انسانوں کی تہذیب و تمدن قوموں کا ورثہ ہوتا ہے جس میں مختلف رنگ، مذاہب پائے جاتے ہیں مگر ہر قدیم تہذیب سے نئی تہذیب جنم لیتی ہے یا پھر نئی تہذیب قدیم تہذیب پر غلبہ پا لیتی ہے، اگر ہندوستان کی تہذیبوں وادیٔ سندھ اور گنگا جمنا کو دیکھا جائے تو وادیٔ سندھ پر جب آرین قبائل کا قبضہ ہوا تو وہ وادیٔ سندھ کی قدیم تہذیب پر غالب آگئے مونجوداڑو اور ہڑپہ جس کے بعد آرین نے گنگا جمنا پر غلبہ ڈال دیا جس سے قدیم وادیٔ سندھ اور وادیٔ گنگا جمنا کی تہذیبیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئیں جن کے داورڑھ قومیں آرین کی غلام بن گئیں جو آج ہمیں سائوتھ ہندوستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش میں نظر آرہی ہیں جبکہ آرین قبائل کی تہذیب پورے وادیٔ سندھ اور نارتھ آف انڈیا میں پائی جاتی ہے جن کے مقامی حقیقی باشندوں کی نسبت رنگ، رسم و رواج اور زبانیں مختلف ہیں، مزید برآں ہندوستان پر مسلم حکمرانوں کی ایرانی، افغانی، ترکی، عربی اور چنگیزی تہذیبوں نے ہندوستان کی قدیم تہذیبوں پر غلبہ پا لیا جس سے ہندوستان مختلف تہذیبوں کا مرکز بن گیاجس پر سونے پہ سہاگہ تب ہوا جب برطانوی نو آبادیات نے ہندوستان کی تہذیبوں پر غلبہ پایا تو ہندوستان چُوں چُوں کا مربہ بن گیا کہ آج ہندوستان میں قدیم تہذیبوں کا سلسلہ پایا جاتا ہے جس میں پاکستان، بنگلہ دیش، برما، اور افغانستان کی ریاستیں بھی شامل ہیں۔ یہی حال قیصر و کسریٰ کی تہذیبوں کا ہوا جو آج زوال پذیر ہو چکی ہیں جن کے لوگوں سے نئی تہذیبوں کے آثار پورے یورپ، مرکزی ایشیائ، مشر ق وسطیٰ میں پائے جاتے ہیں جن کی نو آبادیاتی نظام نے نئی تہذیبوں کا رنگ دیاکہ جب پوری دنیا مسلم سلطنت عثمانیہ کیساتھ ساتھ مغربی طاقتوں کا برطانوی، فرانسیسی، پرتگالی، ولندیزی ، ہسپتانوی، نو آبادیاتی نظام کا قبضہ ہوا کہ جس کی زد میں پوری دنیا آگئی کہ مجوزہ نو آبادیاتی نظام مشرق، مغرب، شمال اور جنوب میں پھیلا ہوا تھا جنہوں نے مقامی باشندوں کی تہذیبوں کو ہڑپ کر لیا تھا کہ جن کی زبانیں، رسم و رواج اور نسلیں تک بدل دیں، آج پورے براعظم امریکہ میں انگریزی، ہسپانوی اور فرانسیسی زبانیں بولی جاتی ہیں جب کسی قوم کے باشندوں کی زبان اور رسم و رواج بدل جاتے ہیں تو ان کی قدیم تہذیب بھی بدل جاتی ہے تاہم پچھلے ماہ سائوتھ امریکہ جانے کا موقع ملا تو مجھے امریکہ کے مقامی حقیقی باشندوں کو دیکھاجن کے بعض کے رنگ ڈھنگ بدلے ہوئے تھے مگر بعض اپنی اصل شکل میں پائے جاتے ہیں جس میں وہ اپنی قدیم تہذیب پر گامزن ہیں جو اپنی ہزاروں سال پرانی زبانیں بول رہے ہیں جو انہوں نے 13 ہزار سال پہلے اس خطے میں آباد ہو کر اپنائی تھی۔ چونکہ ہزاروں سال پہلے پورے براعظم امریکہ میں کوئی انسان آباد نہ تھا جو صرف باقی تمام حشرت العرض، جنگلوں، ریگستانوں، پہاڑوں، دریائوں، سمندروں پر مشتمل تھا یہاں جانور پرندے، اور دوسری مخلوق تو تھی مگر انسان نہ تھا۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا صرف اور صڑف یورپ، ایشیاء اور افریقہ میں تھی جو موجودہ امریکہ کی دریافت سے پہلے کوئی نہیں جانتا تھا کہ موجودہ براعظم امریکہ میں بھی کوئی انسان آباد تھا جبکہ دوسری دنیا میں بڑی بڑی سلطنتیں تھیں۔ بہر حال تاریخ انسانی سے پتہ چلتا ہے کہ ہر نئی تہذیب نے قدیم تہذیب پر غلبہ پایا ہے جن کی کوکھ سے ہر دو میں نئی تہذیب پیدا ہوتی چلی آرہی ہے جو ایرانی، طالوی، عثمانیہ، عربی، برطانیو، ولندیزی، پُرتگالی، ہسپتانوں اور امریکی، چنگیزی آرین دارڑوی، اور نہ جانے کونسی تہذیبیں پائی جاتی ہیں جو ایک دوسرے پر قبضوں اور غلبوں کی شکل میں موجود ہیں جنہوں نے قدیم تہذیبوں کا تہس نہس کرتے ہوئے اپنی نئی تہذیب کی بنیاد رکھی جس میں طاقت کا بھرپور مظاہرہ نظر آتا ہے یا پھر کئی تہذیبوں نے قدیم تہذیبوں کا ان کی جہالت کا فائدہ اٹھایا جس میں غیر انسانی وہمات پائے جاتے تھے جو قدیم تہذیبوں کے زوال کا باعث بنا ہے۔
٭٭٭