اور بولا۔
سن بادشاہ جو میں نے اِن سپاہیوں کو کہا اور جو تو نے انکو کہا وہ ایک ہی حکم تھا، الفاظ اور لہجہ سب ایک تھا لیکن میری بات سن کر یہ ایک سپاہی بھی خاموش رہا جبکہ تو نے صرف ایک سپاہی کو حکم دیا تھا لیکن تیرا حکم سن کر دربار میں موجود تمام سپاہی فورا حرکت میں آ گئے اور مجھے گرفتار کر لیا۔
پس فرق حکم کا نہیں ہے بلکہ تیری اور میری حیثیت کا ہے۔ یہی سبب ہے کہ تیرے ورد پڑھنے سے وہ موکل حرکت میں کبھی نھیں آئے گا کیونکہ روحانی دنیا میں تیری حیثیت صفر ہے۔
سوال یہ نہیں ہے کہ قرآن میں شفا ہے یا نہیں ہے، سوال یہ ہے کہ پڑھنے والا کس کردار کا مالک ہے اور اللہ سے کس قدر قربت رکھتا ہے۔
کتابوں سے کاپی پیسٹ کر کے اعمال کتابوں یا فیسبک پر نقل کر لینے سے کوئی بھی شخص اس دنیا میں تو مشہور ہو سکتا ہے لیکن یہ لازمی نہیں کہ اللہ اسکو لوگوں کی نجات کا وسیلہ بھی منتخب کر لے۔
ایسے میں مسئلہ آیات یا نقوش کی روحانیت کا نہیں ہے بلکہ عامل کے اعمال،اسکی نیت اور ایمان کا ہے۔
اب دیکھا آپ نے قارئین کرام بادشاہ اور موکل کا قصہ آخر میں یہی کہوں گا اپنے اندر یقین پیدا کیجئے پھر کما ل دیکھیں کہ کس طرح رحمت و برکت اس نحوست و اثرات بد کو زائل کرتی ہے میری دعا ہے آپ کے گھر والے اور تمام اہل ایمان جادو کی شر انگریزی اور نقصانات سے محفوظ رہیں اور جادو کرنے اور کرانے والے اس دنیا اور اس کے بعد ذلیل و خوار ہوں، آمین۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here