فیضان محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ!!!

0
66
شمیم سیّد
شمیم سیّد

محترم قارئین! حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورۖ نے فرمایا: بے شک میں اللہ کے نزدیک اس وقت بھی خاتم النبین لکھا ہوا تھا جبکہ آدم علیہ السلام کی مٹی ابھی تیار ہوئی تھی۔ میں تمہیں اپنے اول امر سے خبر دیتا ہوں۔ میں ابراہیم علیہ السلام کی دعا، عیٰسی علیہ السلام کی بشارت اور اپنی والدہ رضی اللہ عنھا کا وہ خواب ہوں جو انہوں نے میری ولادت کے وقت دیکھا کہ ان کے لئے ایک نور ظاہر ہوا جس کی ضیاء میں شام کے محلات روشن ہوگئے۔ (مشکوٰة شریف)
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا حضرت جبریل امین علیہ السلام حضور نبی کریمۖ کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ کا رب ارشاد فرماتا ہے: اے حبیب تمہارا انام میں نے اپنے نام کے ساتھ ملایا ہے کہ جہاں کہیں میرا ذکر ہو وہاں آپ کا ذکر بھی ہو اور بے شک میں نے دنیاو اہل دنیا کو اس لئے بنایا ہے کہ میرے نزدیک جو تمہاری عزت ومنزلت ہے اسے ان پر ظاہر کروں! اگر تم نہ ہوتے تو میں دنیا ظاہر نہ فرماتا(ابن عساکر) رسول اللہۖ جب مدینہ میں تشریف لائے تو یہود کو عاشورہ کے دن روزہ دار پایا جنہوں نے آپ کے فرمان پر عرض کی کہ یہ عظمت والا دن ہے۔ اس دن موسیٰ علیہ السلام اور اس کی قوم کو اللہ نے نجات دی اور فرعون اور اس کی قوم کو ڈبو دیا۔ تو موسیٰ علیہ السلام بطور شکر اس دن کا روزہ رکھتے تھے اس لئے ہم بھی یہ روزہ رکھتے ہیں۔ تو حضور ۖ نے فرمایا: موسیٰ علیہ السلام کی موافقت کرنے میں بنسبت تمہارے ہم زیادہ حق دار ہیں۔ چنانچہ حضورۖ نے خود بھی روزہ رکھا اور یہ روزہ رکھنے کا حکم بھی ارشاد فرمایا(بخاری ومسلم)
جب کائنات میں کفرو شرک، دہشت وبربریت کا گھپ اندھیرا چھایا ہوا تھا انسانی معاشرہ میں روحانی، اخلاقی اور اجتماعی قدریں نہ ہونے کے برابر تھیں۔ ایسے میں12ربیع الاوّل کو مکہ مکرمہ میں سیدہ آمنہ رضی اللہ عنھا کے گھر ایک نور چمکا جس نے چار دانگ عالم کو روشن کردیا۔ سسکتی ہوئی انسانیت کی آنکھ جس طرف لگی ہوئی تھی وہ تاجدار رسالت، محسن انسانیت حضرت محمد مصطفیٰۖ تمام عالمین کے لئے رحمت بن کر مادر گیتی پر جلوہ گر ہوئے۔ کفروظلم کے بادل چھٹ گئے شاہ ایران کیریٰ کے محل پر زلزلہ آگیا چودہ کنگرے ٹوٹ گئے ایک ہزار سال سے شعلہ زن آتش کدہ بجھ گیا۔ دریائے ساوہ خشک ہوگیا کعبتہ اللہ کو وجد آگیا بت سر کے بل گر پڑے۔ اور ہر طرف نور ہی نور چھا گیا مظلوم انسانوں کو ایک محسن اعظم مل گئے جو خلق کے سرور، شافع محشر، بحر سخاوت، قاسم کوثر اور نور مجسم ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ترجمہ: اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لئے(ترجمتہ القرآن کنزالایمان) ابولہب جوکہ کافر تھا اسکو اپنے بھتیجے کی آمد کی خوشخبری ملی تو اس نے انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے اپنی کنیز”ثویبہ” کو آزاد کیا تھا مرنے کے بعد بعض گھر والوں نے اسے خواب میں دیکھا اور پوچھا تو جواب دیا کہ تم سے جدا ہو کر مجھے خبر نہ ملی مگر اس انگلی سے ہر پیر کو پانی نکتا ہے اور مجھے حاصل ہوتا ہے وہ انگلی جس سے میں نے ثویبہ کو آزاد کیاتھا(بخاری شریف)
چنانچہ جب اس ابولہب کافر کو بھتیجے کی آمد کی خوشی منانے پر پانی کی نعمت کی خوشی ملتی ہے تو ہم مسلمان کتنے خوش نصیب ہیں جو سرکار مدینہۖ کی ولادت کی خوشی مناتے ہیں۔ ہمارے دیوانوں اور ایوانوں میں خوشی کی لہر دوڑ اٹھتی ہے۔ ارشاد خداوندی ہے ترجمہ: اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو۔(ترجعہ القرآن کنزالایمان) سرکار مدینہ فیض گنجینہ ۖ کی ولادت باسعادت ہمارے لئے تمام نعمتوں سے افضل ہے۔ لہذا ہمیں اس نعمت عظمیٰ کا خوب خوب چرچا کرنا چاہئے اور خوشی کے اظہار پر سب سے بڑے جشن کے طور پر مناتے ہوئے چراغاں، جلوس، نذر ونیاز اور محفل میلاد منا کر اللہ کا شکر ادا کرکے اللہ کی خوشنودی حاصل کرنی چاہئے۔ کیونکہ عیدوں کی عید ہے۔12ربیع الاوّل شریف کی آمد پر بہترین بنایا دُھلا ہوا لباس زیب تن کرتے ہوئے اپنے گھر ودفاتر وغیرہ پر چراغاں، بینرزو جھنڈے آویزاں کریں۔ اپنے علاقے کی ہر مسجد میں مفحل میلاد مصطفیٰ ۖ انعقاد اور خاص کر شب ولادت صبح صادق کے وقت محفل صبح بہاراں سرکار ۖ کے حسین تصور میں ڈوب کر قیام کرکے صلوة وسلام کے گلدستے پیش کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ عزوجل سے دعا مانگیں۔ اس وقت ملک پاکستان سیلاب کی زد میں ہے۔ مخیر حضرات کو چاہئے کہ حضور قائد ملت اسلامیہ، نبیرہ محدث اعظم پاکستان صاحبزادہ پیر قاضی محمد فیض رسول حیدر رضوی زید مجُدہ نے جو ان کی خدمت کا بیڑہ اٹھایا ہوا ہے اس میں شامل ہوں بہت زیادہ سامان ضرورت بھیج چکے ہیں لیکن وہاں کی ضرورت بہت زیادہ ہے ان کے لئے دعا اور دوا دونوں کی اشد ضرورت ہے اللہ تعالیٰ محبوب ۖ کی ولادت کے صدقہ میں عالم اسلام کی خیر فرمائے اور محبتیں قبول فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here