پاکستان میں مرکزی حکومت کے خلاف مسلسل بغاوتوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں صوبوں کی حکومتوں کی پولیس کا مرکزی دارلخلافہ اسلام آباد پر حملے کرنا مرکز کے ملزمان کا جیلوں میں پابندیوں کی خلاف ورزی کرنا دو صوبوں پنجاب اور پختونخواہ کے وزرائے داخلہ بشمول سابقہ مرکزی وزیر خزانہ، شوکت ترین، تیمور جھگڑا، محسن لغاری کا مشترکہ آئی ایم ایف کو خط لکھنا غیر ملکی حکومتوں کو پاکستان کی امداد کے روکنے کیلئے بیانات جاری کرنا اوورسیز پاکستانیوں کو زرمبادلہ بھیجنے کی ممانعمت کرنا، ٹیکسوں واجبات کی ادائیگی نہ کرنے پر گمراہ کرنا ،کالا باغ جیسے معاملات کو دوبارہ ابھارنا خصوصاً فوج کے اندر بغاوت برپا کرنے کیلئے جوانوں کو افسروں کے خلاف ورغلانا لوگوں کی سول نافرمانی پر اُکسانا وغیرہ شامل ہے جو مکمل طور پر مرکز معنی فیڈریشن کے خلاف سازش ہے جس سے پاکستان کی فیڈریشن کسی بھی وقت تحلیل ہوسکتی ہے جو اب صرف اور صرف موجودہ آئین کے تحت بچی ہوئی ہے جس کو گزشتہ دو حکومتوں نواز اور زرداری نے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے جس کے خلاف عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ ہر ممکن سازشیں کر رہی ہے تاکہ موجودہ پارلیمانی نظام جس میں تمام صوبوں اور اکائیوں کو برابر کے حقوق دینے کا وعدہ کیا گیا ہے وہ پاش پاش ہوجائے۔ جس کے خلاف عمران خان ٹولہ ڈٹا ہوا ہے جو ملکی اور غیر ملکی سازشوں میں ملوث ہے جس کے بڑے دور میں نتائج برآمد ہونگے تاہم عمران خان کے صوبائی وزیروں اور سابقہ وزیر خزانہ نے اپنے خط کے ذریعے آئی ایم ایف کو لکھا کہ ہماری حکومت نے جو آپ کے ساتھ معاہدہ کیا ہے اس کے ہم ذمہ دار نہیں ہیں لہذا ہماری دو صوبوں کی حکومتیں آئی ایم ایف کے معاہدوں پر عملدرآمد نہیں کریں گے جس کا مطلب اور مقصد صرف یہ ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے کے مطابق باقی رقم نہ دے تاکہ پاکستان ڈیفالٹ ہوجائے ظاہر وہ پاکستان جس کو عمران خان چند ماہ پہلے بنک کریسی کے مقام پر چھوڑ کر گیا تھا۔ اسے مختلف قرضوں اور امدادوں کے ذریعے بچایا جارہا ہے جس کو آج عمران خان مکمل طور پر اپنے اعمالوں اور کرداروں سے ایسی گہرائیوں میں پھینکنا چاہتا ہے تاکہ نا رہے بانس نہ بجے بنسری جو ماضی کے پاکستان کے مشہور عالم فاضل اور حکیم سعید اور ڈاکٹر اسرار پیشگوئی کرکے جاچکے ہیں کہ عمران خان پاکستان دشمن ہے جو ملک کے لیے نہایت نقصان دہ ثابت ہوگا جنہوں نے اپنے رویوں سے ثابت کردیا ہے کہ وہ پاکستان کے دشمن ہیں جن کے چار سالہ دور بربریت میں ملک کا کیا حشر ہوا وہ پوری