شان امام حسین علیہ السلام

0
80
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

حضرت امام حسین جب پیدا ہوئے۔ دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں تکبیر سید الانبیاء علیہ السلام نے دی۔ لعاب دہن بلکہ زبان مبارک ہی منہ میں عطا کردی ،ساتویں دن خود عقیقہ کیا۔ پورے خاندان میں خوشی کا سماں تھا ،سرکار دو عالم نے دونوں حسنین کریمین کو اپنی اولاد قرار دیا۔ان کی محبت کو اپنی محبت قرار دیا ان کی دشمنی کو اپنی دشمنی قرار دیا۔ امام حسین کے لئے اپنے سجدے کو دراز کردیا۔ جب تک وہ خود نہیں اترے سجدے سے سر نہیں اٹھایا بعض بزرگوں نے لکھا ہے کہ اس سجدے میں امام پاک کیلئے سرکار دو عالم نے 72مرتبہ سبحان ربی الاعلیٰ فرمایا پھر تاریخ نے دیکھا ایک ایک تسبیح کے بدلے 72شہید دیئے(معذرت کے ساتھ ہم موسمی واعظمین اور ذاکرین شہادت پڑھتے ہیں جو زیادہ غلو کرے گا ،اس کو زیادہ پیسے ملتے ہیں مگر شہادت دینے سے بھاگ جاتے ہیں) تاریخ انسانیت میں ایک ہی ہستی ہے جس نے بغیر کسی وجہ کے بہتر شہید دیئے صحابی نے جب امام پاک کو سوار دیکھا۔ کہا کیا خوبصورت ہے تو سرکار دو عالم نے فرمایا ذرا یہ بھی تو دیکھ کہ سوار کتنا خوبصورت ہے سرکار دو عالم نے دنیا میں اپنا پھول قرار دیا ریحان کا لفظ استعمال فرمایا جس کا معنی خوشبودار پھول ہے جسے ہم اپنی زبان میں نیاز بو یا مشک ببری بھی کہتے ہیں ایک صحابی نے عرض کی حضور اہل بیت میں سے آپ کس سے زیادہ محبت کرتے ہیں ، آپۖ نے فرمایا حسنین کریمین سے سیدہ فاطمہ زہرہ سلام اللہ علیھا فرماتی ہے سرکار دو عالم پہلے سونگھتے پھر سینے سے چمٹا لیتے۔سرکار نے ایک مرتبہ فرمایا حسین سبط من الاسباط ہے یعنی امام حسین فقط ایک شخص نہیں ہے امام حسین پوری اُمت ہیں یعنی امام حسین اکیلے وہ کام کرے گا جو پوری اُمت کرتی ہے، ایک مرتبہ سرکار دو عالم جارہے تھے۔ راستے میں امام حسین کھیل رہے تھے۔ آپ کھڑے ہوگئے بلدیا، پیار کیا اور فرمایا حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں۔ پھر دعا کی اے اللہ جو حسین سے محبت کرے تو اس سے محبت فرما۔ پھر فرمایا میرا بیٹا جتنی نوجوانوں کا سردار ہوگا۔ ویسے آپس کی بات ہے۔ جنت میں صرف دوچار بوڑھے ہوں گے۔ تفصیل پھر کبھی لکھوں گا۔ ذرا غور فرمایئے سرکار دو عالم نے کتنی بڑی بات ارشاد فرمائی ہے۔ سرکار نے فرمایا حسین چراغ ہدایت ہے اور کشتی نجات ہے آپ کی شہادت کی خبر سرکار دو عالم کو پہلے ہی دے دی گئی تھی۔ اور سرکار دو عالم کو کربلا کا میدان بھی دکھا دیا گیا تھا اللہ امام حسین سے راضی ہوا۔ اور امام حسین اللہ سے راضی ہوگئے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here