ایک انٹرویو میں ارشاد فرمایا کہ بہت پہلے ہی سے وزیر اعظم شہباز شریف سے بات چل رہی تھی ،اسے وزیر اعظم کے لیے بھی قائل کرنے والے وہ خود ہی ہیں ،وزیر اعظم تو مان نہیں رہے تھے، بھاری نے بڑے میاں صاحب سے خود بات کی تب جا کر مانے پھر پلان بنایا، اپنے اور پرائے مطلوبہ ممبر نیشنل اسمبلی تیار کر کے وزیر اعظم شہباز شریف کی جھولی میں ڈالنے سے پہلے بلاول اکیلا امریکہ یاترا کر چکا تھا جس کے وزٹ کا ایجنڈا کسی کو معلوم نہ ہو سکا تھا، امریکہ میں مقیم پاکستانی اس انتظار ہی میں رہے کہ کب وہ کسی پبلک گیدرنگ میں نظر آئے تو کچھ دل کی بھڑاس نکالنے کا موقع ملے مگر ہڈن ایجنڈے کے تحت امریکی وزٹ کے بعد وہ واپس وطن چلے گئے ،رجیم چینج ہوئی، عمران خان نے ہر ممکن کوشش کی مگر طے شدہ سازش کے تحت ہرکسی نے اس سے تعاون کیا جو اس رجیم کو چینج کرنے کی فیور یا اس سے فائدے میں تھا ،ہر جائز اور ناجائز حربہ استعمال کیا گیا، پنجاب جو کہ ملک کی مجموعی آبادی کا ساٹھ فیصد پر مشتمل پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے وہاں پر منحرف ارکان سے بھی ووٹ ڈلوا کر جیسے تیسے منہ بولے مثل بلاول کی حکومت قائم کر دی گئی مگر خان کب چھوڑنے والا تھا،ضمنی الیکشن کی اعصابی جنگ میں عمران خان پھر فاتح ہوا پھر سپریم کورٹ کے آرڈر کے تحت ووٹنگ ہوئی، مسلم لیگ ن اور اتحادی ایک سو اناسی سیٹیں حاصل کر سکے جبکہ پی ٹی آئی کے ایک سو چھہتر اور مسلم لیگ کے دس ملا کر عددی اکثریت پوری تھی مگر بھائی ایک دفعہ پھر بھاری پڑا ،کاپی کیٹ مسلم لیگ کے صدر چوہدری شجاعت کے دستخط سے خط نکال کر لے آیا جسے ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی مزاری نے کنفرم کرنے کے بعد مسلم لیگ کے دس کے دس ووٹ رد کر دیئے اورپھر حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ ڈکلیئر کر دیا گیا، ڈپٹی سپیکر کی رولنگ سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں چیلنج کر دی گئی اور عدالت اعظمیٰ نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ مقرر کر دیا، اس سے قبل حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ منتخب کرانے کی تمام تگ و دو لوٹے ہوئے مال اور مملکت سندھ کو عمران خان کے عتاب سے بچانے کی ایک کوشش تھی کہ بھاری ایک حکمت عملی کے تحت میدان جنگ پنجاب اور اسلام آباد تک محدود رکھنا چاہتا تھا کہ یہ دونوں وطن سے دور لڑتے رہیں جب ایک چونچ اور دوسرے کی دم کٹ جائے گی تو اسٹیبلشمنٹ بلاول کو بھاری کی زندگی میں وزیر اعظم بننے کی خواہش پوری کرنے کی جانب سوچے گی مگر جب پنجاب میں گھمسان کی جنگ کے بعد بھی خان اعظم نے سندھ کا رخ کر لیا، بلدیا تی اور عامر لیاقت کی وفات سے خالی ہونے نشست پر پی ٹی آئی کی گہما گہمی دیکھی تو بھاری بارش کے زیادہ پانی کے بہا ئومیں دبئی کی جانب بہہ گیا، معذرت بھاگ گئے۔
٭٭٭