قوم کے سامنے ہے کہ چیز کو دوگنا قرضوں، مہنگائی ،بے روزگاری اور کرپشن میں مبتلا چھوڑ کر گیا تھا جن کو خفیہ ہاتھ پھر دوبارہ نہلا دھلا کر واپس مسلط کریں گے تاکہ ان کی ملک دشمنی سازش پایہ تکمیل کو پہنچے یہی وجوہات ہیں آج تھانے سے لے کر سپریم کورٹ عمران خان کے ہر عمل اور کردار کی مدد کر رہے ہیں جن کے فارن فنڈنگ کی ممانعت، توشہ خانہ کی لوٹ مار ججوں اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو دھمکیاں، توہین عدالت اور دہشت گردی کے مقدمات میں مکمل طور پر چھوٹ دے رکھی ہے جس کی وجہ سے وہ آج لوگوں کو گمراہ کرنے صوبوں کو مرکز کے خلاف حملہ کرنے پر اکسا رہا ہے جس سے پاکستان کی فیڈریشن خطرے میں پڑ چکی ہے۔ جس کی مدت صرف اور صرف مزید دس سال نظر آرہی ہے کہ جب صوبے باغی ہوجائیں گے تو مراکز ختم ہوجائے گا جس کو عدم زبان میں تحلیل فیڈریشن کہا جاتا ہے جس کا مظاہرہ ماضی میں1971میں ہوچکا ہے بہرکیف عمران خان سیاست کی بجائے لشکریت پسندی پر اتر آیا ہے جو حملوں کی شکل میں اقتدار پر قبضہ کرانا چاہتا ہے جس طرح ماضی میں افغان حملہ آور ہندوستان پر قبضے کرتے رہے ہیں جس پر عمران خان کو فخر ہے کہ وہ اپنے آپ کوغیر نویوں، نموریوں، سوریوں نادروں کی اولاد تصور کرتا ہے جن کا وہ آج بھی پیروکار ہے یہی وجوہات ہیں کہ وہ اپنے دور بربریت میں سابقہ زوال پذیر سلطنت کے بارے میں فلمیں اور ڈرامے بزور حکم پر پاکستانی عوام کو دیکھنے پر مجبور کرتے رہے جس جن کا خیال ہے کہ وہ بھی مسلح خلافتوں کی طرح اپنی خلافت عمرانیہ بنائے گا جو فرعونیت سے ملتی جلتی ہوگی جس میں ان کا مخالف مشترک کہلائے گا جس پر ہر مخالف کو قتل کردیا جائے گا یہی وجہ ہے کہ آج عمران خان ملک میں سیلابوں اور عذابوں کے موقع پر اپنے جلسوں اور جلوسوں میں مصروف ہے جبکہ پاکستان میں لاکھوں لوگ بے گھر، بے در اور کھیتی باڑی سے محروم ہوچکے ہیں۔ ملک کو اربوں کا نقصان ہوچکا ہے مگر عمران خان ایک دن بھی سیلاب زدگان کی مدد کے لئے نہیں پہنچا ہے حالانکہ دو صوبوں میں ان کی اپنی ح کومت ہے بہرحال عمران خان کے پیروکار یوتھیا فورس ماضی کی بنگال کی مکتی باہنی بن چکی ہے۔ جن کے عہدیدار آج مکتی باہنی کی طرح غیر ملکی طاقتوں سے مدد مانگ رہے ہیں جس طرح مکتی باہنی نے بھارت سے عسکری مدد مانگی تھی جس سے پاکستان دولخت ہوگیا تھا آج عمران خان کے صوبائی وزیروں، مشیروں اور اہلکاروں کی مرکز کے خلاف بغاوت سے صاف نظر آرہا ہے کہ پاکستان کے وفاق میں نفاق سے پیدا ہوچکا ہے۔ جو ایک دن چرواہے کی طرح سچ ثابت ہوجائے گا کہ جس کو ایک دن حقیقی بھیڑیا انہیں آکر کھا گیا تھا۔
٭٭٭٭٭